متھرا: شاہی مسجد عیدگاہ کے اندر مندر معاملہ پر کمیٹی کا مطالبہ، تفصیلی خبر حاضر

0
Image: The Quint

متھرا(یو این آئی):شری کرشن جنم بھومی سے متعلق معاملہ میں عدالت سے شاہی مسجد عید گاہ کے اندر ہندو مندر کے نشانات وغیرہ کی حقیقت کی جانچ کے لئے ایک ماہرین کی کمیٹی بنانے کے لئے سول جج سینئر ڈویزن کی عدالت میں عرضی دی گئی۔ عدالت اس معاملے میں 18اکتوبر کو اگلی سماعت کرے گی۔
وکیل مہندر پرتاپ سنگھ سمیت پانچ فریقین نے ٹھاکر کیشو دیو جی مہاراج کی 13.37ایکڑ زمین کے ایک حصہ میں بنی شاہی مسجد کو ہٹانے سے متعلق معاملہ میں آج دائر کی گئی عرضی میں کہا ہے کہ شاہی مسجد عیدگاہ میں نہ صرف ہند مند کے شنکھ، اوم جیسے نشانات موجود ہیں بلکہ مسجد کا واستو بھی ہندو مندر جیسا ہے۔ ان نشانات کو مٹانے سے روکنے کے لئے سٹی مجسٹریٹ، آثار قدیمہ محکمہ کے سینئر حکام، ایڈیشنل پولیس سپرنٹنڈنٹ سطح کے ایک پولیس افسر اورڈیولپمنٹ اتھارٹی کے چیف انجینئر کی ایک اعلی سطحی کمیٹی بناکر اس سے مسجد میں بنے مذکورہ نشانات کی جانچ کرکے رپورٹ عدالت میں پیش کرنے کی درخواست کی گئی ہے۔
دوسری طرف دفاع فریق کے وکیل نیرج شرما نے بتایا کہ آج انہوں نے وکیل مہندر پرتاپ سنگھ کی طرف سے دی گئی درخواست کی کاپی لے لی ہے اور اس کا جواب اگلی پیشی میں دیں گے۔ انہوں نے عدالت سے یہ بھی کہا کہ اس معاملہ میں چونکہ متعلقہ قانونی دستاویز نہیں لگائے گئے ہیں اس لئے اگر مخالف پارٹی اگلی سماعت میں ان دستاویزات کو نہیں لگاتی تو ان کی طرف سے دائر معاملہ کو پریشان کرنے والا مانتے ہوئے خارج کردینا چاہئے۔ضلع جج کی عدالت میں بدھ کو لکھنو کی باشندہ رنجنا اگنی ہوتری اور دیگر کی طرف سنی وقف بورڈ اور تین دیگر کے خلاف دائر معاملہ میں فریق کی طرف سے وکیل ہری شنکر جین نے اس کے بعد رویزن پر اپنا موقف رکھتے ہوئے کہاکہ اس معاملہ کا رویزن قبول کرنے کے لائق نہیں ہے۔ اس معاملہ میں 12اکتوبر کو مدعا علیہ فریق کی طرف سے وکیل نیرج شرما کے ذریعہ اپنا موقف پیش کیا جائے گا۔تھرا: شاہی مسجد عیدگاہ کے اندر مندر معاملہ پر کمیٹی کا مطالبہ، تفصیلی خبر حاضر
متھرا(یو این آئی):شری کرشن جنم بھومی سے متعلق معاملہ میں عدالت سے شاہی مسجد عید گاہ کے اندر ہندو مندر کے نشانات وغیرہ کی حقیقت کی جانچ کے لئے ایک ماہرین کی کمیٹی بنانے کے لئے سول جج سینئر ڈویزن کی عدالت میں عرضی دی گئی۔ عدالت اس معاملے میں 18اکتوبر کو اگلی سماعت کرے گی۔
وکیل مہندر پرتاپ سنگھ سمیت پانچ فریقین نے ٹھاکر کیشو دیو جی مہاراج کی 13.37ایکڑ زمین کے ایک حصہ میں بنی شاہی مسجد کو ہٹانے سے متعلق معاملہ میں آج دائر کی گئی عرضی میں کہا ہے کہ شاہی مسجد عیدگاہ میں نہ صرف ہند مند کے شنکھ، اوم جیسے نشانات موجود ہیں بلکہ مسجد کا واستو بھی ہندو مندر جیسا ہے۔ ان نشانات کو مٹانے سے روکنے کے لئے سٹی مجسٹریٹ، آثار قدیمہ محکمہ کے سینئر حکام، ایڈیشنل پولیس سپرنٹنڈنٹ سطح کے ایک پولیس افسر اورڈیولپمنٹ اتھارٹی کے چیف انجینئر کی ایک اعلی سطحی کمیٹی بناکر اس سے مسجد میں بنے مذکورہ نشانات کی جانچ کرکے رپورٹ عدالت میں پیش کرنے کی درخواست کی گئی ہے۔
دوسری طرف دفاع فریق کے وکیل نیرج شرما نے بتایا کہ آج انہوں نے وکیل مہندر پرتاپ سنگھ کی طرف سے دی گئی درخواست کی کاپی لے لی ہے اور اس کا جواب اگلی پیشی میں دیں گے۔ انہوں نے عدالت سے یہ بھی کہا کہ اس معاملہ میں چونکہ متعلقہ قانونی دستاویز نہیں لگائے گئے ہیں اس لئے اگر مخالف پارٹی اگلی سماعت میں ان دستاویزات کو نہیں لگاتی تو ان کی طرف سے دائر معاملہ کو پریشان کرنے والا مانتے ہوئے خارج کردینا چاہئے۔ضلع جج کی عدالت میں بدھ کو لکھنو کی باشندہ رنجنا اگنی ہوتری اور دیگر کی طرف سنی وقف بورڈ اور تین دیگر کے خلاف دائر معاملہ میں فریق کی طرف سے وکیل ہری شنکر جین نے اس کے بعد رویزن پر اپنا موقف رکھتے ہوئے کہاکہ اس معاملہ کا رویزن قبول کرنے کے لائق نہیں ہے۔ اس معاملہ میں 12اکتوبر کو مدعا علیہ فریق کی طرف سے وکیل نیرج شرما کے ذریعہ اپنا موقف پیش کیا جائے گا۔

سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS