صرف اجتماعی کوششیں سے ہی پانی کے بحران کو حل کیا جاسکتا ہے: نریندر مودی

0

نئی دہلی: وزیر اعظم نریندر مودی نے پانی کی کمی کو ایک بہت بڑا چیلنج قرار دیتے ہوئے کہاہے کہ اس کے حل کے لئے اجتماعی کوششوں کی ضرورت ہے،لہذا آبی ذخیرہ کے سرکاری مہم سے وابستہ ہونا ضروری ہے۔
نریندر مودی نے اتوار کو ریڈیو پر نشر ہونے والے اپنے ماہانہ پروگرام ” من کی بات ” میں انہوں نے کہا کہ ہمیں پانی کے بحران کے بارے میں اپنی اجتماعی ذمہ داری کو سمجھنا ہوگا اور بارش کے دنوں میں بیکار ہونے والے پانی کے تحفظ کے لئے ابھی سے کوششیں شروع کرنے ہوں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ بارش کے پانی کے تحفظ کے لئے ابھی سے مہم چلاکر بارش کے پانی کو بیکار بہنے سے بچایاجاسکتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ مئی۔جون میں بارش کا موسم شروع ہوتا ہے اور بارش کا پانی ضائع نہ ہو اس کے لئے گاؤں میں تالابوں وغیرہ کی صفائی کرکے آبی منبع تک جانے والے پانی کی ساری رکاوٹوں کو دور کی جانی چاہئے تاکہ بارش کے پانی کا تحفظ کرکے آبی بحران کو دور کیا جاسکے۔
نریندر مودی نے کہا کہ وزارت آبی پاور جلد ہی بارش کے پانی کے تحفظ کے لئے ایک مہم شروع کر رہی ہے اور اس مہم کے تحت بارش کے پانی کو تحفظ کیا جائے گا اور اس کے لئے مرکزی حکومت کے ذریعہ ایک خصوصی مہم چلائی جائے گی۔
انہوں نے کہا کہ معاشرے کے تمام طبقوں کو اس مہم میں حصہ لینا چاہئے اور اجتماعی ذمہ داری نبھاتے ہوئے خود ہی پانی کے بحران کو حل کرنا چاہئے۔
نریندر مودی نے کہا کہ ماگھ کا مہینہ خاص طور پر ندیوں، تالابوں اور آبی ذخائر سے جڑا ہوا سمجھا جاتا ہے اور شاستروں میں اس کی اہمیت کا حوالہ دیتے ہوئے کہا گیا ہے کہ “ماگھے نیمگنا: سیلی سشیٹ،وِچکتاپا: تریدیوم پریانتی۔” یعنی ماگھ مہینے میں کسی بھی مقدس ذخائر میں نہانا پاک سمجھا جاتا ہے۔ دنیا کے ہر معاشرے میں ندی کے کنارے متعدد تہذیبیں پروان چڑھیں ہیں۔ ہماری ثقافت ہزاروں سال پرانی ہے، لہذا اس کی توسیع یہاں اور زیادہ ہوئی ہے۔
پانی کے تحفظ کے لئے مدھیہ پردیش کے اگروتھا گاؤں میں ببیتا راجپوت کی کوششوں کی مثال دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ “ببیتا جی جو کررہی ہیں اس سے آپ سبھی متاثر ہوں گے۔ ببیتا جی کا گاؤں بندیل کھنڈ میں ہے۔ اس کے گاؤں کے پاس کبھی ایک بہت بڑی جھیل تھی جو خشک ہوگیا تھا۔
انہوں نے گاؤں کی دوسری خواتین کو ساتھ لیا اور جھیل تک پانی لے جانے کے لئے ایک نہر بنادی۔ اس نہر سے بارش کا پانی براہ راست جھیل میں جانا شروع ہوگیا اور اب یہ جھیل پانی سے بھری رہتی ہے۔
انہوں نے ایک اور مثال دی اور کہا کہ “اتراکھنڈ کے باگیشور میں رہنے والے جگدیش کنیال جی کا کام بھی بہت کچھ سکھاتا ہے۔ جگدیش جی کا گاؤں اور اردگرد کے علاقے میں پانی کی ضرورتوں کے لئے ایک قدرتی منبع پر انحصار تھا لیکن کئی سال پہلے یہ منبع بھی خشک ہوگیا۔اس سے پورے علاقے میں پانی کا بحران پیدا ہوگیا۔
جگدیش جی نے درخت لگا کر اس بحران کو حل کرنے کا فیصلہ کیا۔ انہوں نے گاؤں کے لوگوں کے ساتھ مل کر پورے علاقے میں ہزاروں درخت لگائے اور آج اس علاقے میں خشک ہوچکا پانی کا منبع پھر سے بھر گیا ہے۔

سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS