کساد بازاری کا اندیشہ: عالمی منڈی میں تیل کی قیمتیں 6 ماہ کی کم ترین سطح پر آگئیں

0

ویانا (یو این آئی) : عالمی کساد بازاری کے خدشات پیٹرولیم مصنوعات کے امریکی ذخائر میں کمی پر غالب آگئے اور خام تیل کی قیمتیں 6 ماہ کی کم ترین سطح پر آگئیں۔ غیر ملکی خبر رساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق بدھ کے روز جاری کردہ اعداد و شمار سے ظاہر ہوتا ہے کہ برطانوی صارفین کے لیے مہنگائی کی شرح جولائی میں 10.1 فیصد تک پہنچ گئی جو فروری 1982 کے بعد سب سے زیادہ ہے جب کہ قیمتوں میں اضافے کے بعد گھرانوں پر معاشی دباؤ بڑھتا جا رہا ہے ۔برینٹ کروڈ کی قیمت 91.51 ڈالر تک کم ہو گئی جو فروری کے بعد سب سے کم ہے ، اور جی ایم ٹی 0931 تک 5 سینٹ کم ہوکر 92.29 ڈالر پر آگیا، یو ایس ویسٹ ٹیکساس انٹرمیڈیٹ (ڈبلیو ٹی آئی) کروڈ کی قیمت 20 سینٹ یا 0.2 فیصد کم ہو کر 86.33 ڈالر ہوگئی۔ تیل بروکر کمپنی پی وی ایم کے اسٹیفن برینک کا کہنا ہے کہ تیل کی منڈی کساد بازاری کے خدشات کو دور کرنے کے لیے جدوجہد کر رہی ہے جب کہ اس بات کے امکانات فوری طور پر بہت کم ہیں کہ صورتحال تبدیل ہو گی۔اس سے قبل، امریکی برینٹ کروڈ کی قیمت میں 56 سینٹ یا 0.6 فیصد اضافہ ہوا جس کے بعد فی بیرل قیمت 92.90 ڈالر فی بیرل ہو گئی جب کہ ویسٹ ٹیکساس انٹرمیڈیٹ کروڈ آئل 62 سینٹ یا 0.7 فیصد اضافے کے ساتھ 87.15 ڈالر فی بیرل پر پہنچ گیا۔ منگل کے روز معاہدوں میں تقریباً 3 فیصد کمی ہوئی جب کہ امریکی ہاؤسنگ ڈیٹا نے ممکنہ عالمی معاشی بحران کے خدشات کو جنم دیا۔فوجیٹومی سیکیورٹیز کو لمیٹڈ کے چیف تجزیہ کار کے مطابق امریکی پیٹرول کے ذخائر میں مسلسل دوسرے ہفتے کمی نے سرمایہ کاروں کو یقین دلایا ہے کہ مانگ بلا تعطل ہے جس کے باعث قیمت میں اضافہ ہو رہا ہے ۔انہوں نے مزید کہا کہ اس صورتحال کے باوجود ممکنہ عالمی معاشی بحران کے خدشات کے باعث آئل مارکیٹ کی اتار چڑھاؤ کے ساتھ دباؤ میں رہنے کی توقع ہے ۔ مارکیٹ ذرائع نے امریکی پیٹرولیم انسٹی ٹیوٹ کے اعداد و شمار کے حوالے سے کہا ہے کہ رواں ہفتے کے دوران امریکی خام تیل اور ایندھن کے ذخائر میں کمی واقع ہوئی۔12 اگست کو ختم ہونے والے ہفتے کے دوران خام تیل کے ذخائر میں تقریباً 4 لاکھ 48 ہزار بیرل کی کمی واقع ہوئی۔ذرائع کے مطابق پیٹرول انوینٹری میں تقریباً 45 لاکھ بیرل کی کمی واقع ہوئی جب کہ ڈسٹلیٹ اسٹاک میں تقریباً 7 لاکھ 59 ہزار بیرل کی کمی ہوئی۔
سرمایہ کاروں نے 2015 کے ایران جوہری معاہدے کو بحال کرنے کے لیے بات چیت کے کسی واضح نتیجے پر پہنچنے کا بھی انتظار کیا۔تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ اگر ایران اور امریکہ یورپی یونین کی تجویز کو قبول کرتے ہیں تو تیل کی سپلائی بڑھ سکتی ہے ، معاہدے کی کامیابی کی صورت میں ایرانی تیل کی برآمدات پر پابندیاں ہٹا دی جائیں گی۔سرمایہ کار 2015 کے ایران جوہری معاہدے کی بحالی سے متعلق جاری بات چیت اور مذاکرات کے مستقبل کے بھی منتظر ہیں۔ معاشی ماہرین کا کہنا ہے کہ کہ اگر ایران اور امریکا یورپی یونین کی تجویز کو قبول کرتے ہیں تو تیل کی سپلائی بڑھ سکتی ہے ، جس سے ایرانی تیل کی برآمدات پر پابندیاں ہٹا دی جائیں گی۔ یورپی یونین اور امریکہ نے کہا کہ وہ تجاویز پر ایران کے ردعمل کا جائزہ لے رہے ہیں، تجاویز کو یورپی یونین نے 2015 کے جوہری معاہدے کو بچانے کے لیے اپنی حتمی تجویز قرار دیا جب کہ تہران نے واشنگٹن سے لچک کے مظاہرے کا مطالبہ کیا تھا۔ آر بی سی کیپٹل کی تجزیہ کار نے کہا یورپی ممالک کی جانب سے ممکنہ طور پر معاہدے کی کامیابی کے لئے زیادہ ترغیب دی جائے گی تاکہ دسمبر میں روسی پابندیاں عائد ہونے کے بعد رسد کی بڑھتی ہوئی کمی کا سامنا نہ کرنا پڑے ۔ یورپی یونین دسمبر کے آغاز سے سمندر کے ذریعے فراہم کی جانے والی تمام روسی خام تیل کی خریداری روک دے گا اور ماسکو کے یوکرین پر حملے پر عائد پابندیوں کے 2 ماہ بعد تمام روسی ریفائنڈ مصنوعات پر پابندی عائد کردے گا، روس یوکرین اپنی کارروائیوں کو خصوصی آپریشن قرار دیتا ہے ۔ دوسری جانب، بارکلیز نے 2022 اور 2023 کے لیے اپنی برینٹ کی قیمت کی پیشن گوئیوں میں 8 ڈالر فی بیرل کی کمی کی جب کہ روسی سپلائی کی وجہ سے مستقبل قریب میں خام تیل کے بڑے سرپلس کی توقع ہے ۔

سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS