پاکستان:آبادی کا 10 فی صد غذائی قلت کا شکار

0

کراچی (ایجنسیاں): سال 2019 میں سامنے آنے والے پاکستان غذائی سروے کے مطابق ملک میں ایک تہائی سے زیادہ بچے خوراک کی کمی کا شکار ہیں، 29 فی صد کے قریب وزن کی کمی جب کہ 17 فی صد سے زائد کمزور ہیں۔ ان بچوں میں بڑی تعداد صوبہ سندھ اور بلوچستان سے تعلق رکھتی ہے۔
ماہرین اجناس کے مطابق اعدادو شمار ظاہر کرتے ہیں کہ پاکستان سے غذائی اشیا کی برآمدات میں نہ صرف کمی واقع ہو رہی ہے بلکہ زرعی ملک ہونے کے باوجود اس کی اس شعبے میں درآمدات بڑھ رہی ہے جو واقعتاً خطرے کی بات ہے۔ سروے رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ نوجوان خواتین میں سے 50 فی صد خواتین اینیمیا یعنی خون کی کمی کا شکار ہیں۔ مذکورہ رپورٹ کے مطابق پاکستان میں 37 فی صد گھرانوں کو غذائی عدم تحفظ کا سامنا ہے۔ اس کی بنیادی وجہ غربت اور وسائل کی کمی کو قرار دیا گیا ہے۔ تاہم آزاد ماہرین کا کہنا ہے کہ ملک میں اس سے کہیں زیادہ افراد غذائی عدم تحفظ کا شکار ہیں۔ پاکستان کے ادارہ شماریات کی رواں برس جنوری میں جاری ہونے والی ایک رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ کورونا وائرس کے دوران آبادی کے 10 فی صد افراد کو غذائی قلت کا سامنا کرنا پڑا تھا۔
دوسری جانب برطانوی ادارے ’دی اکنامسٹ‘ کے انٹیلی جنس یونٹ کی حالیہ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پاکستان میں غذائیت کی کمی مؤثر تشخیص اور طبی غذائیت کے انتظام میں ناکامی ایک چیلنج کی حیثیت رکھتی ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پاکستان میں غذائی دیکھ بھال پر کئی عوامل اثر انداز ہوتے ہیں۔ ان میں سے سب سے اہم یہ ہے کہ اکثر مریضوں کے اسپتال میں داخلے کے وقت یہ معلوم نہیں کیا جاتا کہ آیا مریض کو غذائیت کی کمی کا مسئلہ تو نہیں۔ ایسی صورت میں دو تہائی مریض اسپتال میں موجودگی کے دوران ہی غذائیت کی کمی کا مزید شکار ہوجاتے ہیں۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر مریضوں میں غذائی کمی بڑھ جائے تو انہیں زیادہ عرصے تک طبی نگہداشت کی ضرورت پڑ سکتی ہے، مرض سے نکلنے میں زیادہ وقت لگ سکتا ہے اور وہ زیادہ خطرناک پیچیدگیوں کا شکار ہوسکتے ہیں۔ماہرین کے بقول اس کی اہم وجہ ملک کے اسپتالوں میں تربیت یافتہ ماہرِ غذائیت (نیوٹریشنسٹس) اور ڈائٹیشینز کی کمی ہے۔ جس کے باعث ہر ڈاکٹر کے لیے ممکن نہیں کہ وہ ہر مریض کے داخلے کے وقت اس کی غذائی کمی کو جانچیں کیوں کہ اسپتالوں میں اس سے متعلقہ اسٹاف کی شدید کمی ہے۔

سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS