بچوں کی نگہداشت اور ان کا مستقبل بائیڈن انتظامیہ کے لئے بڑی آزمائش
واشنگٹن(ایجنسیاں): امریکہ کے جنوبی بارڈر کو پار کر کے آنے والے تن تنہا بچوں کی تعداد اب 18 ہزار تک جا پہنچی ہے۔ امریکی حکام کی تحویل میں لیے گئے ان بچوں کی نگہداشت اور ان کا مستقبل صدر جو بائیڈن کی انتظامیہ کے لیے ایک امتحان سے کم نہیں۔ صدر بائیڈن کی انتظامیہ ہزاروں کی تعداد میں ہر ماہ آنے والے بچوں کو بارڈر پیٹرول کے زیر نگرانی پر ہجوم اور نا مناسب جگہوں سے نکال کر انہیں کیمپوں، کنوینشن سنٹرز اور دوسرے کشادہ مقامات پر رکھنے کا انتظام کر رہی ہے۔ان عارضی پناہ گاہوں کی نگرانی امریکی حکومت کے ادارہ برائے صحت اور انسانی خدمات کی مالی امداد سے چلنے والے نجی شعبہ سے تعلق رکھنے والے افراد کر رہے ہیں۔ یہ بچے میکسیکو کے بارڈر سے اپنے والدین یا کسی قریبی بالغ رشتے دار کے بغیر امریکہ آتے ہیں۔ ماضی قریب میں امیگریشن اور پناہ گزینوں کے متعلق کیے گئے فیصلوں نے ایک انسانی المیہ کو جنم دیا تھا۔ بائیڈن انتظامیہ امریکہ کے جنوبی بارڈر سے غیرقانونی طور پر آنے والے زیادہ تر خاندانوں اور بالغ افراد کو واپس بھیجنے کی پالیسی پر عمل پیرا ہے۔ لیکن انتظامیہ نے بچوں کو واپس بھیجنے کی پالیسی اپنانے سے انکار کر دیا ہے۔ یاد رہے کہ وفاقی عدالت نے گزشتہ سال اس پالسی پر عمل درآمد روک دیا تھا۔اب امریکی انتظامیہ نے اعلان کیا ہے کہ وہ ملک کے جنوب مغربی حصوں میں آٹھ نئے ایمر جنسی مقامات کھول رہی ہے۔ جہاں 15 ہزار سے زیادہ سونے کے بستروں کا انتظام کیا جا رہا ہے۔ یوں ان بچوں کے ٹھہرانے کی گنجائش میں دو گنا اضافہ ہو گا۔
خبر رساں ادارے اے پی کی ایک رپورٹ کے مطابق ان ایمرجنسی مقامات کو چلانے کے لیے ریاستوں کی لائسنس لینے کی ضرورت نہیں ہو گی۔ اور یہاں پناہ دینے کی فی بچہ قیمت 775 ڈالرز یومیہ ہو گی۔بچوں کے حقوق کے علمبردار کہتے ہیں کہ لائسنس کے بغیر کام کرنے والے فیسیلیٹیز یعنی مقامات کی بجائے بائیڈن انتظامیہ کو ان بچوں کو سپانسرز کے پاس رکھنا چاہیے۔ ایسا خاص طور پر ان چالیس فیصد بچوں کے متعلق تجویز کیا جا رہا ہے جنہیں ملک میں اپنے ساتھ رکھنے کے لیے ان کے والدین میں سے کوئی ایک تیار ہے۔صدر بائیڈن نے گزشتہ ہفتے اپنی پہلی پریس کانفرنس میں کہا تھا کہ ان کی انتظامیہ نے تنہا آنے والے بچوں کو محفوظ جگہوں پررکھنے کا فیصلہ کیا ہے۔ انہوں نے نائب صدر کاملا ییرس کو بارڈر پر وائٹ ہاوس کی امیگریشن کے معاملات پر کوششوں کی رہبمائی کا کام بھی سونپا ہے۔
امریکی سرحد پر 18ہزار غیر قانونی تارکین وطن بچے
سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔
Click 👉 https://bit.ly/followRRS