یوکرین کی جنگ کئی برسوں تک پھیل سکتی ہے: نیٹو سربراہ کا انتباہ

0

دبئی (ایجنسیاں) : نیٹو سربراہ جینز سٹولٹن برگ نے خبر دار کیا ہے کہ یوکرین کی جنگ اگلے کئی برسوں تک جاری رہ سکتی ہے۔ اتوار کے روز جرمنی کے ایک روزنامہ میں شائع ہونیوالے ایک انٹرویو میں نیٹو سربراہ نے یوکرین کی مدد کرنے پر زور دیتے ہوئے کہا ”ہمیں اس جنگ کا اگلے کئی سال تک سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔ اس لیے ہمیں تیار رہنا ہوگا۔”نیٹو سیکرٹری جنرل نے کہا ” نیٹو کو یوکرین کے لیے اپنی امداد کو کبھی کمزور نہیں ہونے دینا چاہیے، بے شک اس کی بہت بھاری قیمت ادا کرنا پڑے۔” انہوں نے وضاحت کرتے ہوئے کہا ”یہ بھاری قیمت توانائی کے حوالے سے بھی ہو سکتی ہے اور غذائی اجناس کی بڑھتی ہوئی قیمتوں کی صورت میں بھی ہو سکتی ہے۔”
سکریٹری جنرل نیٹو نے کہا ” یوکرین کے حوالے سے توانائی بحران اور مہنگائی کو برداشت کرنا بڑی قیمت نہیں ہے۔ اگر روسی صدر ولادی میر پیوتن نے یوکرین کے بارے میں اپنے اہداف حاصل کر لیے تو یہ بہت بھاری قیمت ہو گی جو ناقابل برداشت ہوگی۔” جینز سٹولٹن برگ نے نیٹو کے ممبر ممالک پر زور دیا کہ وہ یوکرین کے لیے اسلحے کی فراہمی جاری رکھیں۔ انہوں نے گذشتہ ہفتے بھی نیٹو ممالک سے یوکرین کی روس کے خلاف جنگ کے لیے زیادہ سے زیادہ مدد پر زور دیا تھا۔
دوسری جانب برطانوی وزیر اعظم بورس جانسن نے متنبہ کیا ہے کہ یوکرین میں تنازع مزید گہرا ہو سکتا ہے اوراسی کے ساتھ مغربی ممالک سے کیف کے لئے مدد کا ہاتھ آگے بڑھانے کی اپیل کی ہے ۔ مسٹرجانسن نے دی سنڈے ٹائمز میں شائع ہونے والے ایک مضمون میں کہا‘‘ فی الحال وقت کا کردار بہت اہم ہے ۔ سب کچھ اس بات پر منحصر ہوگا کہ کیا یوکرین روس کے مقابلے زیادہ تیزی سے اپنی سرزمین کا دفاع کرنے کے قابل ہو پائے گا؟ کیا اس کی جوابی کارروائی کی صلاحیت بڑھے گی؟ ہمارا کام یوکرین کے ساتھ کھڑا ہونا ہے ’’۔انہوں نے یوکرین میں طویل جنگ کے بارے میں متنبہ کیا اور ساتھ ہی چار نکاتی منصوبے کا بھی خاکہ پیش کیا جو اس بات کو یقینی بنائے گا کہ یوکرین کے پاس آخری وقت تک میدان جنگ میں رہنے کے لیے بہتر حکمت عملی ہو ۔اس منصوبے کے تحت یوکرین کی مالی مدد کرنا، ہتھیار وغیرہ فراہم کرنا، تکنیکی مدد فراہم کرنا، انفراسٹرکچر کو بہتر بنانا، یوکرین کی معیشت کو سہارا دینا اور یوکرین میں پھنسی تقریباً 25 میلین ٹن گندم کو باہر نکالنا بھی شامل ہے ۔

سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS