نئی نسل منشیات کے حصار میں

0

عبدالرشیدطلحہ نعمانی ؔ

نئی نسل کسی بھی ملک کی معاشی،تعلیمی، اقتصادی اور سماجی فلاح و بہبود و ترقّی میں ریڑھ کی ہڈّی کی حیثیت رکھتی ہے۔ کہتے ہیں کہ جوانی وہ عرصۂ حیات ہے؛ جس میں اِنسان کے قویٰ مضبوط، ہمّتیں جوان اور حوصلے بُلند ہوتے ہیں۔ ایک باہمت جوان پہاڑوں سے ٹکرانے، طوفانوں کا رخ موڑنے اور آندھیوں سے مقابلہ کرنے کا عزم رکھتا ہے؛اسی لیے شاعر اسلام علامہ اقبال سمیت متعدد شعرا نے نئی نسل کو اپنی توقعات کا محور بنایا ہے اور براہ راست ان سے خطاب کرتے ہوئے ان کی ذمہ داریوں سے آگاہ کیا ہے۔ایک موقع پراقبال مرحوم اپنے رب سے یوں دعا کرتے ہیں۔
جوانوں کو مری آہ سحر دے
پھر ان شاہیں بچوں کو بال و پر دے
خدایا آرزو میری یہی ہے
میرا نور بصیرت عام کر دے
ہم اگر ماضی پر نظر دوڑائیں تو اندازہ ہوگا کہ ایک زمانہ تھا جب اسکولوں، کالجوں میں کھیل کے میدان ہوتے تھے، جہاں کھیلوں کے مقابلے منعقد کئے جاتے تھے، اس میں ہر طبقے کے بچّے شامل ہوتے تھے، ان کھیلوں کے ذریعے صبر و برداشت، دوڑ دھوپ اورمقابلہ کرنے کے جذبات پیدا ہوتے تھے؛مگر افسوس کہ آج ہمارے نوجوان جہد و عمل سے کوسوں دور انٹرنیٹ اور منشیات کے خوف ناک حصار میںجکڑے ہوئے ہیں، انہیں اپنے تاب ناک مستقبل کی کوئی فکر نہیں، وہ اپنی متاع حیات سے بے پرواہ ہوکر تیزگامی کے ساتھ نشہ جیسے زہر ہلاہل کو قند سمجھ رہے ہیں اور ہلاکت و بربادی کے گھاٹ اتر رہے ہیں۔اب تو سگریٹ وشراب نوشی کی وجہ مجبوری یا ڈپریشن نہیں ہے؛بل کہ ہم عصروں اور دوستوں کو دیکھ کر دل میں انگڑائی لینے والا جذبہ ہے،جو نوجوانوں کو تباہ وبرباد، ان کی زندگی کو تاریک واندھیر اور ان کی جوانی کوبہ تدریج کھوکھلا کرتاجارہاہے۔
دوسروں کی دیکھا دیکھی ایک دو بارنشہ استعمال کرنے والا فرد کچھ عرصے بعد یہ محسوس کرنے لگتا ہے کہ اسے نشہ ہر حال میں استعمال کرنا ہے پھر وہ اپنی زندگی کا بیشتر حصہ اس کی تلاش، خرید اور استعمال میں صرف کردیتا ہے اور چاہ کر بھی اس عمل کو روک نہیں سکتا چاہے اس کی زندگی کے اہم معاملات (خاندان، اسکول، کام) بھی اس کی وجہ سے متاثر ہورہے ہوں۔ الا ماشاء اللہ
اسباب و وجوہات:
بوڑھوں اور عمررسیدہ افراد میں منشیات استعمال کرنے کی وجہ جو ہوبھی ہو؛ مگر اکثر بچے اور نو جوان، والدین کی غفلت اور ان کے سرد رویے کی وجہ سے نشے کی لت کا شکار ہو جاتے ہیں اور بعض دفعہ تو غلط صحبت کا اثر انہیں لے ڈوبتا ہے۔کبھی کبھی مسائل سے چشم پوشی اور حقیقت سے فرار حاصل کرنے کے لیے بھی نشہ کا سہارا لیاجاتاہے۔یہ بھی دیکھا گیا ہے کہ نوجوان نسل فیشن کے طور پر سگریٹ نوشی یا دیگر نشہ آور اشیا ء کا استعمال شروع کرتی ہے۔
ہمارے معاشرہ میں منشیات اور دیگر فواحش کے فروغ کی بنیادی وجہ مغرب کی اندھی نقالی اورغلامی کے مزاج ہے، اسلام کا مکمل علم نہ ہونے، اپنی دینی تعلیمات پر بصیرت واعتماد نہ ہونے اور روح کے بجائے مادے کو ترجیح دینے کے مزاج کی وجہ سے امت کی اکثریت مغرب کی مادر و پدر آزاد تہذیب اور منکرات سے لبریز کلچر کی اندھا دھند نقالی اور غلامی کررہی ہے۔اسی مغرب پرستی نے ہمارے سماج میں دیگر لعنتوں کے ساتھ منشیات کی لعنت کوبھی پروان چڑھایا ہے اور یہ خمار اس وقت تک نہیں اترے گا جب تک نقالی اورغلامی کا مزاج ختم نہ ہوجائے۔
شراب اوردیگر نشہ آور چیزوں کی بہتات کا ایک سبب ٹی وی پر دکھائے جانے والے مخرب اخلاق پروگرام اور فواحش و منکرات پر مبنی فلمیں ہیں۔ چوں کہ شراب نوشی اور کسی نہ کسی شکل میں نشہ خوری کے مناظر تمام فلموں میں پائے جاتے ہیں، یہی چیز نوجوانوں میں منشیات کی لت پیداکرنے میں بنیادی کردار اداکرتی ہے۔
منشیات کا استعمال شریعت مطہرہ کی نظر میں:
انسانی زندگی اللہ تعالی کا عطیہ اوراس کی گراں قدر نعمت ہے جس کی قیمت ہر فرد بشر پر عیاں ہے اور اس کی حفاظت ہرہوش مند آدمی پرواجب ہے،اگر وہ اس کی ناقدری کرتے ہوئے اسے ضائع کرتاہے یااس کی حفاظت سے رو گردانی کرتاہے تو یہ اس نعمت کے ساتھ ناانصافی اوراللہ تعالی سے بغاوت کے مترادف ہے، کیونکہ اللہ تعالی نے اس کی حفاظت کاحکم دینے کے ساتھ ساتھ اس کے زیاں پر وعید شدید سنائی ہے۔ جیساکہ ارشاد ربانی ہے:اپنے آپ کوقتل نہ کرویقینا اللہ تعالی تم پر نہایت مہربان ہے اورجوشخص یہ(نافرمانیاں) سرکشی اورظلم سے کرے گا تو عنقریب ہم اس کوآگ میں داخل کریں گے اور یہ اللہ پرآسان ہے۔(النساء)ایک اور مقام پر فرمان الہی ہے:اپنے آپ کو ہلاکت میں مت ڈالو۔ (البقرۃ) اسی طرح منشیات کی قباحت پر یہ آیت نص صریح کی حیثیت رکھتی ہے: اے ایمان والوں بلا شبہ شراب اورجوا،بت اور پانسے گندے اور شیطانی کام ہیں سو ان سے بچتے رہو تاکہ تم فلاح پا جاؤ۔(مائدۃ)
قرآنی آیات کے بعد منشیات کی حرمت کے سلسلہ میں ایک نظر نبوی تعلیمات پر بھی ڈالتے چلیں!حضرت عبد اللہ بن عمررضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہؐ نے فرمایا:ہر نشہ آور چیز خمر ہے اور ہر قسم کی خمر حرام ہے۔(مسلم شریف) اسی طرح حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللّٰہ عنہا سے مرفوعا روایت ہے کہ: ہر نشہ آور چیز حرام ہے جس مشروب کی کثیر مقدار نشہ پیدا کرے اس کا ایک گھونٹ پینا بھی حرام ہے۔(ترمذی شریف)اس سلسلہ میں رسول اللہ ؐ نے ایک واقعہ بھی بیان فرمایا کہ ایک خوبصورت عورت نے اپنے پاس شراب رکھی اور ایک بچہ کو رکھا اور ایک شخص کو مجبور کیا کہ وہ تین میں سے کم از کم ایک برائی ضرور کرے، یا تو وہ اس عورت کے ساتھ بدکاری کرے، یا اس بچہ کو قتل کر دے، یاشراب پئے، اس شخص نے سوچا کہ شراب پینا ان تینوں میں کمتر ہے؛ چنانچہ اس نے شراب پی لی؛ لیکن اس شراب نے بالآخر یہ دونوں گناہ بھی اس سے کرالئے۔ (نسائی)
مختصر یہ کہ نشہ آور اشیاء کا استعمال جسمانی اعتبار سے بھی مضر ہے، مالی و معاشی حیثیت سے بھی تباہ کن ہے اور سماجی و اخلاقی نقطہ ٔ نظر سے بھی سم قاتل ہے۔
منشیات کے طبی نقصانات:
نیوزی لینڈ میں ہونے والی ایک تحقیق کے دوران سردرد اورسگریٹ نوشی کے عمل کے درمیان گہراتعلق دیکھاگیاہے، ماہرین نے اپنی تحقیق میں (980) مردوں اورعورتوں کوشامل کیا جنہوں نے بتایاکہ انہیں(11)سے (13) سال کی عمر میں سردرد شروع ہوا اوروہ اسی عمرسے سگریٹ نوشی بھی کررہے ہیں۔ گزشتہ 15 سال سے سگریٹ نوشی کرنے والے ایک گروپ میں شامل افراد نے کہا کہ انہیں علم ہے کہ جب وہ زیادہ سگریٹ نوشی کرتے ہیں توسردردبڑھ جاتاہے۔مذکورہ تحقیق سے یہ بات بالکل عیاں ہوگئی کہ یہ اشیاء انسان کیلئے سمِّ قاتل ہیں، اگرکوئی شخص ان کے نقصانات کوجانتے ہوئے ان کا استعمال کرتاہے تو یہ خودکشی کے زمرے میں آتا ہے اور خود کشی کی جو سزا شریعت میں متعین کی گئی ہے وہ ہرمسلمان کیلئے ظاہر ہے۔
اس مناسبت سے منشیات کے کچھ طبی نقصانات بھی ذیل میں مذکور ہیں:
1: ان کے استعمال سے دانت خراب ہوجاتے ہیں اور منہ سے بدبو آنے لگتی ہے۔
2:ماہرین کے نزدیک تمباکو وغیرہ میں بے حد زہریلے اجزاء نکوٹین، فیرفورال، پاسٹر یڈن وغیرہ ہوتے ہیں۔ یہ زہریلے اجزا انسانی جسم پر بری طرح اثر انداز ہوتے ہیں اور فاسد مادے پیدا کرتے ہیں ان کے استعمال سے خون کا رنگ متاثر ہوتا ہے، خون زردی مائل اور پتلا ہو جاتا ہے۔
3:اس سے عضلات کمزور اور ڈھیلے ہو جاتے ہیں۔
4:منشیات کے زیادہ استعمال سے جسم کے افعال میں بے ترتیبی پیدا ہوتی ہے، معمولی محنت سے انسان کی سانس پھولنے لگتی ہے اس سے دل کا دس فیصدی کام بڑھ جاتا ہے اور انسان کی عمر دس فیصد کم ہو جاتی ہے۔
5:ان سے پھیپھڑوں کے مختلف امراض پیدا ہوتے ہیں انسان کے سونگھنے کی طاقت کم ہو جاتی ہے۔
6:ان کے استعمال سے معدہ میںآنتوں کی اندرونی سطح پر ایک قسم کا چپک دار مادہ جمع ہو جاتا ہے جو ان کی ساخت کو متاثر کرتا ہے اس سے معدہ خراب اور بھوک کم لگتی ہے۔
7:تمباکو، سگریٹ، نسوار وغیرہ مسلسل لگاتار استعمال کرنے سے یہ سر طان کا باعث بنتے ہیں؛بل کہ کینسر کی سترہ اقسام ہیں جن کی وجہ تمباکو کا استعمال ہے۔ اِن میں منہ،جلد، گلے، سینے، پھیپھڑے، معدے،مثانہ وغیرہ کا کینسر شامل ہے۔
8:ان کے استعمال سے بصارت وبینائی کم ہو جاتی ہے۔

 

9:ان کے استعمال سے انسان کے اندر چڑچڑا پن، غصہ، سستی، ضد، ڈر، خوف، بدمزاجی پیدا ہو جاتی ہے۔
10:ان کا استعمال رعشہ، نزلہ، زکام کا بہت بڑا سبب ہے۔

سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS