اپوزیشن اتحاد۔۔۔مبارک باش

0

مسلسل 9 برسوں سے سیاسی منافقت اور جمہور دشمنی کاگھائو سہہ رہے ہندوستان جنت نشان کے زخموں پر مرہم رکھنے کا آغاز ہوچکا ہے۔ بہار کی راجدھانی پٹنہ میں طویل اجلاس کے بعد اپوزیشن جماعتوں نے ملک اور جمہوریت بچانے کیلئے ایک ساتھ آنے کا اعلان کیا ہے۔ بہار کے وزیراعلیٰ اور اپوزیشن کے مشترکہ اجلاس کے کنوینر نتیش کمار نے تمام سیاسی جماعتوں کی نمائندگی کرتے ہوئے اعلان کیا کہ اجلاس میں 2024کا عام انتخاب ایک ساتھ لڑنے پر اتفاق رائے ہوا ہے اور اگلے اجلاس میں یہ طے کیاجائے گا کہ کون کہاں سے مقابلہ کرے گا۔ نتیش کمار کے مطابق اگلا اجلاس شملہ میں12جولائی کو ہوگا اور اس کی قیادت کانگریس کے صدر ملکارجن کھرگے کریں گے۔
ملک میں سیاسی سطح پر گزشتہ9برسوں کے دوران جو کچھ ہوا ہے، وہ مستحکم اور توانا اپوزیشن نہ ہونے کی وجہ سے ہوا ہے۔ پولرائزیشن کی سیاست کیلئے جتنی ذمہ دار بی جے پی کی جارحیت ہے، اتنی ہی ذمہ داری اپوزیشن کے سر جاتی ہے کیوں کہ ان برسوں میں اپوزیشن خود کو اس لائق بھی نہیں بناپائی کہ وہ بی جے پی کا مقابلہ کرسکتی۔ آج صورتحال یہ ہوگئی کہ بی جے پی ملک کی ڈیموگرافی تبدیل کرناچاہتی ہے۔جمہوریت، عوام کی آزادی، اظہار رائے کی آزادی ، فرقہ وارانہ ہم آہنگی ، ملک کا تنوع سب کچھ نشانہ پر ہے۔ان حالات میں اپوزیشن کااتحاد سیاسی طور پر بنجر ہوچکی ہندوستان کی سوختہ زمین پر بارش کا وہ قطرہ ہے جس سے مرجھارہی جمہوریت کو نمو ملے گی۔
اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے سیتا رام یچوری نے بجاطور پرکہا ہے کہ بی جے پی جارحانہ قوم پرستی اور ملک دوستی کی آڑ میں ملک کی ڈیموگرافی کو تبدیل کرنا چاہتی ہے، فاشسٹ ہندوتو راج لانے کا منصوبہ ہے اوراس کیلئے تاریخ کو توڑ مروڑ کر آئینی اخلاقیات پر حملہ کیا جارہا ہے۔ فرقہ وارانہ ہم آہنگی، جمہوریت، مالیاتی آزادی اور وفاقیت حملہ کی زد میں ہیں۔کچھ ایسے ہی خیالات کا اجلاس کے دوسرے شرکا نے بھی اظہار کیا۔اجلاس میں شریک کانگریس کے صدر ملکارجن کھرگے، سابق کانگریس ایم پی راہل گاندھی، مغربی بنگال کی وزیراعلیٰ ممتا بنرجی، راشٹریہ جنتادل کے سربراہ لالو پرساد یادو، دہلی کے وزیراعلیٰ اروند کجریوال، پنجاب کے وزیراعلیٰ بھگونت مان، تمل ناڈو کے وزیراعلیٰ ایم کے اسٹالن، جھارکھنڈ کے وزیراعلیٰ ہیمنت سورین، سماج وادی پارٹی کے سربراہ اکھلیش یادو،شیو سینا (یو بی ٹی) کے سربراہ ادھو ٹھاکرے، این سی پی کے صدر شرد پوار، این سی پی کے ورکنگ صدور سپریہ سولے اور پرفل پٹیل، پی ڈی پی لیڈر محبوبہ مفتی،جموں و کشمیر کے سابق وزیراعلیٰ عمر عبداللہ اور سی پی آئی (ایم) لیڈر سیتارام یچوری وغیرہ گھنٹوں کے غوروخوض کے بعداس نتیجہ پر پہنچے کہ آج ملک کو ایک مستحکم اور متحد اپوزیشن کی ضرورت ہے جو عوام کو بی جے پی کا متباد ل دے سکے۔
اجلاس سے قبل اروندکجریوال کی شرط نے غیریقینی کی کیفیت پیدا کردی تھی اور خدشہ ہوچلا تھا کہ اپوزیشن جماعتیں ایک ایجنڈہ پر متفق نہیں ہوں گی لیکن 15سیاسی جماعتوں کے گرگ باراں دیدہ لیڈروں نے مختلف نظریات اور اختلافات کے باوجود بی جے پی کا مقابلہ کرنے کیلئے ساتھ رہنے کا اعلان کرکے ہر طرح کی بدگمانی ختم کردی۔ اس اجلاس کو کامیابی کی دہلیز تک پہنچانے میں نتیش کمار کے سرگرم کردار سے انکار نہیں کیاجاسکتا لیکن اجلاس کو بامعنی سطح پر لانے میں کانگریس کا بڑا ہاتھ ہے جس نے ایک قومی پارٹی ہونے کے باوجو ملک کیلئے علاقائی پارٹیوں کی سطح پرآکر ان سے مذاکرات کیے اور ایک مشترکہ بنیاد پر پہنچنے میں کلیدی کردار ادا کیا۔اروند کجریوال کی شرط پر بھی بات چیت کی اورا نہیں قائل کیا کہ 2024کے بعد جمہوریت کو زندہ رکھنے کیلئے وسعت قلبی کا مظاہرہ کرنا ہوگا۔
اپوزیشن جماعتوں کا یہ اتحاد ہندوستان میں سیاسی تبدیلی کا مثبت آغاز ہے جس کا ملک کے عوام کو شدت سے انتظار تھا۔ عوام بی جے پی کی ہندو-مسلم منافرت والی سیاست سے اوب چکے ہیں اورانہیں یہ محسوس ہونے لگا ہے کہ اگر ملک کا سیاسی رویہ تبدیل نہیں ہوا تو ملک میں نہ جمہوریت رہے گی اور نہ عوام کی آزادی ہی باقی رہے گی لیکن ان کے سامنے کوئی متبادل نہ ہونے کی وجہ سے وہ مجبور تھے۔ اب 2024کے عام انتخاب کیلئے اپوزیشن اتحاد ایک متبادل بن کر سامنے آیا ہے۔پٹنہ میں ہونے والے آج کے اجلاس میں جو کچھ طے ہوا ہے، اس پر تمام سیاسی جماعتوں نے اگر صدق دلی سے عمل کیا تو یہ یقین ہے کہ ملک کا سیاسی ماحول بدل جائے گا اوراس کے ساتھ ہی سماجی اور معاشرتی سطح پر بھی بڑی تبدیلی متوقع ہے۔
[email protected]

سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS