موبائل نعمت، رحمت یا زحمت

0

سمیہ بنت عامر خان
گزرتے وقت کے ساتھ بنی نوع انسان نے ترقی کے کئی زینے طے کئے۔ اس کی ترقی کا منہ بولتا ثبوت انٹرنیٹ ہے۔جیسا کہ ہم جانتے ہیں کہ جدید دور ٹکنالوجی کا دور ہے۔ اسکول سے لے کر ملازمت تک، تفریح سے لے کر آرام تک، آج ہر چیز کے لئے ہم ڈیجیٹل دور پر منحصر ہوگئے ہیں۔ اسی جدید دور کی ایجاد ڈیجیٹل اسکرین ہے۔پہلے پہل بچوں کی رسائی کمپیوٹر اور ٹیلی وژن تک تھی پھر دھیرے دھیرے ان کی جگہ موبائل نے اختیار کرلی۔ موبائل اور انٹرنیٹ کی اہمیت سے انکار نہیں کیا جاسکتا۔ کیونکہ یہ جدید دور کی اہم ضرورت ہے۔ اس کا استعمال زندگی کے ہر شعبے کے لیے انتہائی اہم ہے۔ لیکن ماہرین کے مطابق، جسم اور دماغ کو صحت مند رکھنے کے لئے کبھی کبھی اس سے دوری اختیار کرنا ضروری ہے۔ ایک رپورٹ کے مطابق، جدید ٹکنالوجی کا ہماری صحت سے گہرا رشتہ ہے۔ یہ ہماری صلاحیت، نیند، ذہنی نشوونما پر منفی اثرات مرتب کرتی ہے۔
موبائل فون جدید دور کی بنیادی ضرورت کی حیثیت رکھتا ہے۔ ایک ایسا دور ہے جس میں موبائل فون نے ہماری زندگیوں کو بہت زیادہ بدل دیا ہے اس کے بغیر سارے کام ادھورے ہے۔ جس طرح کھانے میں ذائقے کی ضرورت ہوتی ہے اسی طرح موبائل زندگی میں ضروری ہے۔ پہلے پہل موبائل کسی سے بات چیت کرنے یا پیغام بھیجنے کی حد تک استعمال ہوتا تھا لیکن آہستہ آہستہ موبائل نے کمپیوٹر کی جگہ لے لی ہے۔ موبائل فون اس دور کی ایک انمول نعمت ہے۔ موبائل فون کے بے شمار فائدے ہیں۔ جہاں اس کی بدولت آپ نہ صرف میلوں دور بیٹھے عزیزوں کی خیریت معلوم کرسکتے ہیں بلکہ جدید تکنیک کی بدولت وڈیو کال کی مدد سے انھیں دیکھ بھی سکتے ہیں۔ موبائل کی سکرین پر انگلیاں touch کرنے سے کچھ منٹ ہی میں دنیا جہان کی معلومات آپ کے ہاتھ میں موجود چھوٹے سے فون میں آجاتی ہیں۔ اس جادوئی ڈبے کی بدولت ملکوں کے کاروباری معلومات، موسمی کیفیات ساتھ ہی ساتھ شیئر مارکیٹ کی تیزی اور مندی کے بارے میں پتا چلتا ہے۔ اس کے علاوہ طالب علموں کو پڑھائی میں مدد ملتی ہے۔ عورتیں اس کے ذریعہ نت نئے پکوان بنانا سیکھتی ہیں۔ بچے اس پر گیمز کھیلتے ہیں۔ غرض یہ کہ اب ٹی وی، کتاب، خط اور کیلکولیٹر وغیرہ کی ضرورت نہیں رہی کیونکہ یہ سارے کام موبائل فون خودہی کر لیتا ہے۔ اسی طرح موبائل میں موجود بلوٹوتھ سافٹ ویئر کے ذریعہ CoVID-19 وبائی مرض کے دوران یہ پتہ لگانے کا نظام بنایا گیا کہ ہم کب متاثرہ افراد کے قریب تھے، اور اس وقت ہمیں یہ موبائل فون ایک خوفناک ’پنگ‘ کی آواز سے خبردار کرتا ہے۔ اسی طرح اس میں ایک Haptic Nav اور Touch based Nav جیسی نیویگیشنل خصوصیات بھی تخلیق کی گئی ہے جو گوگل میپس کی بہ نسبت کم معروف ہیں، لیکن یہ نابینا افراد کے لیے انتہائی اہم ہیں۔ تحقیق کاروں نے زیادہ تر جدید سمارٹ فونز کے اندر وائبریشن کی صلاحیتوں کا استعمال کرتے ہوئے گوگل میپس کے جیسے ایسے ڈیجیٹل نقشہ تیار کیے ہیں جن پر ایسے Taxture بن جاتے ہیں جنھیں نابینا افراد اپنی انگلیوں سے محسوس کر سکتے اور اپنے ماحول کے مطابق راستوں کو سمجھ سکتے ہیں۔اس کے علاوہ اب اسکول میں کسی مہنگے پی سی یا مہنگے ہیڈ سیٹ کی ضرورت نہیں رہی آپ کسی بھی ڈیوائس پر augmented reality یا virtual reality ان ایپس کے ذریعے طریقہ تدریس کو بہتر بنا سکتے ہیں۔
غرض یہ کہ موبائل نئے دور کی ایک ضرورت ہے اور ضرورت کے آگے انسان بے بس ہے۔ کوئی چیز ضرورت بن جائے تو اس کے بغیر گزارا کرنا بہت مشکل ہوتا ہے۔ تیز رفتار زندگی موبائل فون کے بغیر ادھوری سمجھی جاتی ہے۔ ہم نے مانا کہ موبائل فون نے انسان کے لیے آسائش اور آسانیاں لائی ہے۔ لیکن جہاں یہ سہولیات کا دریچہ ہے وہاں یہ مشکلات اور مسائل کا منبع بھی ہے۔ جہاں مہینوں کا کام منٹوں میں حل ہوجاتا ہے وہی اس نے نیند چین سکون آرام کا خاتمہ کیا ہے۔ جہاں میلوں دور سے کسی عزیز کے لیے رابطہ کی کنجی ہے تو وہی اس نے شرم و حیا، عزت و وقار کا جنازہ اٹھایا ہے۔ جہاں وقت کی بچت ہوتی ہے وہی یہ وقت کی بے قدری کا سامان ہے۔اخلاقی اور تہذیبی قدروں کو اس نے پامال کیا ہے۔ یہ بے حیائی کے کاموں کا اڈہ ہے۔ اس کی بدولت زنا کاری اور بدکاری راہ آسان ہوچکی ہے۔ جہاں یہ تجارتی ترقی کا ذریعہ ہے وہی اخلاقی پستی کا ذریعہ بھی ہے۔ آج کے جدید دور میں موبائل فون جہاں بنیادی ضرورت ہے تو وہیں یہ بدنامی، ذلت اور رسوائی کی گہری کھائی ہے۔ جہاں یہ ہمیں ترقی کی منازل طے کرواتا ہے وہی جب ہم اس کے جال میں پھنس جائیں تو یہ ہماری اخلاقی گراوٹ کا ذریعہ بن جاتا ہے۔ کیا ہم سے کبھی کسی نے سوچا ہو گا کہ 1973 میں جوئل اینجل کا پہلا خاکستری باکس یعنی ایک ایسا آلہ جسے آپ اپنے ہاتھ میں پکڑ کر ہر جگہ گھوم سکتے ہیں۔ ایسی تاریخ رقم کرے گا !
غرض‌یہ کہ جس طرح سکے کے دو رخ ہوتے ہیں اسی مانند انٹرنیٹ کے دو پہلو ہیں۔ انسانوں نے بظاہر سائنس و ٹیکنالوجی میں اپنا لوہا منوا لیا مگر اس کے ساتھ ساتھ ان کا اخلاقی معیار گھٹتا ہی چلا جا رہا ہے۔ موبائل کا لامحدود استعمال کئی سماجی و ثقافتی برائیوں کا سبب بنا ہے۔ اس کی بدولت ہم زندگی کی فطری اور حقیقی خوشیوں سے بہت دور صرف تنہائی کا شکار ہو کر سکرین پر محبتیں اور رشتے ڈھونڈتے رہ گئے ہیں۔ ہم گھر میں ہوتے ہوئے بھی ایک دوسرے کے لئے اجنبی بن گئے ہے۔ یہ حقیقت ہے کہ کوئی بھی چیز بذاتِ خود بری نہیں ہوتی مگر اس چیز کا غلط وقت ، غلط جگہ اور غلط استعمال اسے برا بنا دیتا ہے مگر بعض چیزوں میں برائی کا اثر اتنا راسخ ہوتا ہے کہ ان میں ہمارے لئے اچھائی بالکل ہی ختم ہو جاتی ہے۔

سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS