کرت پاریکھ کمیٹی :ایک تیر سے دو شکار

0

بظاہر ایسا لگ رہاہے کہ اب حکومت کو بھی مہنگائی کی فکر ہونے لگی ہے اورقیمتوں کونیچے لانابھی اس کی ترجیحات کی فہرست میں جگہ پارہا ہے۔ مرکزی حکومت نے رسوئی گیس (ایل پی جی)کی قیمت طے کرنے کے فارمولے پر نظرثانی کرنے کا فیصلہ کیا ہے اوراس کیلئے مختلف وزرائے اعظم کے دور میں معیشت کی مشاورتی کونسل کے رکن رہ چکے ماہر معاشیات کرت پاریکھ کی سربراہی میں ایک پانچ نفری کمیٹی تشکیل دی ہے۔ یہ کمیٹی اندرون ملک پیدا ہونے والی رسوئی گیس کی قیمت طے کرنے کیلئے موجودہ فارمولہ پرنظرثانی کرے گی اورافراط زر کو مد نظررکھتے ہوئے طلب ورسد کے مطابق قیمت کا تعین کرے گی۔ حکومت کاکہنا ہے کہ یہ قدم صارفین کو مناسب قیمت پر رسوئی گیس فراہم کرنے کے مقصد سے اٹھایا گیا ہے۔ اس سے مہنگائی پر قابو پانے اور صاف ایندھن کے استعمال کی حوصلہ افزائی کی توقع بھی ظاہرکی گئی ہے۔ہرچند کہ رواں مہینہ کے آخر میں ہی یہ کمیٹی اپنی رپورٹ پیش کردے گی تاہم اس کے پیش کردہ فارمولہ کے مطابق قیمت کانفاذ اگلے سال جون سے کیاجائے گا۔
مہنگائی پر کانگریس کی ’ہلہ بول‘ ریلی کے بعد لیے جانے والے فیصلہ سے یہ بات بھی واضح ہورہی ہے کہ حکومت دبائو میں ضرور آئی ہے لیکن اس کی نیت اب بھی صاف نہیںہے ورنہ قیمتوں کے نفاذ کیلئے 9مہینہ بعد کی مدت مقرر نہیںکی جاتی۔ آج بازار کی جو صورتحال ہے اس میںعام آدمی کا زندہ رہنا مشکل ہوگیا ہے۔گزشتہ چند سالوں میں روزمرہ زندگی کی بنیادی اشیا کی قیمتوں میں بے پناہ اضافہ ہوا ہے۔پٹرو ل، ڈیزل، رسوئی گیس سے لے کر آٹا، دال، چاول، سبزی، دودھ کی قیمتوں سے عام زندگی بری طرح متاثرہوئی ہے۔
بڑھتی ہوئی مہنگائی میں ایل پی جی کی لگاتار بڑھ رہی قیمتوں نے عام محنت کشوں کی زندگی اجیرن کردی ہے۔پچھلے 8 سالوں میں گھریلو سلنڈر کی قیمتوں میں تقریباً 157 فیصد اضافہ ہوا ہے۔ مارچ 2014 میں گھریلو ایل پی جی سلنڈر کی قیمت 410 روپے تھی۔صرف مئی 2021 سے مئی 2022 کے درمیان گھریلو ایل پی جی کی قیمت میں 76 فیصد اضافہ کیا گیا ہے اور اب اس کی قیمت کولکاتا میں 1079 روپے اور دہلی میں 1053 روپے فی سلنڈر ہے، جب کہ ممبئی، حیدرآباد، لکھنؤ، پٹنہ، بھوپال اور اس طرح کے کئی شہروں میں ایل پی جی سلنڈر کی قیمت اس سے بھی زیادہ ہے۔
2014 سے2022کے دوران ایل پی جی کی قیمت میں ڈھائی گنا اضافے سے سب سے زیادہ متاثر اس ملک کا محنت کش طبقہ ہی ہوا ہے۔اس طبقہ کو ایک طرف ریکارڈ توڑ مہنگائی ماررہی ہے تو دوسری جانب اوسط آمدنی کم یا جمود کا شکار ہوجانے کی وجہ سے انہیں کھانے پینے میں کٹوتی کرنی پڑرہی ہے۔8برسوں کے دوران ایل پی جی کی قیمت میں ڈھائی گنا اضافہ کرنے والی یہ وہی بی جے پی حکومت ہے جس نے پردھان منتری اجولا یوجنا کے نام پر دھویں سے پاک رسوئی کی اشتہاری مہم میں اربوں روپے پھونک ڈالے لیکن اس کے باوجود ملک کی اکثریت ایل پی جی سے دور ہوتی جارہی ہے۔ غیر منظم یومیہ مزدوروں کی تقریباً 58 کروڑآبادی 10 ہزار روپے یا اس سے بھی کم پر گزارہ کررہی ہے۔ ایل پی جی کی بڑھتی قیمتوں کی وجہ سے ان کا باورچی خانہ لکڑی اور کوئلہ کے چولہے پر لوٹ آیا ہے جب کہ 50روپے یومیہ پرزندگی گزار رہی ملک کی تقریباً تین چوتھائی آبادی آج بھی ایل پی جی سے محروم ہے۔ایسے میں قیمتوںمیں کمی کرنے کا مژدہ سنا کرعوام کو 9مہینوں تک انتظار کی سولی پر لٹکایا جانا بظاہر بے معنی مشق ہی نظرآرہاہے۔
رسوئی گیس ملک کی دو کمپنیاں ایک سرکاری آئل اینڈ نیچرل گیس کارپوریشن اوردوسری پرائیویٹ کمپنی ریلائنس تیار کرتی ہے اور اسے دوسری مختلف تیل کمپنیوں کے ذریعہ گھروںمیں فراہم کیاجاتا ہے۔اس کی قیمت کے تعین کیلئے ایک فارمولہ بھی مقرر ہے لیکن2016کے بعد سے گیس نکالنے والی کمپنی کوآزادانہ طورپر گیس فروخت کرنے کی اجازت دی گئی۔ اب ریلائنس کا مطالبہ ہے کہ حکومت قیمت کی حد کو بھی مکمل طور پر ہٹادے تاکہ وہ بین الاقوامی سطح پر مقابلہ کرسکے۔ حکومت اگر قیمت کی حد کو ہٹادیتی ہے تو ریلائنس اپنی گیس کی قیمت خود طے کرے گی جس سے قیمتوںمیں مزیدا ضافہ کا امکان ہے۔
ادھر کانگریس کی ہلہ بول ریلی اور احمد آباد میںراہل گاندھی کا یہ اعلان کہ کانگریس کی حکومت بننے کے بعد500روپے میںرسوئی گیس کا سلنڈر دیاجائے گاکی وجہ سے حکومت فی الحال ریلائنس کے اس مطالبہ کوتسلیم کرنے پرآمادہ نہیںہے، یہی وجہ ہے کہ اس نے کرت پاریکھ کمیٹی بناکر ایک تیر سے دو شکار کھیلنے کی کوشش کی ہے۔ ایک جانب مہنگائی کی مار جھیل رہے عوام کو کھلونے میں الجھا کر کانگریس سے دور رکھنے کی کوشش کی ہے تو دوسری جانب مہینہ کے آخر میں آنے والی رپورٹ کے نفاذکیلئے9مہینوں کے وقت کا تعین کرکے ریلائنس کو بھی رام کرنے کی کوشش کی گئی ہے۔
[email protected]

سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS