لکھنؤ:(یواین آئی):لکھیم پور کھیری میں پیش آئے واقعہ کے خلاف دھرنے پر بیٹھے سماج وادی پارٹی(ایس پی)سربراہ اکھلیش یادو کو پولیس نے بھاری ہنگامے کے درمیان حراست میں لے لیا۔ مسٹر یادو کو لکھیم پور کھیری جانے سے روک دیا گیا تھا جس کی مخالفت میں ایس پی سربراہ اپنے حامیوں کے ساتھ دھرنے پر بیٹھ گئے تھے ۔ادھر ایس پی کے حامیوں اور پولیس کے درمیان جم کر نوک جھونک اور دھکا مکی ہوئی۔ اس درمیاں گوتم پلی تھانے کے نزدیک کچھ شرپسند عناصر نے ایک پولیس کی گاڑی کو آگے کے حوالے کردیا۔ پولیس افسران نے مسٹر یادو سے رہائش گاہ کے اندر جانے کی اپیل کی لیکن وہ دھرنے پر بیٹھے رہے۔ آخر کار پولیس نے انہیں حراست میں لےلیا۔
حضرت گنج تھانے انچارج کے گاڑی پر بیٹھا کر انہیں لے جایا گیا۔ اس درمیان ایس پی کارکنوں نے حکومت اور پولیس انتظامیہ کے خلاف جم کر نعرہ بازی کی۔اکھلیش یادو کو حراست میں لئے جانے کے خلاف سماج وادی پارٹی نے سبھی ضلعی ہیڈکوارٹر پر احتجاج کا اعلان کیا ہے۔ اس سے قبل پارٹی جنرل سکریٹری رام گوپال یادو اور سینکڑوں حامیوں کے ساتھ دھرنے پر بیٹھے۔ مسٹر یادو نے کہا کہ لکھیم پور کھیری میں بے گناہ کسانوں کا قتل کے لئے مرکزی مملکتی وزیر اجئے مشر اور ریاست کے نائب وزیر اعلی کیسو پرساد موریہ ذمہ دار ہیں۔اس لئے انہیں فورا استعفی دے دینا چاہئے۔انہوں نے متوفی کسانوں کے اہل خانہ کو دو کروڑ روپئے کا معاوضہ دینے کا مطالبہ کیا۔
جب کہ دوسری طرف کانگریس کی جنرل سکریٹری پرینکا گاندھی واڈرا اور دیگر پارٹی رہنماؤں کو سیتاپور میں رات بھر ہونے والے ڈرامے کے بعد پولیس نے بالآخر حراست میں لے لیا ۔پولیس نے پرینکا گاندھی کو لکھنؤ سے لکھیم پور کھیری جانے والے کئی مقامات پر روکنے کی کوشش کی۔پولیس نے پرینکا گاندھی واڈرا کے ساتھ اترپردیش کانگریس کے صدر اجے کمار للو اور ایوان بالا راجیہ سبھا کے رکن دیپندرسنگھ ہڈا کو بھی حراست میں لے لیا۔ انہیں پولیس لائنز، سیتا پور میں واقع گیسٹ ہاؤس میں رکھا گیا ہے۔
پرینکا نے میڈیا کو بتایا’’میں متاثرین کے اہل خانہ سے ملنے جا رہی ہوں۔ میں مرنے والوں کے لواحقین کو تسلی دینے جا رہی ہوں۔ میں متاثرین کا درد بانٹنے جا رہی ہوں۔ جو ہوا وہ ظاہر کرتا ہے کہ حکومت کسانوں کو کچلنے کی سیاست کر رہی ہے۔ انہیں ختم کرنے کے لیے سیاست کی جا رہی ہے‘‘۔