ہندوستان اور پاکستان کے مابین تعلقات کو استوار رکھنے اور مستحکم بنائے رکھنے کے دوران دہشت گردی حائل رہی ہے۔ حکومت ہندنے بار بار پاک حکومت سے یہ بات کہی کہ وہ اپنی زمین کو دہشت گردوں سے پاک کرے مگر اس کی طرف سے اس سلسلے میں کوئی گمبھیرتا کبھی نہیں دکھائی گئی۔ یہی وجہ ہے کہ 2001 میں پارلیمنٹ حملے کے بعد سے 2019 میں ہوئے پلوامہ حملے تک، پاکستان میں سرگرم دہشت گرد ہندوستان میں خطرناک کھیل کھیلتے رہے اور جان و مال کا نقصان کرتے رہے۔ کئی بڑے حملوں نے ہندوستان کے لوگوں کو ہی نہیں جھنجھوڑا، عالمی برادری کو یہ سوچنے پر مجبور کر دیا کہ دہشت گردی ختم کرنے میں پاکستان کی آخر مجبوری کیا ہے۔ 2008 کو ممبئی پر ہونے والے حملوں میں 175 لوگوں کو جانیں گنوانی پڑی تھیں۔ ان میں ہندوستان کے لوگ بھی تھے اور دیگر ممالک کے بھی جبکہ 300 سے زیادہ لوگ زخمی ہو گئے تھے۔ ان حملوں کے سلسلے میں حکومت ہند نے ثبوتوں کو پاک حکومت کے حوالے کیا تاکہ دہشت گردانہ حملوں کو انجام دینے والے دہشت گردوں کے سرغنا اور دیگر ملزمین کے خلاف قانونی کارروائی کی جائے، اسے سزا دی جائے مگر اس سلسلے میں پاکستان کی عدالتوں کا رول بھی اچھا نہیں رہا۔ پاکستان کی حکومت سے پاک عدالت تک نے بہلانے والا ہی انداز اپنایا، چنانچہ اس کے بعد بھی پاکستان میں سرگرم دہشت گردوں نے ہندوستان کے خلاف حملے کیے۔ 2019 کے پلوامہ حملے میں تو 40 جوانوں کو جانیں گنوانی پڑیں، اس لیے ہندوستان اور پاکستان کے تعلقات کبھی مستقل طور پر بہتر نہیں رہ سکے۔اب نئے سرے سے تعلقات بہتر بنانے کی پہل ہوئی ہے تو پاک حکومت اور فوج کو اس پر توجہ دینی چاہیے کہ تعلقات کو خراب کرنے والا کوئی ناخوشگوار واقعہ نہ ہو۔

سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS