بے لگام میڈیا پر جمعیۃ کی عرضی:سماعت دو ہفتہ کے لئے ملتوی

0

نئی دہلی : مسلسل زہر افشانی کرکے اور جھوٹی خبریں چلاکر مسلمانوں کی شبیہ کوداغدار اورہندوؤں اورمسلمانوں کے درمیان نفرت کی دیوارکھڑی کرنے کی دانستہ سازش کرنے والے ٹی وی چینلوں کے خلاف داخل کی گئی جمعیۃ علماء ہند کی عرضی پر آج سپریم کورٹ نے سماعت کرتے ہوئے کہا کہ”جب تک ہم حکومت کو حکم نہیں دیتے حکومت کچھ نہیں کرتی“۔ یہ تبصرہ سپریم کورٹ نے جمعیۃ علمائے ہند کی طرف سے پیش مشہور وکیل دشینت دوے کے جرح کے دوران کیا۔
 مرکزی حکومت نے حلف نامہ داخل کرتے ہوئے جمعیۃ علماء ہند کی عرضداشت کو خارج کیئے جانے کی درخواست کی اور کہا کہ میڈیا کو خبریں نشر کرنے کی آزادی ہے  جب کہ نیوز براڈ کاسٹ ایسو سی ایشن نے بھی حلف نامہ داخل کرتے ہوئے عدالت کو بتایا کہ عرضی گذار کو سپریم کورٹ سے شکایت کرنے سے پہلے اس کے سامنے مبینہ فیک نیوز چینلز کی شکایت کرنا چاہئے تھی اور اگر وہ اس پر کارروائی نہیں کرتے تب انہیں عدالت کا دروازہ کھٹکھٹا نا چاہئے تھا۔
اسی درمیان پریس کونسل آف انڈیا کی جانب سے پیش ہوئے سینئرایڈوکیٹ پرتیش کپور نے کہا کہ ہم نے پچاس ایسے معاملات کو نوٹس لیا اوراس کی جانچ ہورہی ہے اورجلد اس پر فیصلہ جاری کریں گے، ایڈوکیٹ بھیمانی نے بھی کہا کہ انہیں بھی فیک نیوز کی سو سے زائد شکایتیں موصول ہوئی ہیں اوروہ اس پر کارروائی کررہے ہیں جس پر جمعیۃ علماء ہند کی جانب سے بحث کرتے ہوئے سینئر ایڈوکیٹ دشینت دوے نے چیف جسٹس آف انڈیا اے ایس بوبڑے، جسٹس اے ایس بوپننا اور جسٹس رشی کیش رائے پر مشتمل تین رکنی بینچ کو بتایا کہ یہ لوگ کچھ نہیں کررہے ہیں، دو ماہ سے زائد کا عرصہ گذر گیا ہے ابھی تک انہوں نے ایک شکایت پر مثبت کارروائی نہیں کی، بس عدالت میں بیان دے رہے ہیں کہ جانچ جاری ہے اور عدالت کا وقت ضائع کررہے ہیں۔
ایڈوکیٹ دوے نے کہا کہ یہ تنظیمیں صرف ایڈوائزری تنظیمیں ہیں، یہ کوئی ایکشن نہیں لے سکتی ہیں، صرف حکومت ایکشن لے سکتی ہے لہذا عدالت کو چاہئے کہ حکومت کو حکم جاری کرے جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ وہ ایکسپرٹ باڈی کی رائے طلب کررہے ہیں اورایکسپرٹ باڈی کی رائے آنے کے بعد کارروائی کی جائے گی۔دوران بحث ایڈوکیٹ دشینت دوے نے عدالت کو بتایا کہ اپریل ماہ میں وزیر اعظم ہند نریندر مودی نے خودکہا تھا کہ کرونا بیماری کو مذہبی رنگ نہ دیا جائے اس کے بعد بھی نیوز چینلز نے اسے مذہبی رنگ دیا جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ ہمیں ایکسپرٹ باڈی کی ضرروت ہے جو اس کی جانچ کریگی جس پر ایڈوکیٹ دوے نے کہا کہ ہم ابتک دو ماہ ضائع کرچکے ہیں۔ چیف جسٹس نے کہا کہ وہ رپورٹ طلب کررہے ہیں جس پر ایڈوکیٹ دوے نے کہا کہ رپورٹ طلب کرنے کی ضرورت ہی نہیں ہے۔

سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS