مراکش کی ٹیم ماں کی دعائوں کے سائے میں

0

نئی دہلی(ایجنسیاں)
ہندوستان ہو یا مراکش ماں تو ہر جگہ کی ایک ہی جیسی ہوتی ہے۔ جو اپنے بچوں سے بے لوث محبت کرتی ہے اور اس کی خوشی اور جیت کی دعائیں کرتی ہیں۔ قطر میں کھیلے جارہے فیفا ورلڈکپ میں بھی کچھ ایسا ہی منظر دیکھنے کو مل رہا ہے ۔ خاص کر مراکش کی جیت میں کھلاڑیوں کے مائوں کی دعائوں کا اثر صاف نظر آرہا ہے۔ مراکش کے بیشتر کھلاڑی اپنی مائوں کے ساتھ قطر میں موجود ہیں۔عام طور پر یورپی اور امریکی ممالک کے فٹبالرز اپنی بیویوں اور گرل فرینڈز کو ورلڈ کپ میں اپنے ساتھ لاتے ہیں لیکن یہ مراکش کے کوچ ولید ریگارگوئی کے دماغ کی اختراع تھی جنہوں نے فٹبالرز کے ساتھ والدین کو ورلڈ کپ میں لانے کا منصوبہ بنایا۔ دراصل مراکش کے ہیڈ کوچ ولید ریگراگوئی کی ہدایت پر ٹیم کے تمام ارکان اپنی ماں یا والد یا بچوں کے ساتھ قطر میں موجود ہیں۔ ولید خود اپنی والدہ فاطمہ کو اپنے ساتھ لے کر آئے ہیں۔ مراکش جس نے جاری ورلڈکپ میں ناقابل یقین کارنامہ انجام دیا ہے اور سیمی فائنل میں پہنچنے والی پہلی افریقی اور عرب ملک بن گیا ہے، ان کی کامیابی کو ماں کی دعائوں کا اثر مانا جارہا ہے۔ کوارٹر فائنل میں پرتگال کو شکست دینے کے بعد پورا اسٹیڈیم میں جشن میں ڈوب گیا۔ ایسے میں مراکشی کھلاڑی صوفیا نے بوفل کی والدہ اپنے بیٹے کو مبارکباد دینے کے لیے گرائونڈ میں پہنچ گئی اور بیٹے کے ساتھ خوب رقص کیا۔ اس کے علاوہ کوچ ولید کی ماں فاطمہ بھی میدان میں آئی اور بیٹے کی پیشانی چوم کر دعائوں سے نوازا۔ یہ ساری تصویر بڑی تیزی سے سوشل میڈیا پر وائرل ہورہی ہیں، جس کے بعد شائقین بلاجھجھک کہہ رہے ہیں کہ مراکش کی جیت میں مائوں کی دعائوں کا بھی اہم کردار ہے۔ اب تو مراکشی ٹیم اور رائل مراکش فٹ بال فیڈریشن بھی یہ ماننے لگی ہے کہ قطر میں ان کے ملک کی کامیابی کے پیچھے ماؤں کی دعائوں کا بڑا ہاتھ ہے۔مراکش کے فٹبالر اشرف حکیمی نے آخری 16 میں اسپین کو شوٹ آؤٹ میں شکست دینے کے بعد سیدھے اسٹینڈز میں جا کر اپنی والدہ کو گلے لگایا اور ان کے ماتھے پر بوسہ دیا۔ حکیمی کی والدہ نے اسے فٹ بالر بنانے کے لیے دوسرے لوگوں کے گھروں میں کام کیا۔ اس کام کے ذریعے ملنے والی رقم سے اس نے حکیمی کو فٹ بال کی تربیت دی اور اسے جسمانی طور پر مضبوط کرنے کے لیے مناسب خوراک بھی فراہم کی۔ حکیمی نے کئی مواقع پر اپنی والدہ کے قربانیوں کا ذکر کیا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ جب ورلڈ کپ میں ان کی ٹیم کو کامیابی ملی تو وہ اپنی والدہ کی دعا لینے سے نہیں چوکے۔
مراکشی ٹیم ہوٹل میں ماؤں کے ساتھ قیام کررہے ہیں، مراکش کے کیمپ میں موسم گرما کے کیمپ کا احساس ہوتا ہے۔ وہ نہ تو گھر کی کمی کا شکار ہیں اور نہ ہی گھر جیسی کھانے کی کمی محسوس کر رہے ہیں۔مراکش کے گول کیپر یاسین بونو جنہیں مراکشی ہمیشہ یاد رکھیں گے اور جن کی بدولت ٹیم نے سیمی فائنل میں قدم رکھا ہے۔ وہ میچ کے بعد اپنے بیٹے کے ساتھ پچ پر نظر آئے۔ 31سالہ یاسین جو سیویلا کے گول کیپر ہے، چار میچوں میں ٹیم کے لیے اہم کھلاڑی ثابت ہوئے ہیں۔ ان کے خلاف اب تک صرف ایک گول ہی ہوسکا ہے اور وہ بھی خود ان کے کھلاڑی نے ہی گول کیا ہے۔ اس ٹورنامنٹ میں اب تک ان کی کارکردگی انتہائی شاندار رہی ہے اور ان کے مقابلے میں سب پھیکے نظر آرہے ہیں۔ اب اگر منگل کی دیررات ہونے والے سیمی فائنل میں مراکش نے فرانس کو شکست سے دوچار کردیا تو یہ ورلڈکپ تاریخ میں ہمیشہ زندہ رہے گا۔

سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS