صلہ رحمی کثرتِ مال کاذریعہ ہے (قسط دوم)

0

انسان اپنے اہلِ عیال کے ساتھ خوش رہنےکے لئےہرممکن کوشش کرتاہےاس کوشش میں کہیں نہ کہیں اپنےرشتہ داروں پڑوسیوں کےحقوق کوفراموش کرتانظرآتاہےاللہ تعالیٰ نےقرابت داروں کےساتھ حسنِ سلوک کرنےنیز انکاخیال رکھنےکواپنی رضامندی کاذریعہ بتایااورقطعِ رحمی کواپنی ناراضگی نیزروئے زمین پرناکامی کاسبب بتایاہےاللہ پاک نےسورہ نساء آیت نمبر ۱ پارہ چار ۴ میں فرمایا۔اوراللہ سےڈروجس کےنام پرمانگتےہو اوررشتوں کالحاظ رکھو،جوکشادگی ءرزق چاہےاس کوچائیےکہ صلہ رحمی کرےاوررشتہ داروں کےحقوق کی رعایت کرے،جورشتہ کاتے اورزمین میں فسادپھیلائےان پراللہ کی لعنت ہےاللہ پاک سورہ محمد پارہ ۲۶آیت نمبر ۲۲میں فرمایاہےکہ۔ توکیاتمہارے یہ لچھن (انداز)نظرآتےہیں کہ اگرتمہیں حکومت ملےتو زمین میں فسادپھیلائواوراپنےرشتےکاٹ دو یہ ہیں وہ لوگ جن پراللہ نےلعنت کی اور انہیں حق سےبہراکردیااوران کی آنکھیں پھوڑدیں،

بخاری شریف جلددوم میں حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سےمروی ہےکہ رسول اللہ ﷺ نےارشادفرمایا،جوچاہےکہ اس کےرزق میں فراخی اوراس کی عمرمیں درازی ہوتواسے چاہئےکہ صلہ رحمی کرے،اس حدیث شریف میں مال داربننےکاعمل بتایاگیاہےاورساتھ ہی ساتھ عمرمیں برکت کاسبب بھی بتایاگیا

صلہ رحمی کثرت مال کا ذریعہ ہےنامی مضمون کی یہ دوسری قسط ہے۔حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سےروایت ہےکہ رسول اللہ ﷺ نےفرمایا۔ اللہ عزوجل شانہ مخلوق کی پیدائش سےفارغ ہوگیاتوقرابت نےکھڑے ہوکرعرض کیامیں تجھ سےقطع رحمی کی پناہ چاہتی ہوں۔ رب تعالیٰ نےفرمایاکیاتواس بات پرراضی ہےکہ جس نےتجھ سےتعلق جوڑامیں اس سےتعلق جوڑوں گااورجوتجھ سےتعلق توڑے گامیں اس سےتعلق توڑوں گا۔اس نےکہامیں راضی ہوں پھر حضورﷺ نے آیت کریمہ تلاوت فرمائی جس کاترجمہ یوں ہے۔توکیاتمہارے یہ لچھن نظرآتےہیں کہ اگرتمہیں حکومت ملےتوزمین میں فسادپھیلاؤاوراپنےرشتےکاٹ دو یہ ہیں وہ لوگ جن پر اللہ نےلعنت کی اور انہیں حق سےبہراکردیااوران کی آنکھیں پھوڑدیں(کنزالایمان پارہ نمبر 26 رکوع 7)

ابوداؤد شریف کی حدیث ہےحضرت سہل بن حنظلہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کابیان ہےکہ رسول اللہﷺ ایک اونٹ کےپاس سےگزرےجس کی پیٹھ اس کےپیٹ سےلگی ہوئی تھی سرکارِدو عالم ﷺنےفرمایاکہ ان بےجان مویشیوں کےبارےمیں اللہ سےڈرواچھی حالت میں ان پرسواری کرواوراچھی حالت میں چھوڑو۔

اور حضرت عبداللہ بن جعفررضی اللہ تعالیٰ عنہ سےروایت ہےنبی کریم ﷺایک انصاری کےباغ میں داخل ہوئےجہاں ایک اونٹ بندھاہواتھاجب اونٹ نےنبی پاک ﷺکودیکھاتودردناک آوازنکالی اوردونوں آنکھوں سےآنسو بہنےلگےحضورﷺ اس کےقریب گئےاور شفقت سےاس کی کوہان اوردونوں کنپٹیوں پرہاتھ پھیراتواس کوسکون ہوگیاپھر آپ نےپوچھاکہ اس اونٹ کامالک کون ہےتوایک انصاری نوجوان آیااس نےکہااےاللہ کےرسول اللہ ﷺ یہ اونٹ میراہے آپ نےفرمایاکیاتواللہ سےنہیں ڈرتاہے اس بے زبان جانورکےبارے میں جس کو اللہ نےتیرے اختیارمیں دےدیاہے یہ اونٹ اپنےآنسوؤں اور آواز کےذریعہ مجھ سےشکایت کررہاہےکہ تو اس کوبھوکارکھتاہےاور مسلسل کام لیتاہے

  1. ۔مسلم شریف جلد دوم میں حضرت ابن عمر اورحضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہما روایت کرتےہیں کہ رسول اللہﷺنےفرمایاکہ ایک عورت کوایک بلی کےبندرکھنےکی وجہ سے عذاب کیاگیاکیونکہ بندررکھنےکی وجہ سےوہ بھوک سےمرگئی تھی اوروہ عورت نہ تواس کوغذادیتی تھی اورنہ اس کوآزادی دیتی تھی کہ وہ خودزمینی جانوروں سےاپنی غذاحاصل کرلیتی۔(مسلم شریف جلد

حضرت جابررضی اللہ تعالیٰ عنہ سےروایت ہےکہ رسول اللہﷺ نےفرمایامجھ پردوزخ پیش کی گئیں تومیں نےاس میں بنی اسرائیل کی ایک عورت دیکھی جس کواس کی بلی کےباعث عذاب دیاجارہاتھاجس کووہ باندھےہوئی تھی نہ کھاناکھلاتی اورنہ چھوڑتی کہ زمین کےجانوروں میں کھاتی یہاں تک کہ وہ بھوکوں مرگئی اورمیں نےعمربن عاص خزاعی کودیکھاکہ وہ جہنم میں اپنی آنتوں کوگھسیٹ رہاہےوہ پہلاشخص ہےجس نےسانڈچھوڑاتھا(مشکوہ ص 456)

حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سےروایت ہےکہ رسول اللہﷺ نےفرمایا۔مسلمان کوئی درخت لگاتاہےیاکھیت بوتاہےاوراس سےکوئی انسان یاچرندہ یاپرندہ فائدہ حاصل کرتاہےتووہ اس کےلیےصدقہ بن جاتاہے (بخاری شریف جلد دوم 889)

حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سےروایت ہےکہ نبی کریم ﷺکےساتھ عرفات سےواپس ہوئے۔دورانِ سفرحضور رحمت دوعالمﷺ نےپیچھے سےاونتوں کومارنے اورانہیں تیزہنکانےکی آوازیں سنیں توآپ نےکوڑے سےاشارہ کرکےفرمایا۔اےلوگوں آرام سےچلو اونٹوں کودوڑانااجرکاباعث نہیں ہے (بخاری شریف)

حضرت شدادبن اوس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سےروایت ہےکہ رسول اللہ ﷺنےفرمایا۔

بےشک اللہ تعالیٰ نےہرچیزپراحسان کرناضروری قراردیاہےلہٰذا جب کسی چیزکوجان سےختم کرناہوتواسےاچھی طرح ختم کردواورجب ذبح کروتواچھی طرح ذبح کرواورتم اپنی چھری اچھی طرح تیزکرلیاکرواور ذبیحہ(جانور)کو آرام دیاکرو(مسلم شریف)

حضرت ابوامامہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہےکہ رسول اللہﷺ نےارشادفرمایا۔جس شخص نےرحم کیااگرذبح کئےجانےوالےجانورپرہی ہوتواللہ تعالیٰ قیامت کےدن اس پررحم فرمائےگا (طبرانی)

اچھی وصیت

حضرت ابوذر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سےروایت ہےکہ مجھےمیرے پیارے حبیب ﷺنےچند اچھی چیزوں کی وصیت فرمائی اور وہ یہ کہ(1)میں اپنےسےاوپروالےکونہیں بلکہ نیچے والےکودیکھوں(2) میں یتیموں سےمحبت رکھوں۔ان سےقریب رہوں (3) میں صلہ رحمی کروں اگرچہ رشتہ دارپیٹھ پھیرجائیں(4)میں اللہ تعالیٰ کےمعاملےمیں کسی سےنہ ڈروں(5)سچی بات اگرچہ تلخ ہو میں کہتارہوں (6) لاحولاولاقوتہ الا باللہ۔کثرت سے پڑھتارہوں کیونکہ یہ جنت کےخزانوں میں سےایک خزانہ ہے (الترغیب والترہیب جلددوم 280)

ان احادیثِ طیبہ میں رحم کرنےکاحکم دیا جارہاہےچائےوہ انسان ہویاجانورہرایک پر رحم کرنےکاحکم دیاگیاہے سبحان اللہ کتنی پیاری شریعت ہےکہ حلال جانورکوبھی ذبح کریں توحکم شرع یہ ہےکہ تیزچھری سےذبح کریں کہیں چھری تیزنہ ہونے کی صورت میں جانور کوتکلیف پہنچے

تحریر۔محمدتوحیدرضاعلیمی بنگلور

[email protected]

نوری فائونڈیشن بنگلوروم 329)

سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS