اوریکل اور وال مارٹ کے پاس امریکہ میں ٹک ٹاک کے شیئرز کا 20 فیصد حصہ ہوگا

    0

    دو روز قبل ہی امریکہ کے کامرس ڈیپارٹمنٹ نے اعلان کیا تھا کہ 20 ستمبر سے چینی ایپ وی چیٹ پر جب کہ 12 نومبر سے ٹک ٹاک پر امریکہ میں پابندی ہوگی۔
    کامرس ڈیپارٹمنٹ نے کہا تھا کہ 20 ستمبر سے امریکہ میں کوئی بھی دونوں چینی ایپس کو ڈاؤن لوڈ نہیں کر سکے گا، البتہ جس کے پاس ٹک ٹاک ڈاؤن لوڈ ہوگی وہ اسے 12 نومبر تک استعمال کر سکے گا۔
    لیکن اب خبر سامنے آئی ہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ نے ٹک ٹاک، اوریکل اور وال مارٹ کے درمیان طے پانے والے مجوزہ معاہدے کو منظور کرنے کا عندیہ دیا ہے۔
    خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس (اے پی) کے مطابق ڈونلڈ ٹرمپ نے 19 ستمبر کو میڈیا سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ انہیں خوشی ہوگی کہ وہ چینی ایپلی کیشنز اور امریکی کمپنیوں کے درمیان طے پانے والے معاہدے کو منظور کریں گے۔
    ڈونلڈ ٹرمپ نے مجوزہ معاہدے پر بات کرتے ہوئے بتایا کہ معاہدے کے مطابق تینوں ادارے مشترکہ طور پرامریکی ریاست ٹیکساس میں ایک نیا ادارہ تشکیل دیں گے جو امریکا میں ٹک ٹاک کے معاملات دیکھے گا۔
    امریکی صدر کے مطابق نئی کمپنی تشکیل دیے جانے سے 25 ہزار امریکیوں کو روزگار ملے گا اور نیا ادارہ امریکا میں تعلیم کی بہتری کے لیے 5 ارب ڈالر کے فنڈز بھی دے گا۔ ڈونلڈ ٹرمپ نے واضح کیا کہ ٹک ٹاک، اوریکل اور وال مارٹ کے درمیان اگر معاہدہ ہوجاتا ہے تو وہ اس کی منظوری دیں گے اور اگر وہ معاہدہ نہیں ہوتا تو بھی کوئی بات نہیں۔
    اے پی کے مطابق ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے معاہدے کی منظوری دیے جانے کے عندیے کے بعد ٹک ٹاک، اوریکل اور وال مارٹ نے علیحدہ علیحدہ معاہدے کی تفصیلات بتائی ہیں۔ ٹک ٹاک کے مطابق نئے معاہدے سے اوریکل اور وال مارٹ کے پاس امریکہ میں ٹک ٹاک کے شیئرز کا 20 فیصد حصہ جائے گا اور معاہدے کے مطابق ایک نئی کمپنی تشکیل دی جائے گی۔
    20 فیصد شیئرز میں سے ساڑھے 12 فیصد شیئرز اوریکل کے ہوں گے جب کہ ساڑھے 7 فیصد شیئرز وال مارٹ کے ہوں گے۔ اسی حوالے سے خبر رساں ادارے رائٹرز نے بتایا کہ ٹک ٹاک اور امریکی کمپنیوں میں معاہدے کے بعد ایک نئی کمپنی ٹک ٹاک گلوبل تشکیل دی جائے گی۔ٹک ٹاک گلوبل امریکا میں چینی ایپس کے تمام معاملات دیکھے گی اور نئی کمپنی ہی امریکی صارفین کے ڈیٹا کے تحفظ کو یقینی بنائے گی۔
    ٹک ٹاک گلوبل کے 80 فیصد شیئرز چینی کمپنی بائیٹ ڈانس کی ملکیت ہوں گے جو کہ ٹک ٹاک کی مالک کمپنی ہے۔ ڈونلڈ ٹرمپ کے نئے اعلان پر تاحال چینی حکومت نے رد عمل نہیں دیا، تاہم خیال کیا جا رہا ہے کہ چینی حکومت امریکی صدر کے نئے بیان کا خیرمقدم کرے گی۔

    سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS