جامن اور شوگر کی بیماری: ڈاکٹر اخلاق احمد

0
جامن اور شوگر کی بیماری: ڈاکٹر اخلاق احمد

ڈاکٹر اخلاق احمد
یہ تو سبھی جانتے ہیں کہ جامن قدرت کا عطا کردہ ایک لذیذ پھل ہے جو کہ پورے سال بآسانی مل جاتا ہے اور یہ بھی سب جانتے ہیں کہ آج کل شوگر کے مریض زیادہ دیکھنے میں آ رہے ہیں۔جن کی تعداد دن بہ دن بڑھتی ہی جا رہی ہے۔ آج اس مختصر مضمون میں جامن کے استعمالات اور اس کے مرض ذیابیطس شکری(شوگر) کے تعلق سے کچھ طبی معلومات پر روشنی ڈال رہا ہوں۔
جامن کے پھل سے آپ واقف ہیں ۔ہندوستان میں اس کے درخت بہ کثرت پائے جاتے ہیں اور یہ بآسانی ملنے والا پھل ہے۔ اور لوگ اسے بڑے شوق سے نمک لگا کر اور گھلا کر کھاتے ہیں۔ اور کھانے کے بعد زبان اور ہونٹ جامن سے رنگین ہو جاتے ہیں۔ اس پھل کو انگریزی میں بھی جامن یا بلیک پلم کہا جاتا ہے یہ پھل ایک سینٹی میٹر سے پانچ سینٹی میٹر سائز میں بیضوی یا گول شکل کا ہوتا ہے۔اس کے درخت میں مارچ سے اپریل تک پھول لگتے ہیں جو کہ مئی سے جون تک پھل بن جاتے ہیں۔ شروع میں چھوٹی چھوٹی سفید رنگ کی جامن نظر آتی ہے جو بعد میں سبز رنگ کی ہو جاتی ہے۔ اور کچھ وقت بعد یہ پک کر بینگنی رنگ کی ہو جاتی ہیں۔ اس کے درخت کی چھال دوا ء کے طور پر اور لکڑی معمولی فرنیچر وغیرہ کے کام آ جاتی ہے۔
قدرت نے جامن میں وٹامن سی، وٹامن ۔اے، وٹامن ۔بی،قدرتی فائبر اور معدنیات جیسے کہ آئرن کیلشیم، میگنیشیم ،پوٹاشیم اور فاسفورس وغیرہ دیئے ہیں۔ جو کہ جسم انسانی کے لئے بہت ضروری ہیں۔ اس میں پایا جانے والا گہرا رنگ وٹامن اے اور اور وٹامن سی کی موجودگی اس پھل کو ایک اینٹی آکسی ڈینٹ پھل بنادیتے ہیں۔جو کہ دوران خون میں پیدا ہونے والے فری ریڈیکل سے ہمارے جسم کے تندرست خلیات کی حفاظت کرتے ہیں اور انٹی آکسی ڈینٹ کوئی بھی پھل قبل از وقت پیدا ہونے والے بڑھاپے کی علامات کو روکتا ہے۔جیسے کہ جسم پر جھریاں پڑنا، جلد ہی بال سفید ہونا، جلد ہی نگاہ کا کمزور ہونا وغیرہ وغیرہ۔ اس میں پایا جانے والا قدرتی فائبرہمارے معدہ اور آنتوں کی صحت کے لئے فائدہ مند ہوتا ہے۔ جبکہ اس میں موجود آئرن ہیموگلوبن کو درست کرتا ہے اور کلشیم و فاسفورس ہمارے مسوڑھوں ، دانتوں اور ہڈیوں کے لئے فائدہ مند ہوتا ہے۔اسی طرح اس میں موجود میگنیشیم اور پوٹاشیم بلڈ پریشر میں باضابطگی پیدا کر سکتا ہے۔ طبیب کے مشورہ سے جامن کے استعمال سے جسم کا بڑھا ہوا وزن بھی کم کیا جا سکتا ہے۔ اکثر پیٹ کی شکایتوں جیسے اپھارہ پیٹ میں مروڑاور خونی پیچش میں بھی لوگ جامن کا استعما ل کرتے ہیں۔
آج کل آپ دیکھتے ہیں کہ اکثر لوگوں کو شوگر کی شکایت ہے ۔دراصل شوگر کو میں بیماری کہنا مناسب نہیں سمجھتایہ ایک موروثی شکایت ہے۔شوگر بیماری کی شکل میں کچھ مریضوں میں ہوتی تو وہ ٹھیک ہو جاتی ہے۔ جس کی وجوہات موروثی ذیابیطس سے جدا ہوتی ہیں۔
بہرحال شوگرکی یونانی و آیورویدک دوائوں میں جو کہ مرکبات کی شکل میں ہوتی ہیںان کے فارمولوں میں مغز خستہ جامن کے نام سے جامن کی گٹھلی کو ضرور شامل کیا جاتا ہے ۔جس کی وجہ میں سمجھتا ہوں کہ جب شوگر کی دوائیں اور انسولین کو کوئی جانتا بھی نہیں تھاتب ہی سے جامن کے درخت کی چھال اور گٹھلی ذیابیطس شکری کی دوائوں میں شامل کی جاتی رہی ہے۔آج اس کے تجزیہ سے پتہ چلتا ہے کہ گٹھلی میں جمبولان نامی ایک مادہ پایا جاتا ہے جو شوگر کے لئے مفید ہے۔اس کی گٹھلی تازہ حالت میں اندر سے سبز رنگ کی ہوتی ہے اور یہ ہی بہتر ہوتی ہے۔ اگر ریاضت بدنیہ ، غذائی پرہیز، اس قسم کے پھل اور ہربل دوائیاں (مستند طبیب کی تجویز کردہ)استعمال کی جائیں تو شوگر کو کنٹرول کیا جا سکتا ہے۔ کیونکہ دوسری دوائوں سے بھی اسے کنٹرول ہی کیا جاتا ہے۔دیکھئے یہ شوگر کے لئے کتنا مؤثر پھل ہے کہ ہومیوپیتھک میں بھی اس کے نام سے مدر ٹنکچر مریضوں کو دیئے جاتے ہیں۔
جامن سے سرکہ بھی بنایا جاتا ہے اور ایک شربت بھی ہوتا ہے جس کو رُبِّ جامن کہا جاتا ہے۔ اس کا جوس اور اسکواش وغیرہ بھی ملتا ہے۔
ایک بالغ آدمی دن بھر میں 100گرام تک جامن کا استعما ل کر سکتا ہے۔ بہتر یہ ہے کہ کھانے کے بعد تھوڑا سا لاہوری نمک لگا کر اس کو استعمال کیا جائے (بشرطیکہ نمک کی ممانعت نہ ہو)۔
اپنی صحت کا دھیان رکھیں اور کسی بھی بیماری یا دوا کے سلسلہ میں کوالی فائڈ طبیب سے مشورہ کرنا نہ بھولیں۔
[email protected]

سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS