مہسا امینی کی ہلاکت پر غمزدہ ہیں مگرافراتفری قابل قبول نہیں:ابراھیم رئیسی

0
indianexpress

تہران (ایجنسیاں) : ایران کے صدر ابراہیم رئیسی نے پولیس حراست میں نوجوان خاتون مہسہا امینی کی ہلاکت کو افسوسناک قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ اس موت نے ہم سب کو غمزدہ کر دیا ہے، تاہم انہوں نے انتباہ کیا ہے کہ امن و امان کو خراب کرنے اور افراتفری کا پھیلایا جانا ناقابل قبول ہے۔ بدھ کے روز صدر رئیسی کا سرکاری ٹی وی کے ساتھ انٹرویو ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب پورے ملک میں امینی کی ہلاکت کے خلاف احتجاج جاری ہے۔صدر ابراہیم رئیسی نے کہا ‘ عوامی تحفظ حکومت کی سرخ لکیر ہے، کسی کو بھی یہ اجازت نہیں دی جا سکتی ہے کہ وہ امن کو خراب کرے معاشرے میں فساد پھیلائے۔’واضح رہے ملک میں بڑھتی ہوئی ہلاکتوں کے باوجود سکیورٹی فورسز مطاہرین کے خلاف آنسو گیس، کا استعمال کررہی ہیں اور بعض جگہوں پر گولی بھی چلائی جارہی ہے۔ سوشل میڈیا میں دکھایا جارہا ہے جو ‘مرگ بر آمر’ کے نعرے لگا رہے ہیں۔ایک سینئیر ایرانی ذمہ دار نے اس صورت حال کے بارے میں بات کرتے ہوئے کہا ‘ اسلامی جمہوریہ ایران کی شناخت کے تبدیل ہونے کا مستقبل قریب میں کوئی امکان نظر نہیں آرہا ہے، یہ اب بھی بہت دور ہے۔’غصے سے بھرے ہوئے مظاہرین 13 ستمبر سے اب تک ملک کے 80 سے زائد شہروں میں احتجاج کر رہے ہیں۔ یہ مظاہرین 22سالہ امینی کی ہلاکت کو بنیاد بنا کر ملک سے مذہبی حکومت کے خاتمے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔
امینی ایران کے شمالی حصے کی رہنے والی کرد لڑکی تھی جسے سربازار ننگے سر گھومنے پھرنے پر ایرانی پولیس نے گرفتار کیا اور محض چند گھنٹوں میں اس کی موت واقع ہو گئی۔ تب سے ایران میں مسلسل ہنگامے ہو رہے ہیں۔اس بارے میں ایرانی سپریم لیڈر ابھی تک خاموش ہیں مگر انہوں نے چھ رکنی کمیٹی بنائی ہے جو واقعے کی تحقیقیات کرے گی۔ چھ رکنی کمیٹی علما کی اعلی ترین مجلس کے ارکان پر مشتمل ہے۔ مہیسہ امینی کی ہلاکت سے متعلق فرانزک رپورٹ بھی کا بھی ابھی انتظار ہے۔
خےال رہے کہ ایران میں اخلاقی پولیس کے مبیّنہ تشدد سے قتل ہونے والی دوشیزہ مہسا امینی کے والدین نے پولیس کے خلاف شکایت درج کرائی ہے۔اس میں ان کی بیٹی کو ایران میں نافذالعمل سخت ضابطہ لباس کی خلاف ورزی کے الزام میں گرفتارکرنے والے پولیس اہلکاروں کو فریق بنایا گیا ہے۔ایران کی ایسنا نیوزایجنسی نے وکیل صالح نیک بخت کے حوالے سے بتایا کہ ”یہ شکایت ان کی بیٹی کی گرفتاری کے مجرموں“ اورپھر دوران حراست اس سے پوچھ تاچھ کرنے والے پولیس اہل کاروں کے خلاف درج کرائی گئی ہے۔درایں اثنااقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس نے ایرانی صدرابراہیم رئیسی پر زور دیا ہے کہ وہ پولیس حراست میں نوجوان خاتون کی ہلاکت کے بعد سڑکوں پر نکلنے والے مظاہرین کے خلاف ‘’غیرمتناسب طاقت“کا استعمال نہ کریں۔اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے ترجمان اسٹیفن دوجارک نے کہا کہ گذشتہ ہفتے جنرل اسمبلی کے سالانہ اجلاس کے موقع پرایک دوطرفہ ملاقات میں، گوتریس نے صدر رئیسی کو انسانی حقوق کا احترام کرنے کی ضرورت پر زور دیا، بہ شمول اظہار رائے کی آزادی، پرامن اجتماع اور تنظیم کے حق کی پاسداری کی جائے۔

سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS