خانقاہیں بھی علمی مراکز کا بہتر ذریعہ ہوا کرتی تھیں:حسنین اختر

0

پریاگ راج:ڈاکٹر یوسفہ نفیس پرنسپل حمیدیہ گرلس ڈگری کالج ، پریاگ راج میں شعبۂ عربی حمیدیہ گرلس ڈگری کالج کی جانب سے بعنوان’ ہندوستان میں عربی زبان و ادب کا فروغ اور علماءہند کی خدمات‘ ایک خصوصی لکچر کااہتمام کیا گیا۔ خصوصی مقرر ڈاکٹر سید حسنین اختر، شعبۂ عربی، ڈی یو، دہلی تھے۔ پروگرام کا آ غاز ناظمین فاطمہ، بی۔اے سال سوم کی قرأت سے ہوا ۔ کالج کی پرنسپل ڈاکٹر یوسفہ نفیس نے مہمانوں کا خیر مقدم کرتے ہوئے کالج اور شعبۂ عربی کی بتدریج ارتقائی صورت پر اظہار خیال کیا۔ڈاکٹر سید حسنین اختر نے مقالہ پیش کرتے ہوئے کہا کہ عربی دنیا کی وہ اہم زبان ہے جو اقوام متحدہ کی زبانوں میں سے ایک ہے۔ یہ نہ صرف پچیس چھبیس ملکوں کی زبان ہے ،بلکہ ادبی لحاظ سے بھی مالا مال ہے۔ذرا سی تبدیلی اس کے معنی بدل دیتی ہے۔ میں بڑے اعتماد کے ساتھ کہتا ہوں کہ ہندوستان ان چند ممالک میں ہے، جہاں عربی میں بہت کام ہوا ہے۔یہ ملک جو مختلف تہذیب کا سنگم رہا عربوں کو ہمیشہ متوجہ کرتا رہا علماءکی اچھی تعداد یہاں پائی جاتی ہے۔شاعری کے حوالے سے بھی مسعود بن سعداور امیر خسرو کا خصوصی حوالہ دیتے ہوئے بتایا کہ یہ دو ایسے نام ہیں، جنہوں نے فارسی، ہندی اور عربی زبان میں شعر کہے، جو انتہائی اہمیت کے حامل ہیں۔قاضی عبد المقتدر دہلوی، غلام علی آزاد بلگرامی بھی ہندوستان کے عربی شاعر میں اہم نام ہیں۔ مولانا فضل حق خیر آبادی کی خدمات کو بھی فراموش نہیں کیا جاسکتا۔ نثر کے میدان میں قرآنیات، حدیث، صرف و نحو دیگر مختلف زاویوں سے بہت کام کیا گیا، جس کی طویل فہرست ہے۔تفسیر قرآن پر بھی صوفی بزرگ اور علما ءنے کام کیا۔ انہوں نے کہاکہ فیضی کی کتاب بھی تصوف پر ہے۔ خانقاہیںبھی علمی مراکز کا بہتر ذریعہ ہوا کرتی تھیں جہاں علماءمنطق اور فلسفہ پر اہم کام انجام دیتے ہوئے دکھائی دیتے ہیں۔ اس سلسلے میںلکھنؤ کے فرنگی محل کی خدمات کا خصوصی طور پر ذکر ملتا ہے۔ عصر حاضر میں صحافت، تحقیق و تدوین میں بھی عربی میں کام کیا جا رہا ہے۔ پہلے چند ہی رسالے اور اخبار نکلا کرتے تھے لیکن ہندوستان میںاساتذہ اور طلباءکی توجہ کی بنا پر آج بے شمار رسالے اور چند اخبار شائع ہو رہے ہیں جن میں الداعی، الرائداخبار شامل ہیں جو زبان عربی کی اہمیت و افادیت کی طرف متوجہ کرتے ہیں۔معاشی اعتبار سے بھی عربی زبان جاننے والا کبھی بے روزگار نہیں رہ سکتا کیونکہ طبی حوالے سے بھی عرب کے جو لوگ ہندوستان آتے ہیں انہیں کسی مترجم کی ضرورت پڑتی ہے اور وہاں عربی جاننے والے کی تلاش ہوتی ہے۔ لہٰذا جو طالبات عربی پڑھ رہی ہیں وہ عربی زبان سیکھنے کی طرف متوجہ ہوں۔اس موقع پر ڈاکٹر محمود مرزا، اسسٹنٹ پروفیسر، شعبۂ عربی، الہ آباد یونیورسٹی ، پریاگ راج نے بھی عربی زبان سیکھنے پر زور دیتے ہوئے کہا کہ قرآن اسی زبان میں نازل ہوا اور قرآن کو ہم بغیر عربی زبان سیکھے نہیں سمجھ سکتے۔اس موقع پرڈاکٹر ندرت محمود،ایسو سی ایٹ پروفیسر،شعبۂ عربی، حمیدیہ گرلس ڈگری کالج،پریاگ راج نے مہمان خصوصی ڈاکٹر سید حسنین اخترکا مکمل تعارف پیش کیا۔ پروگرام کے آخر میں رسم تشکر ادا کئے۔پروگرام کی نظامت کے فرائض ڈاکٹر صدّیقہ جابر،اسسٹنٹ پروفیسر،شعبۂ عربی،حمیدیہ گرلس ڈگری کالج،پریاگ راج نے انجام دئے۔
 

سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS