محمد فخرامام: ہندوستان کو ایک اور وائرل کے خطرات کا سامنا

0

محمد فخرامام

کورونا کے خوف کے درمیان ہندوستان ایک اور وائرل میزلس، روبیلا (خسرہ) کی زد میں ہے ۔ یہ وبا مہاراشٹر ، بہار ،جھارکھنڈ اور ہریانہ سمیت ملک کے کئی حصوں میں دستک دے چکی ہے ۔اس وبا کی آہٹ کے بعد ہی یونیسف کی ٹیم حرکت میں آگئی اور اس کے خاتمہ کے لیے ملک بھرمیں اپنی مہم تیز کردی ہے ۔ کوشش یہی ہے کہ 2023تک اس وبا پر قابو پا لیا جائے۔ اس سلسلے میں گزشتہ دنوں ممبئی کے آرچڈ ہوٹل میں ایک دو روزہ میڈیا ورکشاپ کا انعقاد کیا گیا ۔
یونیسف کے زیر اہتمام اس ورکشاپ میں حکومت ہند کے افسران کے علاوہ اردو ، ہندی ،مراٹھی اور انگریزی اخبارات کے ایڈیٹر اور نمائندوں نے شرکت کی۔ اس ورکشاپ میںجو اعداد وشمار پیش کئے گئے وہ چونکانے والے ہیں۔ بتایا گیا کہ اس بیماری سے بچوں کی اموات کی شرح سب سے زیادہ ہے اور ان میں زیادہ تر 5سال سے کم عمر کے بچے شامل ہیں۔ملک میں تقریباً18ہزار بچے میزلس ،روبیلا(خسرہ) کے انفیکشن سے متاثر ہیں۔یونیسف اور حکومت کے عہدیداران نے اس بات پر زور دیا کہ اس وبا سے خوفزدہ ہونے کے بجائے اس کے جلد خاتمہ کے لیے تیزی سے کام کرنے کی ضرورت ہے ۔ ان کا کہنا تھا کہ جب ہمارے پاس ویکسین موجود ہے تو پھر خوفزدہ ہونے کی ضرورت نہیں۔ بلکہ اس کے خاتمہ کے لیے ہم سب کو مل کر کام کرنے کی ضرورت ہے ۔ انہوں نے کہاکہ اس مہم میں سب سے بڑی رکاوٹ افواہیں ہیں جو بغیر تحقیق اور بے بنیاد اطلاع پر شائع فیک نیوز کے سبب تیزی سے پھیلتی ہیں۔ ورکشاپ میں موجود ذمہ داران کا کہنا تھا کہ اگر اس وبا پر جلد قابو پانا ہے تو اس کے لیے ہمیشہ کی طرح میڈیا کو اہم رول ادا کرنا ہوگا۔ اس ویکسین کے تحت لوگوں کو بیدار کرنا ہوگا ۔ اس موقع پر معروف صحافی پنکج پچوری نے کہاکہ فیک نیوز معاشرے اور صحت کے لیے تباہ کن ہے ۔ صحافیوں کو ایسی خبروں کو جگہ دینے سے گریز کرنا چاہئے، جس میں سچائی نہ ہو اور جو معاشرے کے لیے تباہ کن ہو۔ وہیں سینئر صحافی سنجے ابھگیان نے کہاکہ صحافیوں کے لیے نیوز کا جو پیمانہ ہے اس پر پوری طرح عمل کرنا چاہئے اور خاص کر صحت سے متعلق خبروں میں اطلاعات کی جانچ پرکھ کرنے کی ضرورت ہے ورنہ حالات ناگفتہ بہ ہوسکتے ہیں۔حالانکہ انہوں نے اس معاملے میں خاص طور سے اردو میڈیا کے رول کی تعریف کی اور کہاکہ حالیہ دنوں میں اردو میڈیا نے بہت ہی آگے بڑھ کر اپنے فرائض کو انجام دیا ہے ۔اس سے قبل ڈاکٹر وینا دھون، ایڈیشنل کمشنر (امیونائزیشن)، وزارت برائے صحت و خاندانی بہبود نے شرکاکو خسرہ روبیلا کی علامات، جان لیوا بیماری کی روک تھام اور علاج سے روشناس کرایا۔ انہوں نے ویکسین کے متعلق تذبذب کو دور کرنے اور خسرہ روبیلا کے بارے میں غلط معلومات اورکمزور عقیدہ کا مقابلہ کرنے کے لیے کمیونٹیز اور با اثر مقامی شخصیات کو شامل کرنے کی ترغیب دی ۔اس موقع پر ڈاکٹر دھون نے کہاکہ خسرہ متعدی امراض میں سے ایک ہے لیکن ویکسینیشن کے ذریعہ اسے تقریباً مکمل طور پر روکا جا سکتا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ خسرے کے خاتمے میں میڈیا کا کردار اہم ہے اور اس کا مقابلہ صحیح معلومات فراہم کرکے ہی کیا جاسکتا ہے۔ ہمیںمتحد ہوکر کمیونٹیز کو بیدار کرنے اور بچوں کو یونیورسل امیونائزیشن پروگرام کے تحت خسرہ کے ٹیکے اور تمام ٹیکے لگوانے کے لئے ان کی حوصلہ افزائی کرنے کی ضرورت ہے۔
اسمیتا وتس شرما، ایڈیشنل ڈائریکٹر جنرل، ویسٹرن ریجن، پریس انفارمیشن بیورو نے کہا کہ میڈیا پی آئی بی کی ویب سائٹ اور بیورو کے مختلف سوشل میڈیا پلیٹ فارم تک رسائی حاصل کر سکتا ہے۔انہوں نے کہا کہ نہ صرف بھارت میں بلکہ عالمی سطح پر کووڈ -19 ویکسین کی کوریج میں کمی، خسرہ سے تحفظ میں لاپروائی، حفاظتی ٹیکوں کی سرگرمیوں میں تاخیر اور مسلسل رکاوٹوں کی وجہ سے، خسرہ کے دوبارہ پیدا ہونے کا سبب بنا ہے۔
ڈاکٹر آشیش چوہان، ہیلتھ اسپیشلسٹ، یونیسیف انڈیا نے کہا کہ خسرہ مدافعتی نظام کی طاقت کا سراغ رساںہے۔ حفاظتی ٹیکوں کی کوریج جب بھی کم ہوتی ہے، ویکسین کے ذریعہ روکی جانے والی بیماری خسرہ سب سے تیز واپس آتی ہے ۔ ڈاکٹر چوہان نے کہا کہ سماجی موبلائزیشن کے ذریعہ ٹیکہ کاری کو بڑھانے اور ٹیکہ کاری کے متعلق تذبذب کو دور کرنے کے لیے فوری طور پر منصوبہ بندی کرنے کی ضرورت ہے۔ الکا گپتا، کمیونیکیشن اسپیشلسٹ، یونیسیف انڈیا نے کہا کہ میڈیا پروفیشنلز کے پاس اپنے سامعین میں بیداری پیدا کرنے اور حفاظتی ٹیکوں کے بارے میں حقائق پر مبنی وہ پیغامات پیش کرنے کی طاقت ہے، جو طرز عمل کو تبدیل کرتے اور رویوں کو تشکیل دیتے ہیں۔ امیونائزیشن بچوں کی زندگی بچانے والی مداخلت ہے اور ان کی مجموعی صحت و نشوونما پر اثر انداز ہوتی ہے۔ صحت اور ترقی کا احاطہ کرنے والی اسٹوریز میں حفاظتی ٹیکوں پر توجہ مرکوز ہونی چاہیے۔ میڈیا مثبت کہانیوں کے ذریعہ انتہائی پسماندہ طبقات ، دوسروںاور اپنے بچوں کو ویکسینیشن کے لئے ترغیب دے سکتا ہے۔ کچھ ریاستوں میں خسرہ روبیلا کے بڑھتے معاملوں کو دیکھتے ہوئے وزارت برائے صحت و خاندانی بہبود نے انتظامیہ کو تمام کمزور علاقوں کے 9 ماہ سے 5 سال تک کے بچوں کو خسرہ اور روبیلا ویکسین کی ایک اضافی خوراک دینے کا مشورہ دیا ہے۔ یہ خوراک ابتدائی ویکسینیشن شیڈول 12-9 ماہ کی پہلی خوراک اور دوسری 16-24 ماہ کے علاوہ ہوگی۔ وزارت نے یہ بھی مشورہ دیا ہے کہ جن علاقوں میں 9 ماہ سے کم عمر کے بچوں میں خسرہ کے کل معاملے 10 فیصد سے زیادہ ہیں وہاں 6 ماہ اور 9 ماہ سے کم عمر کے تمام بچوں کو MRCV کی ایک خوراک دی جائے۔ورکشاپ میں معروف میڈیا پروفیشنلز بشمول اسمیتا وتس شرما، اے ڈی جی، پی آئی بی (مہاراشٹرا اور گوا)، پنکج پچوری(میڈیا ایڈیٹر، گو نیوز)، سنجے ابھیگیان(سابق ایگزیکٹیو ایڈیٹر امر اجالا ،دہرہ دون) اور ڈاکٹر ایم ایچ غزالی(ایڈیٹر یو این این )نے شرکت کی۔ماہرین صحت بشمول ڈاکٹر پریش کنتھاریا اور ڈاکٹر میتا، سرویلنس میڈیکل آفیسرز، ڈبلیو ایچ او ڈاکٹر ارون کمار ماروتی گائیکواڑ، اے ایچ او، امیونائزیشن توسیعی پروگرام، ممبئی میونسپل کارپوریشن، اور ڈاکٹر ایس شکلا، ڈائریکٹر امیونائزیشن، این ایچ ایم، حکومت مدھیہ پردیش نے بھی شرکا سے خطاب کیا اور ان کے سوالات کے جواب دیئے۔ پروگرام کی نظامت یونیسیف کی کمیونی کیشن ہیڈ سونیا سرکار نے کی۔انہوں نے بھی خاص کر اردو میڈیا کے رول کی تعریف کی۔ اس کے علاوہ گروپ ڈسکشن بھی ہوئے اور گروپوں نے اپنے اپنے پرزنٹیشن بھی پیش کئے ۔اس پرزنٹیشن کیلئے میڈیا کے نمائندوں کو4گروپ میں تقسیم کیا گیا۔نمبر 3گروپ کے پرزنٹیشن کو اول مقام کیلئے منتخب کیاگیا،اس گروپ میںنمائندہ راشٹریہ سہارا بھی شامل تھے۔پرزنٹیشن کے دوران نمائندہ راشٹریہ سہارا کے ذریعہ تیار کو ٹیشن کو سراہا بھی گیا۔ بعد ازاںمیڈیا اہلکاروں کو سرٹیفیکٹ سے بھی نوازا گیا۔
واضح رہے کہ ہندوستان بھر کے 60 سے زیادہ میڈیا پروفیشنلز نے ممبئی میں منعقد دو روزہ ورکشاپ میں شرکت کر روٹین امیونائزیشن اور خسرہ روبیلا ویکسینیشن کے بارے میں آگاہی پیدا کرنے میں میڈیا کے اہم کردار پر گفتگو کی۔ وزارت برائے صحت و خاندانی بہبود کے زیر اہتمام یونیسیف کے اشتراک سے ’خسرہ، روبیلا اور معمول کی ٹیکہ کاری پر میڈیا ورکشاپ‘ حال ہی میں بہار، گجرات، ہریانہ، جھارکھنڈ اور مہاراشٹر کے بعض اضلاع میں خسرہ روبیلا کے بڑھتے ہوئے واقعات کے پس منظر میں منعقد کی گئی۔

 

 

سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS