پاکستان: سپریم کورٹ کا سپریم فیصلہ، عمران خان کو جھٹکاvقومی اسمبلی بحال

0

قومی اسمبلی کی تحلیل کا ڈپٹی اسپیکر کا فیصلہ غیر آئینی،اٹارنی جنرل نے نہیں دیا حکومت کا ساتھ،تحریک عدم اعتماد پر ووٹنگ 9اپریل کو
اسلام آباد (ایجنسیاں) : پاکستان میں عمران خان حکومت کے خلاف تحریک عدم اعتماد کو غیر آئینی قرار دے کر قومی اسمبلی کے ڈپٹی اسپیکر نے اسمبلی تحلیل کرنے کا جو فیصلہ سنایا تھا سپریم کورٹ نے اسے پلٹ دیا۔سپریم کورٹ نے نہ صرف یہ کہ ڈپٹی اسپیکر کے فیصلے کو کالعدم قرار دیا بلکہ قومی اسمبلی بحال کرتے ہوئے 9اپریل کو اعتماد کا ووٹ حاصل کرنے کی ہدایت دے دی۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ سپریم کورٹ میں یہ معاملہ پہنچا نہیں تھا اور نہ ہی کسی نے پہنچایا تھا بلکہ اس نے از خود اس کا نوٹس لیا تھا۔ سپریم کورٹ نے قومی اسمبلی کے اسپیکر کو ہفتے کی صبح اسمبلی کا اجلاس بلانے اور تحریک عدم اعتماد پر ووٹنگ کروانے کا حکم دے دیا ہے۔ چیف جسٹس نے فیصلہ سناتے ہوئے ریمارکس دیے کہ 5 صفر سے مطلب اتفاق رائے سے فیصلہ سنارہے ہیں۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ ڈپٹی اسپیکر نے 3 اپریل کو رولنگ دی، مارچ کو تحریک عدم اعتماد پر لیو گرانٹ کی گئی، ڈپٹی اسپیکر کی 3؍ اپریل کی رولنگ آئین کے خلاف ہے۔ سپریم کورٹ نے اسمبلی کی تحلیل کے آرڈر کو غیر آئینی قرار دے دیا اور ریمارکس دیے کہ وزیر اعظم صدر کو ایڈوائس نہیں کرسکتے تھے، اب تک کے قانونی اقدامات غیر آئینی تھے۔سپریم کورٹ نے عمران خان کو دوبارہ ان کے عہدے پر بحال کردیا۔ عدالت عظمیٰ نے ڈپٹی اسپیکر کی رولنگ کو غیرآئینی اور غیر قانونی قرار دیا گیا، جبکہ سپریم کورٹ نے قومی اسمبلی کو بحال کردیا۔ سپریم کورٹ نے ہفتے کو صبح 10 بجے اسمبلی اجلاس بلانے کا حکم دیا جبکہ صدر کی نگراں حکومت کے احکامات کالعدم قرار دے دیے گئے۔ عدالت نے کہا ہے کہ تحریک عدم اعتماد کامیاب ہونے کی صورت میں نئے وزیر اعظم کا انتخاب ہوگا، کسی ممبر کو ووٹ کاسٹ کرنے سے روکا نہیں جائے گا۔سپریم کورٹ نے یہ بھی قرار دیا کہ موجودہ حکم نامے سے آرٹیکل 63 کی کارروائی متاثر نہیں ہوگی۔سپریم کورٹ میں تحریکِ عدم اعتماد مسترد ہونے پر لیے گئے ازخود نوٹس کی سماعت مکمل ہونے پر فیصلہ محفوظ کرلیا گیا تھا۔ یہ اس ازخود نوٹس کی آج مسلسل پانچویں سماعت تھی۔چیف جسٹس پاکستان کی سربراہی میں جسٹس اعجازالاحسن، جسٹس منیب اختر، جسٹس مظہر عالم میاں خیل اور جسٹس جمال خان مندوخیل پر مشتمل 5 رکنی لارجر بنچ نے کیس کی سماعت کی۔سماعت مکمل ہونے پر کورٹ نے اپنا فیصلہ سنا دیا۔فیصلے سے قبل کورٹ نے چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجہ کو بھی طلب کیا تھا۔ جہاں ان سے الیکشن کے انعقاد سے متعلق سوالات کئے گئے تھے جس پر چیف الیکشن کمشنر نے کہا تھا کہ الیکشن کمیشن ہر وقت تیار ہے لیکن ہمیں حد بندی کرنی ہے اس لئے الیکشن کرانے کے لئے ہمیں 6سے 7ماہ چاہیے۔ فیصلے سے قبل وزیر اعظم عمران خان نے کہا تھا کہ جو بھی فیصلہ آئے گا ہم اسے قبول کریں گے۔

سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS