یہودیت اور ان کے جرائم

0

نور محمد کیدار

یہودیت دنیا کے قدیم ترین مذاھب میں سے ایک مذھب ہے، آج دنیا بھر کے مختلف ممالک میں تقریباً ایک کروڑ چوالیس لاکھ پینتیس ہزار نو سو یہودی آباد ہیں، یہودیت دنیا کے تمام اقوام میں سے ایک ایسی واحد بدبخت اور خبیث قوم ہے جس نے ہزاروں سال اپنی زندگی اللّہ تبارک وتعالیٰ کی نافرمانی اور انبیاء علیہم السّلام کو ستانے اور پریشان کرنے میں گزاری ہے، دراصل اس قوم کا آغاز حضرت یعقوب علیہ السّلام کے دور سے ہوا, جو حضرت یعقوب علیہ السّلام کے چوتھے بیٹے یہودا کی طرف منسوب ہے، اسی سے یہودی لفظ ہے، حضرت یعقوب علیہ السّلام کا لقب اسرائیل تھا، اسرائیل کا مطلب عبداللہ یعنی اللّہ کا بندہ ، بنی اسرائیل_اسرائیل کی اولاد کہلائی، یہودی حضرت آدم علیہ السّلام سے لیکر حضرت ملاکی یا ملاخی علیہ السّلام تک جتنے بھی انبیاء علیہم السّلام گزرے ہیں تمام کو مانتے ہیں، جبکہ حضرت ملاکی یا ملاخی علیہ السّلام کے بعد جتنے بھی انبیاء علیہم السّلام آئے ان کو نبیوں میں شمار نہیں کرتے، آخر قرآن کریم نے ان کو بندر سور اور شیطان کے چیلے ملعون غضب الٰہی میں گھیرے ہوئے، نبیوں کے قاتل گناہ گار مجرم فاسق وبدکردار کیوں قرار دیا…

یہودیوں کے جرائم

یہودی اپنی قوم میں مسلسل انبیاء علیہم السّلام اور سلاطین کی کثیر تعداد سے اتنے متکبر غرور وگھمنڈ اور مکر وفریب اور بدماشیوں میں اتر آئی کہ جہاں ایک وقت دنیا کی سب سے افضل ترین قوم شمار ہوتی تھی، لیکن ان کی خباثتوں کے پاداش میں قرآن کریم نے ان کے لئے ملعون اور مغضوب کا لفظ استعمال کیا، کیونکہ ان کی درندگی اس حد تک جا پہونچی کہ وہ حضرت عزیر علیہ السّلام کو اللّہ تعالیٰ کا بیٹا اور فرشتوں کو بیٹیاں کہتے ہیں، جبکہ اللّہ تبارک وتعالیٰ ہر شیئی سے پاک ہے، اور اسی طرح حضرت داؤد علیہ السّلام اور حضرت سلیمان علیہ السّلام کو یہودی انبیاء علیہم السّلام کی فہرست میں نہیں لیتے صرف سلاطین مانتے ہیں، اور نبیوں کی فہرست سے خارج کرتے ہیں، اور ان کا عقیدہ یہ بھی ہیکہ حضرت اسحاق علیہ السّلام کو ذبح اللّہ اور یہودیت کا جد امجد اور حضرت اسماعیل علیہ السّلام کو بورے الفاظ والقاب سے یاد کرتے ہیں، اسی وجہ سے آج پوری دنیا ان کو بدبخت، اور سانپوں کی پیداوار کے ناموں سے پکارتی ہے…

سید سلمان الحسینی اپنی کتاب (یہودی خباثتیں) میں لکھتے ہے کہ یہودی لفظ ایک گالی بن چُکا ہے، سازش، فریب، ظلم، اور درندگی جس کی لازمہ ہے، دنیا جس کے شکنجہ میں کس چُکی ہے، آج یہودیت کی اکثریت زیادہ تر اسرائیل اور امریکہ میں رہائش پزیر ہیں اور کچھ گھسپٹئے بھارت میں بھی پائیں جاتے ہیں، اگر ان پر پابندی نہ لگائی تو آئندہ نسلیں ہم پر لعنت بھیجیں گی، اور ان کی سوچ ہم سے بالکل الگ ہے، یہودی اس ملک کے لئے خطرہ ہے، اگر انہیں اس ملک میں آنے اور رہنے کی اجازت دی گئی تو یہ ہمارے دستور اور ہماری ترقیات کو تباہ کردیں گے، دستوری طور پر ان کے اوپر پابندی لگا دینا چاہئے؟…

 

DISCLAIMER: Views expressed in the above published articles/Views/Opinion/Story/News/Contents are the author's own, and not necessarily reflect the views of Roznama Rashtriya Sahara, its team and Editors. The Roznama Rashtriya Sahara team and Editors cannot be held responsible for errors or any consequences arising from the use of information contained.
سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS