اینٹی ڈپریسنٹ ادویات کا دیرپا استعمال امراضِ قلب میں اضافے کا سبب !

0

اینٹی ڈپریسنٹ کا دیر پا استعمال قلبی امراض کے خطرات میں اضافہ کر سکتا ہے۔ لیکن ماہرین نے مریضوں کو خبردار کیا ہے کہ وہ ادویات کا استعمال ترک نہ کریں۔ برطانیہ کی یونیورسٹی آف برسٹل کے محققین نے 10 سالوں تک انسداد ڈپریشن کی ادویات کھانے اور قلبی امرض میں اضافے، امراضِ قلب سے اموات اور کسی بھی سبب سے قبل از وقت موت کے درمیان تعلق پایا ہے۔ ماہرین نے تحقیق میں 12 انسداد ڈپریشن ادویات کا مطالعہ کیا۔ان ادویات میں سلیکٹیِو سیروٹونِن ری اپٹیک اِنہیبیٹرز (SSRIs) سِٹیلوپریم، سرٹرالائن، فلوشیٹائن اور پیروکسیٹائن شامل تھیں۔ ان ادویات میں عام طور پر(تقریباً 80 فی صد) لکھی جانے والی دوا SSRIs تھی۔انسداد ڈپریشن ادویات کھانے والے افراد کا 10 سال تک معائنہ کیا گیا۔ نتائج میں معلوم ہوا کہ وہ افراد جو SSRIs کھاتے تھے ان کے قلبی امراض میں مبتلا ہونے کے امکانات میں 34 فی صد اضافہ ہوا، امراضِ قلب سے موت واقع ہونے امکانات دْگنے ہوئیاور کسی بھی وجہ سے قبل از وقت موت واقع ہونے کے امکانات 73 فی صد تک بڑھ گئے تھے۔ دیگر انسداد ڈپریسنٹ ادویات کے استعمال سے تمام خطرات تقریباً دْگنے ہوگئے تھے۔ محققین کا کہنا تھا کہ وہ یہ بات یقین سے نہیں کہہ سکتے کہ قلبی مسائل کے خطرات میں اضافے کا سبب خود ڈپریشن نہیں ہے۔ دیگر ماہرین نے اس بات کی تائید کرتے ہوئے کہا کہ لوگوں کو تحقیق کے نتائج سے فکر مند ہوتے ہوئے دوا کااستعمال نہیں چھوڑنا چاہیئے۔ برٹش جرنل آف سائیکیاٹری اوپن میں شائع ہونے والی تحقیق میں 2 لاکھ 20 ہزار 121 افراد کا ڈیٹا شامل تھا۔ 40 سے 69 برس کے درمیان لوگوں کا ڈیٹا یو کے بائیو بینک سے لیا گیا تھا۔
مضر اثرات : اگر آپ کو کوئی جسمانی بیماری ہو یا ماضی میں رہی ہو تو اپنے ڈاکٹر کو ضرور بتائیں۔مختلف طرح کی اینٹی ڈپریسنٹ ادویات کے ساتھ مختلف مضر اثرات ہوتے ہیں۔ اس گروپ کی ادویات کے عام مضر اثرات میں گلے کی خشکی، ہاتھوں میں کپکپاہٹ، دل کی دھڑکن تیز ہو جانا، قبض، نیند آنا اور وزن کا بڑھ جانا شامل ہیں۔عمر رسیدہ لوگوں میں یہ ادویات سوچنے میں دشواری، پیشاب کرنے میں رکاوٹ، بلڈ پریشر کم ہو جانے کی وجہ سے چکر آنا اور گر جانے کا سبب بن سکتی ہیں۔اگر آپ کو دل کی بیماری ہے تو بہتر ہو گا کہ آپ اس گروپ کی اینٹی ڈپریسنٹ نہ لیں۔مردوں کو ان ادویات سے جنسی کمزوریاں ہو سکتی ہیں۔ ٹرائی سائکلک اینٹی ڈپریسنٹ ادویات زیادہ مقدار میں لے لینے کی صورت میں خطرناک ہوتی ہیں۔ اسی طرح جب آپ ان ادویات کو لینا شروع کریں تو ہو سکتا ہے کہ پہلے چند ہفتوں میں آپ کو متلی محسوس ہو اور گھبراہٹ بڑھ جائے۔ اس گروپ کی بعض ادویات سے پیٹ خراب ہو سکتا ہے لیکن اگر آپ ان ادویات کو کھانے کے ساتھ لیں تو اس کا امکان کم ہو جاتا ہے۔ یہ آپ کے جنسی عمل کو بھی متاثر کر سکتی ہیں۔بعض لوگوں میں یہ رپورٹ ہوا ہے کہ وہ ان ادویات کو لینے سے جھگڑے کرنے لگے لیکن ایسا شاذو نادر ہی ہوا ہے۔ان ادویات کے مضر اثرات بھی ایس ایس آر آئیز سے ملتے جلتے ہیں، لیکن اگر آپ کو دل کی شدید بیماری ہو تو آپ کو وینلافیکسین نہیں استعمال کرنی چاہیے۔اس سے بلڈ پریشر بھی بڑھ سکتا ہے اس لیے بلڈ پریشر کو چیک کرتے رہنے کی ضرورت بھی پیش آسکتی ہے۔ اس طرح کی اینٹی ڈپریسنٹ ادویات آجکل بہت کم استعمال ہوتی ہیں۔ اگر ایم اے او آئیز ایک چیز ٹائرامین کے ساتھ لے لی جائیں تو بلڈ پریشر خطرناک حد تک بڑھ سکتا ہے۔اگر آپ ایم اے او آئی لینا شروع کریں تو آپ کا ڈاکٹر آپ کو کھانوں کی ایک فہرست دے گا جو آپ ان ادویات کے ساتھ نہیں کھا سکتے۔
مضر اثرات کی یہ فہرست پریشان کن لگتی ہے لیکن بیشتر لوگوں کو بہت کم مضر اثرات ہوتے ہیں یا ہوتے ہی نہیں۔ عام طور سے یہ مضر اثرات ہوں بھی تو چند ہفتوں میں ختم ہو جاتے ہیں۔لیکن آپ کو ان مضر اثرات کے بارے میں پتہ ہونا چاہیے تا کہ اگر آپ کو یہ ہوں تو آپ ان کو پہچان سکیں اور اپنے ڈاکٹر کو ان کے بارے میں بتا سکیں۔سب سے شدید مضر اثرات مثلا پیشاب میں رکاوٹ ہونا، یاد داشت کمزور ہو جانا ، گرنا،سوچنے میں دشواری ہونا، عام طور سے صحتمند جوان لوگوں میں نہیں ہوتے۔ بہت سے لوگوں کو ڈپریشن میں اپنے آپ کو نقصان پہنچانے یا اپنی جان لے لینے کے خیال آتے ہیں۔ اپنے ڈاکٹر کو بتائیے، جب آپ کا ڈپریشن ٹھیک ہوگا تو یہ خیالات خود ہی ختم ہو جائیں گے۔
حاملہ خواتین پر اثر: بہتر ہوتا ہے کہ حمل کے زمانے میں، خصوصا پہلے تین مہینے میں کم از کم دوائیں لی جائیں۔ حال ہی میں کچھ ریسرچ آئی ہے کہ جن ماؤں نے حمل کے زمانے میں اینٹی ڈپریسنٹ ادویات لی تھیں ان کے بچوں میں لچھ پیدائشی نقص تھے۔لیکن کچھ ماؤں کے لیے حمل کے زمانے میں اینٹی ڈپریسنٹ ادویات لینا ضروری ہوتا ہے اوریہ دیکھنا پڑتا ہے کہ دوائیں لینے میں زیادہ خطرات ہیں یا نہ لینے میں زیادہ خطرات ہیں۔ اس بات کا بھی ریسر چ سے کچھ ثبوت ملتا ہے کہ وہ نوزائدہ بچے جن کی مائیں حمل کے دوران اینٹی ڈپریسنٹ ادویات استعمال کرتی رہی ہیں انھیں پیدائش پر دوا اچانک بند ہونے کے مضر اثرات ہو سکتے ہیں۔ان تکلیف دہ اثرات کا امکان پارآ کسیٹین نامی دوا سے زیادہ ہونے کا امکان ہے۔جب تک کہ ہمیں اس بارے میں اور زیادہ پتہ چلے بہتر ہے کہ ڈاکٹر حاملہ خواتین کے ڈپریشن کے علاج کے لیے متبادل طریقہ کار پر غور کریں۔
دودھ پلانے والی خواتین کا ان دوائوں کا استعمال : بہت سی خواتین کو بچوں کی پیدائش کے بعد ڈپریشن ہوجاتا ہے جسے پوسٹ نیٹل ڈپریشن (بچے کی ولادت کے بعد ڈپریشن) کہا جاتا ہے۔ عام طور سے یہ ڈپریشن کونسلنگ اور عملی مدد سے ٹھیک ہو جاتا ہے۔ لیکن اگر یہ ڈپریشن شدید ہو جائے تو مائیں تھکی تھکی رہتی ہیں، بچوں کو دودھ پلانا چھوڑ سکتی ہیں، ہو سکتا ہے کہ نوزائیدہ بچے کے ساتھ ان کا تعلق صحیح طور سے نہ جڑے اور ہو سکتا ہے کہ بچے کی نشو نما صحیح رفتار سے نہ ہو۔ایسی صورت میں اینٹی ڈپریسنٹ ادویات فائدہ مند ثابت ہو سکتی ہیں۔ دودھ پینے والے بچے میں ماں کے دودھ سے اینٹی ڈپریسنٹ دوا کی بہت ہی کم مقدار منتقل ہوتی ہے۔ چند ہفتوں سے زیادہ عمر والے بچوں کے جگر اور گردے بالکل صحیح کام کرنے لگتے ہیں۔ چونکہ وہ دوا کو اپنے بدن سیخارج کرنیکے قابل ہوتے ہیں اس لیے انھیں دوا سے بہت کم خطرہ ہوتا ہے۔ بعض اینٹی ڈپریسنٹ ادویات اس معاملے میں بعض دوسری ادویات سے زیادہ محفوظ ہیں اس لیے اپنے ڈاکٹر سے ضرور مشورہ کر لیں۔ ماؤں کے بچوں کو دوھ پلانے سے جتنے فائدے ہوتے ہیں ان کو مد نظر رکھتے ہوئے بہتر یہی ہے کہ مائیں اینٹی ڈپریسنٹ دوا لینے کے ساتھ دودھ پلانا جاری رکھیں۔

سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS