سہارنپور( شاہد زبیری / ایس این بی) : کوروناوبا کی شدت کم ہو نے کے بعد حکومت کی طرف سے تعلیمی ادارے کھولے جانے کی اجازت کے بعد دارالعلوم دیو بند ،جامعہ مظاہر علوم سہارنپور اور مدرسہ مظاہر علوم وقف اور ضلع کے ایک اور بڑے مدرسہ المعہدا لاسلامی مانک مئو میں تعلیمی سلسلہ کا آغاز ہوگیا ہے اور طلبا کے داخلوں کا سلسلہ بھی جاری ہے ۔مدرسہ مظاہر علوم وقف کے علاوہ باقی مذکورہ مدارس میں طلبا کو قیام وطعام کی سہو لیات دی جا رہی ہیں۔مدرسہ مظاہر علوم وقف نے طلبا کو قیام و طعام کی سہولت سے محروم رکھا ہوا ہے اس بابت مدرسہ کے ناظمِ تعلیمات مولانا احمد سعیدی نے روز نامہ راشٹریہ سہارا سے اس کی وضاحت کی ہے ۔
مدرسہ مظاہر علوم وقف کے علاقہ وارڈ 49کی پارشد زماں پروین کے نما ئندے اور شہر کے معروف سماجی خدمتگارسعید صدیقی کا الزام ہے کہ مدرسہ مظاہر علوم وقف کے ذمّہ داران کے سنگدلانہ رویّہ کے سبب طلبا کو نہ مدرسہ کے ہاسٹل میں قیام کی سہو لت دی جا رہی ہے اور نہ طعام کی جس کے سبب دوسرے صوبوں کے دور دراز علاقوں سے دینی تعلیم حاصل کرنے کیلئے آئے غریب اور نادار طلبا در بدر بھٹکنے پر مجبور ہیں ان کے پاس نجی کمروں میں ٹھہرنے کیلئے ماہانہ کرایہ دینے کی سکت ہے اور نہ روز انہ ہوٹلوں میں شکم پری کیلئے ان کے پاس پیسے ہیں ان کے بموجب طلبا اس کی شکایات لیکر ان کے پاس آرہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ طلبا کے نام پر مدرسہ چندہ بھی وصول کررہا ہے اور چرمِ قربانی بھی علاوہ ازیں مدرسہ کی کروڑوں کی وقف جائدادوں سے ما ہا نہ کرایہ کی ایک بڑی آمدنی ہو تی ہے باوجود اس کے مدرسہ کے ذمہ ّداران طلبا کو قیام وطعام کی سہولیت دینے سے صاف انکار کررہے ہیں ۔ انہوں نے بتا یا کہ اس بابت انہوں نے مدرسہ مظاہر علوم وقف کے ذمّہ داران سے رابطہ کیا لیکن وہ طلبا کو قیام اور طعام کی سہو لیات دینے سے صاف منع کررہے ہیں جبکہ دوسرے دینی مدارس اپنے طلبا کو قیام و طعام کی سہو لیات بہم پہنچا رہے ہیں ۔انہوں نے کہا مدرسہ مظاہر علوم وقف کے اس سنگدلانہ رویّہ سے طلبا میں ناراضگی بڑھ رہی ہے۔ انہوں نے شہر کے معززین اور ذمّہ داران سے اپیل کی ہے کہ وہ مدرسہ مظا ہر علوم وقف کے ذمّہ داران کو اس بات کیلئے آمادہ کریںکہ وہ ان مہمانانِ رسول کی ضروریات کا خیال رکھتے ہوئے ان کو اگر طعام کی سہولت نہیں دے سکتے خالی پڑی قیام گاہوں ( ہوسٹل) میں سر چھپانے کیلئے جگہ تو دیدیں ۔انہوں نے کہا کہ طلبا کی اکثریت دوسرے صوبوں کے دور دراز علاقوں سے آئی ہے، ان کا اپنے گھروں کو واپس لوٹنا بھی ممکن نہیں ۔ادھر روزنامہ راشٹریہ سہارا نے مدرسہ مظاہر علوم وقف کے ناظمِ تعلیمات اور مدرسہ کے مہتمم مو لانا محمد سعیدی کے معتمدِ خاص مو لانا احمد سعیدی سے فون پر رابطہ کیا، اس مسئلہ پر انہوں نے کہا کہ ہم نے اپنے ادارے میں داخلہ کیلئے یہ شرط رکھی تھی کہ فی الحال مدرسہ قیام و طعام کی سہو لیات مہیا نہیں کرا پائے گا۔ طلبا اپنے قیام اور طعام کا خود بندوبست کریں گے۔انہوں نے کہا کہ ابھی حکومت کی طرف سے کورونا کی تیسری لہر کا اندیشہ بتا یا جا رہا ہے ایسے حالات میں مدرسہ طلبا کے قیام اور طعام کی ذمّہ داری کا رسک نہیں لے سکتا۔روزنامہ راشٹریہ نے ان کی توجہ اس طرف مبذول کرا ئی کہ جب دوسرے بڑے دینی ادارے طلبا کو قیام اور طعام کی سہو لیات دے رہے ہیں تو آپ کی کیا مجبوری ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہر ادارے کے اپنے قواعد و ضوابط ہو تے ہیں ہم نے پہلے ہی اعلان کر دیا تھا کہ مدرسہ قیام و طعام کی ذمّہ داری نہیں لے سکتا ۔انہوں نے کہا کہ اس کے با وجود ہم طلبا کیلئے شہرمیں کرایہ پران کے ٹھہرنے کا بندو بست کررہے ہیںاور طلبا کرایہ کے کمروں میں رہ رہے ہیں۔ انہوں نے مدرسہ پر لگے تمام الزامات کی تردید کی اور کہا کہ کچھ عناصر طلبا کو گمراہ کررہے ہیں اور ان کو اکسا رہے ہیں۔
مدرسہ مظاہرالعلوم وقف کے ذمّہ داران کارویہ سنگدلانہ،طلبا قیام و طعام کیلئے دربدربھٹکنے پرمجبور
سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔
Click 👉 https://bit.ly/followRRS