نتیش کمار کو پالا بدل کر سی ایم بننے میں مہارت حاصل : ایم اے کنول جعفری

0

ایم اے کنول جعفری

بہار کے وزیراعلیٰ نتیش کمارنے 28جنوری 2024کی صبح17ماہ پرانے عظیم اتحاد سے ناطہ توڑکر گورنر عالی جناب راجندر وشوناتھ ارلیکر کو اپنا استعفیٰ سونپا اور شام کو بی جے پی کے ساتھ مل کر نئی حکومت کے وزیراعلیٰ کی حیثیت سے نویں مرتبہ حلف لیا۔یہ وہی نتیش کمار ہیں، جنہوں نے تقریباً ڈیڑھ برس قبل مرکز میں برسراقتدار این ڈی اے کی قیادت والی بی جے پی کو شکست دینے کے پختہ عزم کے ساتھ حزب اختلاف کے رہنماؤں کو یکجا کرکے آئی این ڈی آئی اے (’انڈیا‘)کی تشکیل کی تھی۔نتیش کمار نے خود کو وزیراعظم کی دوڑ سے الگ کرتے ہوئے اتحاد کاکنوینر بننے سے بھی انکار کیا تھا۔لیکن یہ ان کے دل کی آواز نہیں تھی۔ اسی دوران مرکزی حکومت نے آگامی عام انتخابات کو مدنظر رکھتے ہوئے بہار کے سابق وزیراعظم کرپوری ٹھاکر کو ’بھارت رتن‘ کے ایوارڈ سے نوازا۔نتیش کمار نے اس کے لیے وزیراعظم کا شکریہ ادا کیا اور لگے ہاتھوں پی ایم کے اُنہیں فون سے اطلاع نہیں دینے کی شکایت بھی کی۔ ماہرسیاست نریندر مودی کی ایک فون کال سے کمال ہوگیا۔28جنوری کی صبح دونوں کے درمیان فون پر گفتگوہوئی۔اس کے بعد استعفیٰ اور شام کو حلف برداری ہوگئی۔ تنقید کا نشانہ بنے نتیش کمار کو پلٹی مار، پلٹورام، موقع پرست،خودپرست، غیر اصولی اور اقتدار پرست، 13 کروڑ لوگوں کے ساتھ فریب کرنے والا کہا جارہا ہے۔ ’پہنچی وہیں پہ خاک جہاں کا خمیر تھا‘، یا ’جہاز سے اُڑے پنچھی کو واپس جہاز پر آنا ہی تھا‘ جیسی مثالیں دی جا رہی ہیں، لیکن سیاست میں یہ باتیں بے معنی ہیں۔
بہار میں جب کسی جماعت کے سرکار سے الگ ہونے یا شامل ہونے کی نوبت آئی تو اُس کا فائدہ نتیش کمار کو ہی پہنچا۔ عوام بھی کہنے لگے کہ ووٹ بھلے ہی کانگریس،بی جے پی،راشٹریہ جنتا دل،بھارتیہ کمیونسٹ پارٹی،کمیونسٹ پارٹی مارکس وادی،بھارتیہ کمیونسٹ پارٹی مالے کو دیں، سی ایم تو نتیش کمار ہی بنتے رہے ہیں۔ سیاست میں دوستی اور دشمنی دائمی نہیں ہوتی۔یہ اُونٹ کس کروٹ بیٹھے،کہا نہیں جا سکتا۔ ’محبت اور جنگ میں سب کچھ جائز ہے‘ کے تحت سیاست میں بھی ہاتھ ملانے یا ہاتھ جھڑکنے کا رواج عام ہو چلا ہے۔ یہ تسلیم کرنے میں کوئی جھجک نہیں ہونی چاہیے کہ نتیش کمار کو ’انڈیا‘ اتحاد کا کنوینر نہیں بنانا ان کی ناراضگی اور اتحاد سے الگ ہونے کی اہم وجہ ہے۔اتحاد کو لے کر کانگریس کی خاموشی، راہل گاندھی کی ’بھارت جوڑونیائے یاترا‘ میں مشغولی، پرینکا گاندھی کی نظراندازی، اروند کجریوال، اکھلیش کمار یادو، ممتا بنرجی کے درمیان دُوری اور کئی ریاستوں میں سیٹوں کو لے کر حتمی شکل نہیں دینے نے نتیش کمار کو کنبہ پروری کی سیاست کا بیان دینے پر مجبور کیا۔
1974میں سیاست میں قدم رکھنے والے نتیش کمار نے پہلی مرتبہ1994میں ’جنتادل‘ کا حصہ ہوتے ہوئے پالا بدلا۔ جارج فرنانڈیز اور للن سنگھ کے ساتھ مل کر’سمتا پارٹی‘ بنائی۔1995کا اسمبلی الیکشن بائیں بازو کی جماعتوں کے ساتھ لڑا۔ کامیابی نہیںملی تو ان سے الگ ہوکر بی جے پی کی قیادت والے این ڈی اے میں چلے گئے۔1996میں دوسری مرتبہ پالا تبدیل کیا۔نتیش کمارنے لالو پرسادیادو کی حکومت کو ’ جنگل راج‘ بتاکر کامیابی حاصل کی اور3مارچ 2000 کو پہلی مرتبہ بہار کے وزیراعلیٰ کے عہدے کا حلف لیا،لیکن ان کی حکومت 10مارچ 2000 (صرف 7روز) تک قائم رہ سکی۔ سرکار کو جنتا دَل،بھارتیہ جنتا پارٹی، سمتا پارٹی اور جھارکھنڈ مکتی مورچہ اور سمپورن کرانتی دل کی حمایت حاصل تھی۔ 2003میں ’سمتا پارٹی‘ جنتا دل میں ضم ہوگئی۔ پارٹی کا نام ’جنتا دل یونائیٹڈرکھا گیا۔فروری2005کے الیکشن میں کسی جماعت کو واضح اکثریت نہیں ملی۔ ’لوک جن شکتی ‘ کے 29ممبران کی حمایت سے سرکار بن سکتی تھی،لیکن پارٹی قیادت تیار نہیں ہوئی۔ اسمبلی تحلیل ہونے سے قبل لوک جن شکتی کے زیادہ تر ممبران اسمبلی جے ڈی( یو)میں شامل ہو گئے۔ نتیش کمار نے 24نومبر 2005 کوبی جے پی کے ساتھ دوسری مرتبہ حکومت بنائی۔ حکومت5برس یعنی 25 نومبر 2010 (1826روز) تک چلی۔ 2010میںپھر اتحاد جیتا۔ نتیش کمار 26نومبر 2010 کو تیسری مرتبہ وزیراعلیٰ منتخب ہوئے۔ سرکار 19 مئی 2014 (1270 دن) تک قائم رہی۔ 2013-2015 کے درمیان ’آرجے ڈی‘ کے ایسے کئی ممبران نتیش کمار کے ساتھ آئے، جواُن کے حریف کے طور پر کامیاب ہوئے تھے۔ نتیش کمار 22 فروری 2015کو چوتھی مرتبہ وزیراعلیٰ بنے۔ حکومت 19 نومبر 2015(270روز) تک قائم رہی۔ 2014 کے عام انتخابات میںنریندرمودی کو وزیراعظم کا چہرہ بناکر پیش کرنے سے ناراض نتیش کمار این ڈی اے سے الگ ہوگئے اور 2014کا انتخاب اپنے دم پر لڑا۔ اُنہیں صرف 2سیٹیں ملیں۔ 2015 کے اسمبلی انتخابات میں نتیش کمار نے آر جے ڈی کے عظیم اتحاد کے ساتھ مل کر الیکشن لڑا۔ حالاں کہ رائے دہندگان نے بی جے پی کو ووٹ دیے،لیکن بی جے پی سرکار بنانے میں ناکام رہی۔جے ڈی( یو) اور ’آر جے ڈی‘ نے حکومت تشکیل کی۔ 20 نومبر 2015کو نتیش کمار پانچویں مرتبہ وزیراعلیٰ اور تیجسوی یادو نائب وزیراعلیٰ بنے۔ 2017میں تیجسوی یادو کا نام آئی آر سی ٹی سی بدعنوانی میں آیا تو آر جے ڈی اور جے ڈی یو میں تکرار شروع ہو گئی۔ نتیش کمار کی حکومت 26جولائی 2017تک (614روز) قائم رہی۔اس تنازع کے دوران بی جے پی کے کچھ اراکین اسمبلی نتیش کمار کے ساتھ آ کر سرکار میں شامل ہوگئے۔نتیش کمار نے بی جے پی کی حمایت سے27جولائی 2017 کوچھٹی مرتبہ وزیراعلیٰ کا حلف لیا۔ یہ حکومت 12نومبر 2020 تک (1204دن) چلی۔ 2020 کے اسمبلی انتخابات میں آر جے ڈی،کانگریس اوربائیں بازو جماعتوں نے نتیش کمار کی زبردست مخالفت کرتے ہوئے عوام سے ووٹ مانگے۔جے ڈی(یو) نے یہ الیکشن بی جے پی کے ساتھ مل کر لڑا۔ جے ڈی( یو) اور بی جے پی نے فتح حاصل کر16نومبر2020کو حکومت بنائی۔ نتیش کمارساتویںمرتبہ وزیراعلیٰ منتخب ہوئے۔ بعد میں دونوں کے درمیان تلخی آنے پر 9؍اگست 2022 (631دن)میں حکومت چلی گئی۔ آر جے ڈی،کانگریس اوربائیں بازو جماعتوں نے نتیش کمار کی حمایت کرکے سرکاربچا ئی۔ نتیش کمار نے 10اگست2022کوپانچویں مرتبہ پالا بدلااور عظیم اتحاد کے ساتھ مل کرآٹھویں مرتبہ حکومت بنانے میں کامیابی حاصل کی۔ نتیش کمار سی ایم اور تیجسوی یادو نائب سی ایم بنائے گئے۔
غورطلب ہے کہ نتیش کمار نے2024کے عام انتخابات میں بی جے پی کو تیسری مرتبہ مرکز میں آنے سے روکنے کے لیے بڑی محنت سے ’انڈیا‘ اتحاد قائم کیا تھا،لیکن جنوری میںاپوزیشن اتحاد ’انڈیا‘ اور آر جے ڈی سے الگ ہونے کا فیصلہ کیا۔عظیم اتحاد کی سرکار 1265روز چلی۔ 28 جنوری 2024کو نتیش کمار نے چھٹی مرتبہ پالا تبدیل کرتے ہوئے اُسی بی جے پی کے ساتھ مل کر سرکار بنائی، جس کے لیے کہا تھا کہ مرجانا منظور ہے،لیکن اُن(بی جے پی) کے ساتھ جانا قبول نہیں ہے۔ وزیراعلیٰ نتیش کمار نویں مرتبہ وزیراعلیٰ بنے تو بی جے پی اپنے دو نائب وزیراعلیٰ بنانے میں کامیاب ہوئی۔ بی جے پی کے ساتھ 6 مرتبہ سرکار بناکر 4938 روز اور آر جے ڈی کے ساتھ دو مرتبہ حکومت سازی کر 1535دن اقتدار میں رہنے سے نتیش کمار کے رُخ کا اندازہ لگانا مشکل نہیں ہے۔ وزیراعظم نریندر مودی نے عام انتخابات کے مدنظر بڑی ہوشیاری سے نہ صرف’ انڈیا‘ کو کمزور کردیا،بلکہ ذات کی مساوات کی چال بھی چل دی۔ نتیش کمار کے کُرمی، سمراٹ چودھری کے کشواہا اور وجے سنہا کے بھومیہار کے سبب بہار میں بی جے پی کو یقینی طور پر فیض پہنچے گا۔
(مضمون نگار سینئر صحافی اور اَدیب ہیں)
[email protected]

سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS