مسئلہ کشمیر :ہندوستان نے او آئی سی کو آڑے ہاتھوں لیا

0

ہمیں دکھ ہے کہ اچھے تعلقات کے باوجوداو آئی سی ممالک پاکستان کو اس پلیٹ فارم کے غلط استعمال سے نہیں روک سکے:پون
جنیوا (ایجنسیاں) : ہندوستان نے جموں و کشمیر سے متعلق اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) کے دعوئوں کو بے بنیاد قرار دیتے ہوئے یکسرمسترد کر دیا ہے۔ جموں و کشمیر سے آرٹیکل 370 کی منسوخی کی تیسری سالگرہ کے موقع پر او آئی سی نے قابل اعتراض بیانات دیے تھے اور کہا تھاکہ ہندوستان نے
ڈیموگرافک تبدیلیوں سمیت کئی غیر قانونی اقدامات کیے ہیں۔ ہندوستان نے اقوام متحدہ میں او آئی سی کے بیانات کو غلط بتایا ہے۔ ہندوستان نے کہا ہے کہ پاکستان ایک
بین الاقوامی تنظیم کو اپنے ایجنڈے کے لیے استعمال کر رہا ہے۔ اقوام متحدہ میں ہندوستان کے مستقل نمائندے پون بادھے نے کہاکہ ہندوستان کے سلسلے میں او آئی سی کی طرف سے حقائق کے لحاظ سے غلط اور نامناسب بیانات کو مسترد کرتے ہیں۔ ہمیں اس بات کا دکھ ہے کہ ہمارے او آئی سی ممالک کے ساتھ اچھے تعلقات ہیں، اس کے باوجود وہ پاکستان کو اس پلیٹ فارم کے غلط
استعمال سے نہیں روک پارہے ہیں۔ پاکستان اسے اپنے ہندوستان مخالف ایجنڈے کے لیے استعمال کر رہا ہے۔ہندوستان نے اقوام متحدہ میں پاکستان پر سخت تنقید کی۔ پون نے کہا کہ پاکستان میں اغوا، تشدد، قانون کی خلاف ورزی حکومت کی پالیسی بن چکی ہے۔ وہاںصحافیوں، طلبااور سماجی کارکنوں کے خلاف مظالم ہو رہے
ہیں۔ ہندوستان نے کہا کہ پاکستان دہشت گردی کی پناہ گاہ ہے اور اسے روکنا بہت ضروری ہو گیا ہے۔5 اگست کو او آئی سی کی جانب سے سلسلہ وار ٹوئٹس کرکے جموں و کشمیر کے سلسلے میں ہندوستان پر سوالات اٹھائے گئے تھے۔ او آئی سی نے کہا تھا کہ اقوام متحدہ کی سیکورٹی کونسل کی تمہید کے مطابق جموں و کشمیر تنازع کے حل کے لیے اقدامات کرنا ضروری ہے۔ او آئی سی نے مطالبہ کیا تھا کہ جموں و کشمیر کے حوالے سے حکومت نے جو فیصلے لےے ہیں،
انہیں واپس لیا جانا چاہئے۔تنظیم نے کہا تھا کہ ’5اگست 2022 کو جموں و کشمیر میں کی گئی یکطرفہ کارروائی کے 3 سال مکمل ہو گئے ہیں۔ جو اقدامات کئے گئے ہیں وہ نہ تو جموں و کشمیر کے تنازع کو ختم کر سکتے ہیں اور نہ ہی کشمیریوں کے اپنے فیصلے کرنے کا حق چھین سکتے ہیں۔ اسی دوران پاکستان
کے وزیر اعظم نے بھی ٹوئٹ کئے تھے۔ پاکستانی وزیر اعظم نے جو باتیں کی تھیں وہ بھی او آئی سی کے بیان سے بہت ملتی جلتی تھیں، جس کے بعد ہندوستان
نے جواب دیا تھا۔وزارت خارجہ کے ترجمان ارندم باگچی نے کہا تھا کہ اس طرح کے بیانات صرف او آئی سی کو ایک ایسی تنظیم کے طور پر بے نقاب کرتے ہیں جو ’دہشت گردی کے ذریعہ چلائے جانے والے فرقہ وارانہ ایجنڈے‘ کے لیے وقف ہے۔ باگچی نے کہا تھا، ”جموں و کشمیر پراو آئی سی سکریٹریٹ کے آج کے بیانات سے شدت پسندی کی بو آتی ہے۔“ انہوں نے زور دے کر کہا کہ مرکز کے زیر انتظام جموں وکشمیر ’ہندوستان کا غیر منقسم‘ حصہ ہے اور
ہمیشہ رہے گا۔او آئی سی میں 57 ممالک ہیں جن میں سے 40 مسلم اکثریتی ممالک ہیں۔ کہا جاتا ہے کہ یہ اقوام متحدہ کے بعد سب سے بڑی بین الاقوامی تنظیم ہے۔ اس کا صدر دفتر سعودی عرب کے جدہ میں ہے۔ پاکستان اس کے بانی ممالک میں سے ایک ہے۔ اس میں افغانستان، آذربائیجان، بحرین، بنگلہ دیش، پاکستان، سعودی عرب، صومالیہ، شام، تاجکستان، متحدہ عرب امارات، یوگانڈا، یمن جیسے ممالک شامل ہیں۔

سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS