Image:timesofIndia

پارلیمنٹ نے لگائی مہر، اپوزیشن کے ہنگامہ کے دوران این سی ٹی بل راجیہ سبھا سے بھی پاس
نئی دہلی(یو این آئی) :راجیہ سبھا نے دلی میں لیفٹیننٹ گورنر کے اختیارات کا دائرہ وسیع کرنے والے متنازع ’دہلی قومی راجدھانی خطہ حکومت (ترمیمی) بل 2021‘بدھ کو اپوزیشن کے ہنگامے درمیان صوتی ووٹوں سے منظور کرلیا، جس سے اس پر پارلیمنٹ کی مہر لگ گئی۔لوک سبھا اس بل کو پہلے ہی منظور کرچکی ہے۔کانگریس اور اپوزیشن پارٹیوں کے ارکان نے بحث کے دوران اس بل کو سلیکٹ کمیٹی کو بھیجنے کی مانگ کی، جسے حکومت نے خارج کردیا۔ بحث کے دوران اپوزیشن کی کارروائی3 بار ملتوی بھی کرنی پڑی۔ مرکزی وزیر جی کشن ریڈی نے کہا کہ یہ بل دہلی میں لیفٹیننٹ گورنر اور دہلی حکومت کے درمیان اختیارات کے سلسلے میں پیدا ہوئے شبہات اور غلط فہمیوں کو دور کرنے کیلئے لایا گیا۔

مرکزی حکومت اس کے ذریعہ نہ تو دہلی میں پچھلے دروازے سے حکومت کرنا چاہتی ہے اور نہ ہی یہ قدم سیاست کے تحت اٹھایا گیا ہے۔ان کے جواب کے بعد ایوان نے بل کو صوتی ووٹ سے منظور کرلیا۔اس سے اپوزیشن کے لیڈر ملک ارجن کھڑگے نے کہا کہ اپوزیشن نے بل کی خامیوں کو ایوان میں اجاگر کیا ہے، لیکن حکومت بل کی کمیوں کو ماننے کیلئے تیار نہیں ہے، اس لئے ہم واک آؤٹ کررہے ہیں۔ بیجو جنتادل، ایس پی اور وائی ایس آر کانگریس کے ارکان نے بحث کے دوران ہی ایوان سے واک آؤٹ کیا۔مسٹر ریڈی نے کہا کہ دہلی مکمل ریاست نہیں ہے اور لیفٹیننٹ گورنر یہاں کے ایڈمنسٹریٹر ہیں، جو صدر کے ذریعہ مقرر ہوتے ہیں۔ لیفٹیننٹ گورنر کے اختیارات گورنر کے اختیارات سے الگ ہیں۔ اس بل میں کوئی غیر آئینی التزام نہیں کیا گیا ہے ۔ دہلی حکومت کو آئین میں، جو حقوق دیے گئے، ان میں اس بل سے کوئی کمی نہیں کی جارہی ہے اور نہ ہی آئین میں کوئی ترمیم کی جارہی ہے۔ بل میں دہلی حکومت اور لیفٹیننٹ گورنر کے اختیارات واضح کردیے گئے ہیں۔
مرکزی حکومت پچھلے دروازے سے دہلی حکومت نہیں چلانی چاہتی۔ یہ بل کسی سیاست کے تحت نہیں لایا گیا ہے۔ اس کا واحد مقصد شکوک و شبہات اور غلط فہمیوں کو دور کرنا ہے ۔انہوں نے کہا کہ اگر دہلی حکومت پارلیمنٹ کے بنائے ہوئے قانون کو عدالت میں لے جاتی ہے تو مودی سرکار خاموش تماشائی نہیں بنی رہے گی ۔
بل کی منظوری کا عمل شروع ہونے سے پہلے ، ترنمول کانگریس کے ڈیرک اوبرائن نے ضابطہ 266کے حوالے سے اس نظام پر سوال اٹھایا کہ 5 ریاستوں میں انتخابات ہورہے ہیں اور ان ریاستوں کے لیڈر ایوان میں نہیں ہیں۔ لہٰذا چیئرمین ان اسمبلی انتخابات کی کارروائی کی تکمیل کے بعد اس بل پر ووٹنگ کراسکتے ہیں۔قانون و انصاف کے وزیر روی شنکر پرساد نے کہا کہ انتخابات ہورہے ہیں ، یہ صحیح بات ہے ، لیکن پارلیمنٹ کوئی غیر معمولی کام نہیں کررہی ہے ، قانون بنانا پارلیمنٹ کا کام ہے اور اس معاملے پر ضابطہ 266کا اطلاق نہیں ہوتا ہے ۔ڈپٹی چیئرمین ہری ونش نے بھی کہا کہ اس معاملے میں یہ ضابطہ لاگو نہیں ہوتا ہے ۔ڈی ایم کے کے پی ولسن نے اس بحث میں حصہ لیتے ہوئے کہا کہ یہ دن جمہوریت کی تاریخ کے سیاہ دن کے طور پر درج کیا جائے گا۔ اس بل میں ، سپریم کورٹ کے حکم کو منسوخ کرنے کی کوشش کی گئی ہے ۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ بل کو سلیکٹ کمیٹی کو بھیجا جائے ۔وائی ایس آر کانگریس کے وی وجے سائی ریڈی نے کہا کہ بل میں کچھ ایسے التزامات ہیں، جن سے منتخب حکومت کے حقوق کو کم کیا جارہا ہے ۔ لیفٹیننٹ گورر کو مکمل اختیارات نہیں دیے جاسکتے ہیں۔ایس پی کے وشمبھر پرساد نشاد نے کہا کہ یہ بل مکمل طور پر آئین مخالف ہے اور حکومت اکثریت کی بنیاد پر اس طرح کے فیصلے نہیں لے سکتی۔ انہوں نے یہ مطالبہ بھی کیا کہ بل کو سلیکٹ کمیٹی کو بھیجا جائے۔عام آدمی پارٹی کے سنجے سنگھ نے کہا کہ یہ بل جمہوریت اور آئین کے خلاف ہے اور اس کے ذریعے آئین کی توہین کی جارہی ہے۔ یہ اس سلسلے میں آئے سپریم کورٹ کے حکم کے بھی خلاف ہے۔ انہوں نے بل کو غیر قانونی اور غیر آئینی قرار دیا۔

 

سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS