کلکتہ: (یواین آئی) چیف سیکریٹری کے تبادلے پر بنگال حکومت اور مرکزی حکومت کے مابین جاری تنازع کے درمیان وزیرا عظم نریندر مودی کو خط لکھتے ہوئے ممتا بنرجی نے اپیل کی ہے کہ چیف سیکریٹری الاپن بندو پادھیائے کو دہلی طلب کرنے کی فیصلے پر نظر ثانی کی جائے۔کیوں کہ ان کی مدت ملازمت میں تین مہینے کی توسیع بنگال حکومت کی درخواست پر کی گئی ہے ۔مگر اس کے باوجود مرکزی حکومت انہیں اچانک دہلی طلب کیا ہے۔
خیال رہے کہ28مئی کویاس طوفان کے بعد وزیرا عظم نریندر مودی کے دورے کے دوران ممتا بنرجی اور وزیر اعظم کے درمیان ملاقات کو لے کر تنازع شروع ہونے کے بعد دیر رات مرکزی حکومت نے چیف سیکریٹری الاپن بندو پادھیائے جن کی مدت ملازمت 31مئی کو ختم ہورہی تھی ۔کو اچانک 31مارچ رپورٹ کرنے کو کہا گیا تھا۔مگر چیف سیکریٹری کو بنگال حکومت نے ریلیز نہیں کرنے کا فیصلہ کیا ہے ۔آج وہ کلکتہ میں ہی ہیں ۔
BREAKING: #WestBengal CM Mamata Banerjee writes a 5 page letter today, refuses to relive her CS #AlapanBandyopadhyay . Raises issue of Suvendu Adhikari's inclusion at cyclone review meeting, once again. pic.twitter.com/AiTPMXJCH5
— Anindya (@AninBanerjee) May 31, 2021
ممتا بنرجی کے خط پر اب تک مرکزی حکومت کی طرف سے کوئی جواب نہیں آیا ہے ۔
ممتا بنرجی نے کئی صفحات پر مشتمل خط پر وزیر اعظم کو لکھا ہے کہ کورونا وائرس کی صورت حال کی وجہ سے ہم نے چیف سیکریٹری الاپن بندو پادھیائے کی مدت ملازمت میں تین ماہ کی توسیع کی اپیل کی تھی ۔جسے مرکزی حکومت نے منظور کرلیا تھا مگر اب اچانک انہیں دہلی طلب کیا جاریاہے۔ممتا بنرجی نے لکھا ہے کہ بنگال کے عوام مشکل ترین وقت سے گزررہی ہے۔کورونا وبا کے ساتھ ساتھ اس وقت یاس طوفان کی وجہ سے کئی علاقے برباد ہوگئے ہیں ۔ممتا بنرجی نے وزیر اعظم کی اپیل کی ہے کہ بنگال کے عوام کے مفادات کےلئے اس فیصلے پر نظرثانی کی جائے ۔الاپن بندو پادھیائے جیسے سینئر وتجربہ کار بیوروکریٹ کی بنگال کے عوام کوضرورت ہے ۔
اس سے قبل وزیر اعلی ممتا بنرجی نے مرکزی حکومت کے اس قدم کو غیر آئینی قراردیتے ہوئے کہا تھا کہ مرکزنے ریاستی حکومت سے رابطہ کئے بغیر یک طرفہ فیصلہ کیا گیا ہے۔
ممتابنرجی نے اپنے خط میں ائیر فورسیس کے ہوائی اڈہ کالائیکونڈا میٹنگ کا ذکر کرتے ہوئے لکھا ہے کہ مجھے امید ہے کہ چیف سیکریٹری کے تبادلےکی وجہ میری اور آپ کی کلائیکونڈا میٹنگ نہیں ہونی چاہیے ۔اگر یہ بات ہے کہ تو یہ پھر بنگال کے عوام کے مفادات کو پامال کیا جارہا ہے ۔ ممتا نے لکھا ہے کہ ہماری درخواست پر مدت ملازمت میں توسیع کے بعد ریاستی حکومت سے رابطہ اور مشورہ کئے بغیر ایسا فیصلہ کیوں کیاگیا؟ یہ مکمل طور پر ناقابل عمل ہے اور اس سے ملک بھر کے تمام آئی اے ایس افسران کے کام متاثر ہوں گے۔
ممتا بنرجی نے آج کے خط میں جارحانہ رویہ اختیار کئے طویل خط لکھا ہے ۔جب کہ سنیچر کو پریس کانفرنس کرکے ممتا بنرجی نے مرکزی حکومت اور بی جے پی پر سخت تنقید کرتے ہوئے کہا تھا کہ بی جے پی بنگال میں اپنی شکست کو ہضم نہیں کرپارہی ہے۔ممتا بنرجی نے کہا تھا کہ مرکزی حکومت ملک بھر کے آئی اے ایس اور آئی پی ایس افسران کی توہین کررہی ہیں ۔انہوں نے وزیرا عظم کی میٹنگ میں بی جے پی کے ممبران اسمبلی کی موجودگی پر بھی سوال اٹھایا تھا ۔
خیال رہے کہ دیر رات اچانک چیف سیکریٹری کو دہلی طلب کئے جانے پر سابق بیورو کریٹس نے بھی سوال اٹھاتے ہوئے کہا کہ ریاستی حکومت سے مشورہ کیے بغیر ایسی ہدایات جاری کرنا غیر قانونی ہے۔ کانگریس اور بی جے پی کے وابستہ لیڈروں نے بھی اس پورے معاملے کو انتقامی سیاست کا نتیجہ قرار دیا ہے ۔
اس سے قبل ممتا بنرجی نے کہاکہ چوں کہ چیف سیکریٹری بنگالی ہیں اس لئے ان کی توہین کی جارہی ہے ۔ممتا بنرجی نے کہا تھا کہ بنگال کے مفادات کےلئے میں وزیر اعظم کا پائوں پکڑنے کو تیار ہوں ۔مگر بنگال کے وزیر اعلیٰ اور عوام کی توہین برداشت نہیں کرو ں گا ۔
چیف سیکریٹری الاپن بندو پادھیائے جہاں کل نوبنو میں تھے آج بھی وہ دفتر پہنچے ہیں ۔