کسی تعلیمی ادارہ کو اقلیتی ادارہ کا درجہ کس بنیاد پر

0

سپریم کورٹ میں پہنچا معاملہ،جانچ سے اتفاق، یوپی سرکار،اقلیتی تعلیمی اداروں کے قومی کمیشن اور دیگر کو نوٹس
نئی دہلی، (ایجنسیاں):کیا اقلیتی برادری کے لوگوںکے زیر انتظام تعلیمی ادارہ کوقلیتی ادارے کا درجہ دیاجائے گا؟ سپریم کورٹ نے اس معاملے کی جانچ سے اتفاق کیاہے۔ جسٹس بی آر گوئی اور بی وی ناگرتنا کی بنچ نے اتر پردیش حکومت، اقلیتی تعلیمی اداروں کے قومی کمیشن، نیشنل میڈیکل کمیشن اور دیگر کو نوٹس جاری کرکے اس معاملے میں
ان سے جواب طلب کیا ہے۔ سپریم کورٹ الہ آباد ہائی کورٹ کے حکم کو چیلنج کرنے والی مہایان تھیرواد ورجیان بدھسٹ مذہبی اور چیرٹیبل ٹرسٹ کی طرف سے
داخل کی گئی ایک اپیل کی سماعت کر رہاہے، جس میں کہا گیا ہے کہ صرف اقلیتوں کے ذریعہ کسی تعلیمی ادارے کا انتظام اسے اقلیتی ادارے کا درجہ نہیں دے گا۔
ہائی کورٹ اتر پردیش حکومت کے حکم کے خلاف ایک درخواست پر غور کر رہی تھی، جہاں ریاستی حکومت نے انسٹی ٹیوٹ کو اقلیتی ادارہ ماننے سے انکار کر دیا
تھا۔
ہائی کورٹ نے کہا تھا کہ اس طرح اتر پردیش پرائیویٹ ووکیشنل ایجوکیشنل انسٹی ٹیوشنز (ریگولیشن آف ایڈمیشن اینڈ فری ڈیٹرمینیشن) ایکٹ 2006 کے تحت کسی
ادارے کو اقلیتی ادارے کے طور پر اہل بنانے کے لیے وہ نہ صرف اقلیتی ادارے کے زیر انتظام ہونا چاہیے، بلکہ ایک ادارہ ہونا چاہیے۔ اسے اقلیت کے ذریعہ قائم کیا
جانا چاہئے اور اسے ریاست کے ذریعہ بھی نوٹیفائی کیا جانا چاہئے۔ درخواست گزار ٹرسٹ نے 2001 میں ایک میڈیکل کالج قائم کیا تھا ،ٹرسٹ کے ممبران نے بعد
میں 2015 میں بدھ مت اختیار کر لیا اور ادارے کا نظم و نسق جاری رکھا۔ ہائی کورٹ نے اپنے حکم میں کہا تھا کہ ٹرسٹ کے تعلیمی ادارے کو اقلیتی ادارے کے
طور پر نہ ماننے کے ریاستی حکومت کے فیصلے میں کوئی غیر قانونی حیثیت نہیں پائی جاتی ہے، تاکہ اسے 2006 کے قانون کے دائرے سے باہر رکھاجاسکے۔
ہائی کورٹ نے کہا تھا کہ کسی ادارے کا قیام اور اس کا نظم و نسق 2 مختلف معاملے ہیں۔ سماج یا ٹرسٹ میں اس وقت کسی اقلیتی برادری (یا تو لسانی یا مذہبی) کے
ارکان شامل نہیں تھے، جب اس نے تعلیمی ادارہ قائم کیا تھا اور بعد میں اقلیتی درجہ حاصل کیا تھا۔اور ایسے ادارے کا نظم ونسق سنبھالتاہے، توہماری رائے میں،
متعلقہ تعلیمی ادارہ ایکٹ، 2006 کے تحت نہ تو اقلیتی ادارہ ہوگا اور نہ ہی ایکٹ، 2004 کے تحت کوئی اقلیتی تعلیمی ادارہ ہوگا۔ واضح رہے کہ یہ معاملہ
پہلے الٰہ آباد ہائی کورٹ پہنچا تھا۔ وہاں سے جب تعلیمی ادارے کے خلاف فیصلہ صادر ہوا اور ہائی کورٹ نے تعلیمی اداروں کے اقلیتی ادارے کی حیثیت سے
منظوری کی کچھ گائیڈ لائن بتائی تو ادارے نے ہائی کورٹ کے فیصلے کو سپریم کورٹ میں چیلنج کیا۔ سپریم کورٹ نے معاملے کی سماعت کی ابتدا میں ہی اس کی
جانچ سے اتفاق کیا۔ جن جن کو سپریم کورٹ نے نوٹس جاری کرکے جواب طلب کیا ہے، ان کے جواب داخل ہونے کے بعد ہی معاملہ کسی نتیجے پر پہنچ سکتا ہے۔
سپریم کورٹ کا جوبھی فیصلہ آئے گا، اس کا اثر دوسرے اقلیتی اداروں پر بھی پڑ سکتا ہے۔

سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS