منی لانڈرنگ معاملہ:عمر عبدا ﷲ سے ای ڈی کی پوچھ گچھ

0

سری نگر (یو این آئی) : جموں وکشمیر کے سابق وزیر اعلیٰ اور نیشنل کانفرنس کے نائب صدر عمر عبدا للہ جمعرات کی صبح یہاں نئی دہلی میں واقع انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ (ای ڈی ) کے دفتر میں پیش ہوئے جہاں منی لانڈرنگ کیس کے سلسلے میں ان سے پوچھ گچھ کی گئی۔ موصوف صبح ای ڈی کے دفتر پہنچے اور وہاں پہلے سے ہی موجود میڈیا کے نمائندوں سے کوئی بات کئے بغیر ہی سیدھے اندر چلے گئے ۔حکام نے ای ڈی دفتر کے گردو پیش میں پہلے ہی سیکورٹی کے سخت انتظامات کئے تھے ۔ دریں اثنا نیشنل کانفرنس کی جانب سے موصولہ بیان میں کہا گیا ہے کہ این سی نائب صدر عمر عبداللہ کو ای ڈی نے آج اس بنیاد پر پیش ہونے کے لئے دہلی بلایا تھا کہ تحقیقات کے سلسلے میں ان کی حاضری ضروری ہے ۔بیان کے مطابق رمضان کا مقدس مہینہ ہونے اور دہلی میں ان کی رہائش گاہ نہ ہونے کے باوجود عمر عبداللہ نے سمن کو ملتوی یا مقام کی تبدیلی کی کوشش نہیں کی اور نوٹس کے مطابق ای ڈی کے سامنے حاضر ہوئے ۔ این سی نے الزام لگایا کہ مرکزی حکومت نے تحقیقاتی ایجنسیوں کا غلط استعمال کرنے کی عادت بنالی ہے اور یہ اسی سلسلے کی ایک کڑی ہے ۔
آج تک بی جے پی کی بامعنی مخالفت کرنے والی کسی بھی سیاسی جماعت کو نہیں بخشا گیاہے ۔بیان میں کہا گیا ہے کہ ای ڈی ہو، سی بی آئی ہو، این آئی اے ہو یا پھر این سی بی سبھی کو سیاسی مقاصد کے لئے استعمال کیا گیا ہے ۔ایک وقت تھا جب الیکشن کا اعلان الیکشن کمیشن کے ذریعے کیا جاتا تھا لیکن اب ایسا لگتا ہے کہ انتخابات کا اعلان ای ڈی کے ذریعے کیا جاتا ہے۔ انہوں نے بتا یا کہ حالیہ برسوں میں ہم نے دیکھا ہے کہ جہاں بھی ریاستی انتخابات ہونے والے ہیں، ای ڈی جیسی ایجنسیاں حرکت میں آتی ہیں اور اُن پارٹیوں کو نشانہ بناتی ہیں جو بی جے پی کو چیلنج کرتی ہیں۔نیشنل کانفرنس نائب صدر کو جاری کیا گیا سمن اسی سلسلے کی ایک کڑی ہے ۔انہوں نے مزید بتایا کہ ہمیں اس میں کوئی شک نہیں ہے کہ مچھلی پکڑنے کی اس مہم سے بی جے پی کو کوئی ٹھوس نتیجہ نہیں ملے گا اور وقت آنے پر جموں وکشمیر کے عوام نیشنل کانفرنس کی بھر پور تائید کریںگے ۔ این سی بیان کے مطابق یہ سمن 5 اگست 2019 سے بھی پہلے شروع ہونے والی کردار کشی مہم کی ایک اور کڑی ہے ، جب اس وقت کے گورنر جیسے آئینی عہدے کے حامل افراد کو بی جے پی کے مخالفین پر تہمت لگانے کے لئے استعمال کیا جاتا تھا۔انہوں نے کہا کہ اگرچہ یہ مشق سیاسی نوعیت کی ہے ، عمر عبداللہ پھر بھی تفتیشی ایجنسیوں کے ساتھ تعاون کریں گے کیونکہ ان کی طرف سے کوئی غلط کام نہیں ہوا ہے اور وہ زیر تفتیش کسی معاملے میں ملزم نہیں ہیں۔

سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS