Image:RRS Urdu

مذاکرات آگے بڑھیں گے
ہندوستان میں گنے چنے ہی اردو اخبار ہیں جو جیسے آزادی سے پہلے شائع ہوتے تھے، اس سے زیادہ بہتر انداز میں آج شائع ہو رہے ہیں۔ ان میں ممبئی کے علاوہ دیگر شہروں سے شائع ہونے والا ’ہندوستان‘شامل ہے۔ اس کے ایڈیٹر سرفراز آرزو قومی اور بین الاقوامی ایشوز پر گہری نظر رکھتے ہیں اور بے لاگ تبصروں کے لیے مشہور ہیں۔ ہندوستان اور پاکستان کے رشتہ استوار کرنے کی حالیہ پہل کے بارے میں سرفرازآرزو کا کہنا ہے کہ ’ اس کی شروعات بیک ڈور ڈپلومیسی سے ہوئی ہے۔ اس میں متحدہ عرب امارات نے سب سے اہم رول ادا کیا ہے۔ ہندوستان اور پاکستان کو ملانے اور مخاصمت ختم کرانے کی کوشش وہ کافی دنوں سے کر رہا تھا۔ اس نے اپنا سب سے بڑا شہری اعزاز ’’وسام زاید‘‘24 اگست ، 2019 کو وزیراعظم نریندر مودی کو دینے کا اعلان کیا تھا تو اس پر بڑی تنقید ہوئی تھی، لوگوں نے بڑی مذمت کی تھی لیکن اس نے کسی بھی تنقید کی پروا نہیں کی تھی۔ اس کے بعد ہندوستان میں جب رافیل آیا تو اس میں فضا میں تیل بھرنے میں متحدہ عرب امارات نے تعاون دیا، کیونکہ رافیل اس کے پاس پہلے سے تھا۔ یہ سب کام متحدہ عرب امارات نے اس لیے کیا، کیونکہ وہ وزیراعظم مودی کو اعتماد میں لینا چاہتا تھا تاکہ ہند-پاک تعلقات کے حوالے سے اپنی بات ان کے سامنے رکھ سکے، ہندوستان کو پاکستان سے رشتہ استوار کرنے کے لیے تیار کر سکے۔ جہاں تک پاکستان کی بات ہے تو اس کی اقتصادی حالت اچھی نہیں، وہ محتاج ہے۔ ہندوستان اگر اس سے بات کرنے کے لیے تیار نہ ہو تو وہ کچھ نہیں کر سکتا مگر ہندوستان اور پاکستان کے رشتے کی استواری کی پہل کرنے کی وجوہات اور بھی ہیں۔‘
سرفراز آرزو کے مطابق، ’گلوان تناز ع سے چین کی منشا سامنے آگئی ہے اور چین سے پاکستان کا رشتہ بھی جگ ظاہر ہے، اس لیے ہندوستان یہ نہیں چاہتاتھا کہ حالات اس کے لیے بیک وقت دونوں سرحدوں پر خراب ہوں۔ دوسری جانب پلوامہ حملے کے بعد کوئی دہشت گردانہ حملہ نہیں ہوا، کیونکہ پاکستان ایف اے ٹی ایف کی گرے لسٹ میں ہے، وہ اس سے نکلنے کی جدوجہد کر رہا ہے۔ پاکستان جانتا ہے کہ اگر وہ بلیک لسٹ میں ڈال دیا گیا تو یہ اس کی اقتصادیات کے لیے بے حد مہلک ہوگا، چنانچہ ایک طرف اس نے دہشت گردی کو کنٹرول کرنے کی کوشش کی ہے تو دوسری طرف ہندوستان سے تعلقات بہتر کرنا چاہتا ہے تاکہ اس کے لیے ایف اے ٹی ایف کی گرے لسٹ سے نکلنا آسان ہو جائے، کیونکہ ہندوستان عالمی سطح پر دباؤ رکھتا ہے اور اس سے دشمنی رکھ کر پاکستان کے لیے گرے لسٹ سے باہر نکلنا مشکل ہے۔ یہی وجہ ہے کہ پاکستان نے پہلے لائن آف کنٹرول پر گولہ باری روکنے کے لیے جنگ بندی معاہدے پر عمل کرنے کی بات کہی تاکہ مذاکرات کے لیے راہ ہموار ہوں، اس کے لیے حالات بدلیں۔‘
اردو اخبار ’ہندوستان‘کے ایڈیٹر سرفراز آرزو کے مطابق، ’ہندوستان اور پاکستان کے مذاکرات شروع کرانے میں عالمی سیاست نے بھی اہم کردار ادا کیا ہے۔ نئے گروپس بن رہے ہیں۔ مثلاً، چین اور ایران کا گروپ ہے، امریکہ اور سعودی عرب کا گروپ ہے۔ ایسی صورت میں امریکہ اور سعودی عرب نہیں چاہتے تھے کہ پاکستان ایران کے ساتھ رہے۔ اس کا آسان طریقہ یہ تھا کہ ہندوستان اور پاکستان کے تعلقات استوار اور بہتر کیے جائیں۔ مجموعی طور پر بات کہی جائے تو مذاکرات کے روشن مستقل کے بارے میں تو کوئی گارنٹی نہیں دی جا سکتی مگر امید قوی ہے کہ اس بار حالات مختلف ہیں، اس لیے دونوں ملک آگے بڑھیں گے۔ رشتے کو مستحکم سے مستحکم تر بنانے کی ان کی رفتار کچھ کم ہی کیوں نہ ہو مگر لگتا یہی ہے کہ مذاکرات کا سلسلہ جاری رہے گا، امیدوں کا تسلسل قائم رہے گا۔ جہاں تک بات بی جے پی کی داخلی پالیسی کی ہے تو پاکستان کے حوالے سے اس میں کوئی تبدیلی نہیں آئے گی مگر ہندوستان کے وسیع تر مفاد میں مودی حکومت نے مذاکرات کے سلسلے میں پہل کا جواب مثبت انداز میں دیا ہے۔‘

سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS