image:barandbench.com

نئی دہلی (ایس این بی):ایک وکیل ہونے ناطے اپنے مؤکل کے بچاؤ میں پیش کئے جانے والے ثبوت کو محفوظ رکھنے کی گہارلگاکر اپنے دفتر کی تلاشی نہ کرنے کی مانگ والے ایڈووکیٹ محمود پراچہ کی عرضی پر عدالت نے کوئی بھی حکم آرڈر کرنے سے انکار کردیا۔ پٹیالہ ہاؤس کورٹ نے کہا کہ دہلی پولیس کی اسپیشل برانچ قانون کے مطابق ان کے دفتر کی تلاشی لے سکتا ہے، کیونکہ ایڈووکیٹ کا کی تلاشی نہ کرنے دینے کی دلیل بے بنیاد ہے۔ چیف میٹروپولیٹن مجسٹریٹ ڈاکٹر پنکج شرما نے یہ بھی کہا کہ پولیس کو اپنے حساب سے جانچ کرکے ثبوت جمع کرنے کا حق ہے اور ایک جانچ افسر کو عدالت ایسا کرنے سے نہیں روک سکتا ہے۔ اس میں عدالت دخل نہیں دے گا۔ محمود پراچہ نے چیف میٹروپولیٹن مجسٹریٹ کے اس حکم کو سیشن کورٹ میں چیلنج دے دیا ہے۔ سیشن کورٹ میں ان کی اپیل پر 27 مارچ کو سماعت ہوگی۔ مجسٹریٹ نے کہا کہ ماہرین کی رائے کے مطابق کسی بھی ڈاٹا کو ہارڈ ڈسک میں رکھے گئے دیگر ڈاٹا میں بغیر چھیڑ چھار کئے پین ڈرائیو میں لیا جاسکتا ہے۔ ساتھ ہی پہلے سے جو ہارڈ ڈسک میں جو ڈاٹا ہے اس کو کوئی نقصان بھی نہیں ہونے والا ہے۔ ان سب باتوں کو دیکھتے ہوئے پولیس کو ڈاٹا لینے سے نہیں روکا جاسکتا ہے۔ وہیں پراچہ کی حمایت میں پٹیالہ ہاؤس کورٹ بار ایسوسی ایشن کے صدر آر کے وادھوا نے کہا تھا کہ وکیلوں کے دفتر کی تلاشی نہیں لینے کی اجازت دی جائے، کیونکہ اگر ایک بار پولیس کو ایسا کرنے کی اجازت دی جاتی ہے تو وہ سبھی وکیلوں کے دفتر میں جاکر تلاشی کرنے لگے گی اور اس کے وکیلوں کے مؤکل کا ثبوت محفوظ رکھنے کی ذمہ داری میں رکاوٹ ہوگی۔ وہیں پولیس نے پین ڈرائیو میں کچھ ڈاٹا لینے کے بدلے عدالت سے کہا کہ وہ ان کے دفتر کے خلاف جاری سرچ وارانٹ پر لگی روک کو ہٹا دیں۔ اس نے کہا تھا کہ پراچہ ایک ملزم ہے اور کسی ملزم کے خلاف جاری سرچ وارانٹ پر روک لگایا جانا دیگر ملزمان کے ساتھ کئے جانے والے برتاؤ کے ساتھ امتیاز ہوگا۔ پولیس نے کہا کہ ملزم عدالت سے اپنی شرط نہیں منوا سکتا ہے۔

سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS