برکس کی تشکیل کرنے والے ملکوں میں ہندوستان شامل ہے۔ اس ملک کا نام پہلے برک (BRIC) تھا۔ برازیل، روس، انڈیا اور چائنا کے پہلے حرف سے اس کا نام برک رکھا گیا تھا۔ بعد میں ساؤتھ افریقہ کے اس سے وابستہ ہو جانے کے بعد اس کا نام برکس پڑا یعنی ساؤتھ افریقہ کے پہلے حرف ایس کا اضافہ اس میں کر دیا گیا۔ یہ ذکر بے محل نہ ہوگا کہ چائنا کے لیے اردو میں چین اور ساؤتھ افریقہ کے لیے جنوبی افریقہ استعمال ہوتا ہے۔ تو کہنے کا مطلب یہ ہے کہ ہندوستان شروع سے ہی برکس سے وابستہ ہے اور اس کے برازیل، روس، جنوبی افریقہ سے کافی اچھے تعلقات ہیں اور وہ چین سے سب سے زیادہ اشیا امپورٹ کرتا ہے، اس لیے اس کی مرضی کے بغیر برکس میں توسیع نہیں ہوتی اور اگر توسیع ہوتی تو جو ممالک اس میں شامل کیے گئے، ضروری نہیں ہے کہ وہی ممالک شامل کیے جاتے لیکن بتانے کی یہ ضرورت نہیں ہے کہ 22 سے 24 اگست، 2023 کو جنوبی افریقہ کے شہر جوہانسبرگ میں ہوئے سربراہ اجلاس میں برکس کی جو توسیع ہوئی، اس میں ہندوستان کی رضامندی شامل تھی اور اس توسیع نے ہندوستان کے مسلم ملکوں سے بڑھتے تعلقات کا اشارہ دے دیا۔ برکس سے 4 مسلم ممالک کو وابستہ کیا گیا ہے۔ یہ 4 مسلم ممالک ہیں-مصر، ایران، سعودی عرب، متحدہ عرب امارات۔ ان چاروں سے ہندوستان کے بہت اچھے تعلقات ہیں۔ گزشتہ مالی سال میں متحدہ عرب امارات ہندوستان کا تیسرا بڑا ٹریڈنگ پارٹنرس تھا جبکہ جن ملکوں سے ہمارا ملک سب سے زیادہ تجارت کرتا ہے، ان میں سعودی عرب چوتھے نمبرپر تھا۔ متذکرہ ملکوں کے علاوہ ارجنٹینا اور ایتھوپیا کو بھی برکس سے وابستہ کیا گیا ہے۔ ایتھوپیا میں مسلمانوں کی آبادی 31.3 فیصد ہے جبکہ ارجنٹینا میں مسلمانوں کی آبادی ایک فیصد ہے۔ اصل میں حکومت ہند یہ بات اچھی طرح جانتی ہے کہ خارجہ پالیسی میں ملک کے مفاد کو سب سے زیادہ اہمیت دی جاتی ہے۔ اسی لیے اہمیت اس بات کی نہیں ہوتی ہے کہ اس ملک میں کس مذہب کے ماننے والوں کی آبادی زیادہ ہے، اہمیت اس بات کی ہوتی ہے کہ وہ ملک ہمارے ملک کے لیے کتنا اہم ہے۔ یہ بات نظرانداز نہیں کی جانی چاہیے کہ ہمارا ملک ترقی کرے گا تو اس کا فائدہ تمام لوگوں کو ہوگا، اس لیے یہ سوچنا صحیح نہیں ہے کہ ہندوستان کے تعلقات مسلم ملکوں سے بڑھ رہے ہیں یا عیسائی یا بودھ ملکوں سے، کیونکہ جو ممالک ہمارے ملک سے تعلقات قائم کرنا چاہتے ہیں، وہ بھی اسی لیے تعلقات قائم کرنا چاہتے ہیں کہ ہندوستان ایک بڑا ملک ہے، یہاں دنیا کی سب سے زیادہ آبادی رہتی ہے، اس کی ضرورتیں زیادہ ہیں، یہ ملک تیزی سے ترقی کرتی اقتصادی طاقت ہے اور دنیا کی پانچ بڑی اقتصادی طاقتوں میں اس کا شمار ہوتا ہے تو اس سے رشتہ بنانا مفید ہے، ورنہ یہی عرب ممالک تھے جو کبھی پاکستان کو زیادہ اہمیت دیا کرتے تھے، کیونکہ اس وقت انہیں لگتا تھا کہ اس سے رشتہ رکھنا نفع بخش ہے لیکن دہشت گردی نے پاکستان کو سرمایہ کاری کے لیے بہتر ملک نہیں رہنے دیا ہے اور مندی کے دور میں وہ امریکہ اور یوروپی ملکوں کی حالت بھی دیکھ چکے ہیں، اس لیے ان عرب اور مسلم ممالک کا ہندوستان سے قربت کا اظہار کرنا ناقابل فہم نہیں ہے۔n
برکس سے وابستہ ہوئے کئی مسلم ممالک
سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔
Click 👉 https://bit.ly/followRRS