مسلمانوں کی باعزت رہائی تک ہماری جدوجہد جاری رہے گی۔ مولانا ارشد مدنی

0
Image:Outlook India

نئی دہلی: (یو این آئی) ممنوعہ تنظیم داعش کے مبینہ رکن ہونے اور نوجوانوں کو داعش سے منسلک ہونے کی مبیینہ ترغیب دینے اور انہیں کشمیر میں جہاد کے لیئے بھیجنے کے الزامات کے تحت گرفتار کیرالا کے ڈاکٹر رئیس رشید کے مقدمہ کی پیروی جمعیۃ علماء کرے گی اور اس ضمن جمعیۃ نے ضمانت کے لئے عرضی بھی داخل کردی ہے۔اس ضمن میں جمعی ۃ علمائے ہند کے صدر مولانا سید ارشد مدنی نے کہاکہ مسلمانوں کی باعزت رہائی تک ہماری جدوجہد جاری رہے گی۔
مولانا مدنی نے کہا کہ جمعیۃ کی کوششوں سے اب تک سیکڑوں نوجوان دہشت گرانہ معاملات میں رہا ہوچکے ہیں جو یہ ثابت کرتے ہیں کہ جانچ ایجنسیاں بغیر ثبوت کے مذہب کی بنیاد پر گرفتار کرلیتی ہیں اور ایک طویل مدت کے بعد عدالت انہیں رہا کردیتی ہے۔ اس سے مسلم نوجوانوں کے ماہ و سال برباد ہوجاتے ہیں انہیں کون لوٹائے گا۔ اس لئے جمعیۃ علمائے نے فاسٹ ٹریک عدالت کا مطالبہ کیا تھا تاکہ جلد ٹرائل ہو اور اگر مجرم ہے تو سزا ملے اوربے قصور ہے تو انہیں رہا کردیا جائے۔انہوں نے اس عہد کا اعادہ کیا کہ جمعیۃ علمائے ہند دہشت گردانہ معاملات میں مسلمانوں کی باعزت رہائی تک اپنی جدو جہد جاری رکھے گی۔
اس ضمن میں جمعیۃعلماء مہاراشٹر قانونی امداد کمیٹی کے سربراہ گلزاراعظمی نے کہا کہ صدرجمعیۃ کے حکم پر ملزم کو قانونی امداد فراہم کی جائیگی اور اس تعلق سے دہلی ہائی کورٹ میں ایڈوکیٹ مجاہد احمد نے ملزم کی ضمانت پر رہائی کی درخواست داخل کی ہے کیونکہ تین ماہ کا عرصہ گذر جانے کے باوجود ابھی تک این آئی اے نے عدالت میں چارج شیٹ داخل نہیں کی ہے۔ واضح رہے کہ ملزم کی اہلیہ نے صدر جمعیۃ علما ہند حضرت مولانا سید ارشد مدنی کے نام خط ارسال کرکے قانونی امداد طلب کی تھی جسے منظور کرلیا گیا ہے۔
گلزار اعظمی نے کہا کہ متعین کردہ مدت میں اگر تفتیشی ایجنسی چارج شیٹ داخل نہیں کرتی ہے تو ملزم کو ضمانت پر رہائی ملنے کی شق قانون میں موجود ہے لیکن اس معاملے میں تین ماہ گذر جانے کے باوجود این آئی اے نے چارج شیٹ داخل نہیں کی اور نچلی عدالت نے انہیں چارج شیٹ داخل کرنے کے لیئے مزید تین ماہ کی مہلت دے دی ہے جوکہ غیر قانونی ہے کیونکہ چارج شیٹ داخل کرنے کی مدت میں توسیع کرنے کے وقت عدالت نے دفاعی وکیل کو بحث کرنے کا موقع ہی نہیں دیا بلکہ این آئی اے کی عرضداشت پر آرڈر پاس کردیا۔
گلزار اعظمی نے کہا کہ یہ صحیح ہے کہ یو اے پی اے قانون کے تحت تفتیشی ایجنسی چھ ماہ تک تفتیش کرسکتی ہے لیکن اس کے لیئے درکار پروسیجر کو فالو کرنا پڑتا ہے لیکن اس مقدمہ میں ایسا کوئی پروسیجر فالو نہیں کیا گیا بلکہ ملزمین کو اندھیرے میں رکھ کر عدالت سے مزید تین ماہ کی مہلت بڑھا لی گئی جس کے خلاف دہلی ہائیکورٹ میں پٹیشن داخل کی گئی ہے جس پر جلد سماعت متوقع ہے۔
گلزار اعظمی نے کہا کہ دہلی ہائی کورٹ میں دو پٹیشن داخل کرکے ملزم کی ضمانت پر رہائی اور نچلی عدالت کے این آئی اے کو چارج شیٹ داخل کرنے کے لیئے مزید تین ماہ کی مہلت دینے والے فیصلہ کو چیلنج کیا گیا ہے۔
گلزاراعظمی نے کہا کہ تین ماہ سے زائد کا عرصہ گذر جانے کے باوجود این آئی اے کو ملزم کے خلاف کوئی ثبوت نہیں ملا ہے لہذا انہوں نے عدالت سے تفتیش کرنے کے لیئے مزید مہلت طلب کی ہے جو اس با ت کی جانب اشارہ کرتی ہے کہ ملزم کو جھوٹے مقدمہ میں پھنسایا گیا ہے۔
ملزم کو 15 مارچ 2021 کو بنگلور کے اس کے دواخانے سے گرفتار کیا گیا تھااور پھر اسے دہلی کی خصوصی این آئی اے عدالت میں پیش کیا گیا، اس معاملے میں کل 7 ملزمین ہیں جن پر داعش کے رکن ہونے اور ہندوستان میں دہشت گردوانہ کارروائیاں انجام دینے کا الزام ہے،ملزمین پر الزام ہے کہ وہ ٹیلی گرام، ہوپ اور انسٹاگرام جیسے شوشل میڈیا پلیٹ فارم سے داعش کی تشہیر کرتے تھے۔

سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS