او آئی سی کے وزرائے خارجہ کے اجلاس میں عمران خان کا خطاب

0
www.dw.com

عالمی سطح پر اسلاموفوبیا کو حقیقت تسلیم کرنا بڑی کامیابی
اسلام آباد(یو این آئی) : پاکستانی وزیر اعظم عمران خان نے اسلامی ملکوں کو غیر جانبدار رہنے کا مشورہ دیتے ہوئے کہا کہ کسی بلاک میں جانے اور جنگ کا حصہ بننے کے بجائے متحد رہ کر امن میں شراکت دار بنیں۔یہ اپیل انہوں نے پاکستان میں او آئی سی کے افتتاحی اجلاس سے خطاب کے دوران یوکرین کی تشویشناک صورتِ حال کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کی۔انہوں کہا کہ اس سے تیل، گیس اور گندم کی قیمتوں میں اضافہ ہورہا ہے ۔
انہوں نے کہا کہ یوکرین جنگ کے خاتمے کی تجاویز پیش کیں، بلاک کی سیاست اور سرد جنگ کی وجہ سے دنیا غلط سمت میں چل رہی ہے ، ہم مسلم ممالک کو مل کر حکمتِ عملی وضع کرنی چاہیے ، مسلمان ڈیڑھ ارب ہیں لیکن انہیں اہمیت نہیں دی جا رہی۔مسٹر عمران خان نے افغان حکومت کو تسلیم کرنے پر زور دیتے ہوئے کہا کہ افغانستان سنگین انسانی بحران کے دہانے پر کھڑا ہے ، جس سے عالمی دہشت گردی مزید بڑھنے کا خدشہ ہے ، افغان حکومت کی مدد اور انہیں مستحکم کرنا ہو گا۔انہوں نے او آئی سی ممبران کو اسلامو فوبیا کے خلاف قرار داد کی منظوری پر مبارک باد پیش کی اور کہا کہ اسلام کا کسی طور بھی دہشت گردی سے تعلق نہیں، اسلامو فوبیا ایک حقیقت ہے ، ہمیں اپنا بیانیہ آگے بڑھانا ہو گا، نائن الیون کے بعد دہشت گردی کو اسلام سے جوڑا گیا، نائن الیون کے بعد اسلامو فوبیا کا آغاز ہوا، بد قسمتی سے مسلم ممالک کے سربراہان نے اسلاموفوبیا کے حوالے سے کچھ نہیں کیا، مسلم دنیا نے بھی اسلامو فوبیا پر خاموشی اختیار کی، مسلمانوں نے اپنے خلاف بننے والے بیانیے کو چیلنج نہیں کیا۔انہوں نے مزید کہاکہ یہ پہلا موقع ہے کہ اسلامو فوبیا کو دنیا نے ایک حقیقت سمجھااوراقوامِ متحدہ نے 15 مارچ کو اسلامو فوبیا کے خلاف عالمی دن قرار دیا ہے ۔پاکستانی میڈیا کے مطابق او آئی سی وزرائے خارجہ کونسل اجلاس سے خطاب میں سعودی وزیر خارجہ نے کہا کہ یمن کے عوام کو انسانی بنیادوں پر مدد فراہم کررہے ہیں ۔
انہوں نے کہا کہ عالمی قرار دادوں کے مطابق فلسطین کے مسئلے کا پُرامن حل چاہتے ہیں۔اجلاس سے خطاب میں او آئی سی کے سیکرٹری جنرل کا کہنا تھا کہ مسلم اُمّہ کے مفادات کا دفاع کرتا رہوں گا، یمن تنازع سے وہاں کے عوام بری طرح متاثر ہورہے ہیں، یمن میں خون ریزی کو فوری بند ہونا چاہیے اور مسئلے کا پُرامن اور پائیدار حل ضروری ہے ۔او آئی سی سیکرٹری جنرل کا کہنا تھا کہ فلسطین کے عوام کی نسل کشی کے اقدام اور حوثی باغیوں کی طرف شہری آبادی پر حملے کی مذمت کرتے ہیں۔انہوں نے مزید کہا کہ افغان امن کے لیے عالمی برادری سے رابطے میں ہیں، افغان حکام اور عالمی پارٹنرز کے ساتھ مل کر افغان امن کی کوششیں تیز کرنے کی ضرورت ہے ۔انہوں نے کہا کہ روہنگیا مسلمانوں کی مکمل حمایت کرتے ہیں اور روہنگیا مسلمان مہاجرین کی باعزت وطن واپسی کا مطالبہ کرتے ہیں۔واضح رہے کہ پاکستان کی میزبانی میں اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) کے وزرائے خارجہ کی کونسل کا 48 واں اجلاس شرو ع ہوگیا ہے ۔اس مرتبہ او آئی سی وزرائے خارجہ کے 48 ویں اجلاس کا تھیم اتحاد، انصاف اور ترقی کے لیے شراکت داری ہے ۔ اس سے قبل وزیرِ خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی نے غیر ملکی رہنماؤں کا استقبال کیا۔اجلاس کی صدارت شاہ محمود قریشی نے کی ۔

سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS