بڑی مشکل سے ہوتا ہے چمن میں دیدہ ور پیدا

0

محمدقمرعالم ندوی
عالم اسلام کی عظیم شخصیت ،ازہرہنددارالعلوم ندوۃالعلماء کے ناظم ،آل انڈیامسلم پرسنل لاء بورڈ کے صدر ،ہم سب کے پیرومرشد،عربی زبان ادب کے استاد الاساتذہ حضرت مولاناسید ابوالحسن حسنی علی میاں ندویؒ کے جانشیںحضرت مولانارابع حسنی ندوی کا مرحوم سے راقم الحروف کوبھی تشرف تلمذکا موقع ملا،تاریخ الادب العربی بین عرض ونقدکے مصنف مولانا خودہیں ایک مصنف سے زیادہ اچھااس کتاب کوکون پڑھاسکتاہے، حضرت کے درس وتدریس کااندازبہت نرالا اور اچھوتا تھا، ہرہرحرف کامعنی مطلب ،تشریح وتوضیح کرتے تھے, ہر پیراگراف کاخلاصہ اس طرح سے پیش کرتے تھے کہ سبق اسی وقت ذہن کے دریچے میں نقش ہوجاتاتھا,جہاں بعض کلمات مشکل معلوم ہوتا,اس کوکاپی میں نوٹ کرلینے سے ازبرہوجاتاتھا،حضرت مولانابزرگ اساتذہ میں سے ایک تھے، ان کے کلاس کاانتظارسب کورہتاتھا، ہر طالب علم شوق ورغبت کے ساتھ درس میں حاضرہوتے تھے اورحتی الامکان استفادے کی کوشش کرتے تھے اوراپنے قیمی پل کوغنیمت سمجھتے تھے چونکہ زندگی میں یہ پل یہ موقع باربارنہیں ملتاہے، اس لئے ہربچے وقت کی قدرکرتے تھے۔
حضرت مولانارابع حسنی کادورنظامت میںندوہ کے تعلیم وتربیت کے میدان میں کئی نئے کلاس کا اضافہ ہوا،جس میں ایک سالہ انگلش کورس،کمپیوٹر کاشعبہ اوردعوت وارشادکے لئے الگ سے شعبہ بنائے گئے اورطلبہ کے اندرکی خوابیدہ صلاحیت کوبروئے کارلانے کے لئے بہت اچھااقدام ہے, جس کے اندرتفصیل سے پڑھایاجاتاہے اورقابل قدر اساتذہ کرام طلباء کی رہنمائی کے لئے ہروقت تیاررہتے ہیں تاکہ کسی طالب علم کے ذہن ودماغ میں کوئی کسی طرح کاشبہ باقی نہ رہے،ندوہ کی تعمیروترقی میںبہت ا ضافہ ہواہے جوکہ سنہرے حرفوں میں لکھاجائے گا،ان میںسب سے اہم ندوہ کی جامع مسجدکی توسیع ہوئی ،رواق ابوالحسن ،رواق سلیمانیہ،رواق حبیب ،رواق محمد علی مونگیری اورنئی درسگاہ قابل ذکرہے۔
حضرت مولانامجاہدالاسلام قاسمی کے انتقال کے بعد ملک کی نمائندہ تنظیم آل انڈیامسلم پرسنل لابورڈ دہلی کے جون ۲۰۰۲ میں بلامقابلہ حیدرآبادکے اجلاس عام میں چوتھے صدرکے طورپرچنے گئے ،آل انڈیامسلم پرسنل لاء بورڈکی صدرات کی ذمہ داری کے مستحق حضرت مولاناسیدمحمدرابع حسنی ندوی سے زیادہ کوئی نہیں تھا،مولاناکے اندرحلم وبردباری ،صبروتحمل،قناعت وللہیت ،کوٹ کوٹ کربھراتھا،چونکہ بورڈمیں ہرطبقہ اور مکتب فکر کی نمائندگی ہے، بورڈکوجوڑکررکھا،آپس میں اتحاد واتفاق کومظبوط ومستحکم کرنے میں اپنی پوری کوشش صرف کردی ،۲۱ سال اخیرعمرتک بورڈکے ذریعہ سے ہندوستانی مسلمانوں کی سرپرستی کی ذمہ داری بحسن وخوبی کے ساتھ انجام دیتے رہے اوراس میں پوری طرح سے کامیاب بھی رہے ،بورڈپرعوام وخاص کااعتمادحاصل رہااورہمیشہ ملک کی معاشرہ سماج کی مفادمیں آوازاٹھاتارہاہے۔
حضرت مولانامحمدرابع حسنی ؒکی پیدائش یکم اکتوبر ۱۹۲۹ کورائے بریلی کے تکیہ کلاں کے رشید احمدحسنی ؒکے کنبہ میں ہوئی، مفکراسلام حضرت مولاناسید ابولاحسن حسنی ندویؒ کی ہمشیرہ امت العزیزکے بیٹے تھے، حضرت مولانارابع حسنی ندویؒ کی ابتداائی تعلیم رائے بریلی میں ہوئی، جس کے بعداعلی تعلیم کے لئے ایشیاکی عظیم درسگاہ دارالعلوم ندوۃ العلماء لکھنئوآگئے ،ندوہ العلماء سے ۱۹۴۸ڈگڑی حاصل کی، ۱۹۴۹ میں تعلیم مکمل کرنے کے بعدندوہ کے استاد مقررہوئے، ۲۰۰۰ میں مولاناعلی میاں ندوی ؒکے انتقال کے بعد ندوۃ العلماء کے ناظم بنائے گئے ،اسی ادارہ میں اعلی عہدہ پرفائز رہتے ہوئے دنیاسے کوچ کرگئے، مزید اعلی تعلیم کے لئے سعودی عرب میں ۵۰ سے ۱۹۵۱ تک قیام کیا، سال مکمل کرنے کے بعد ندوہ واپس آگئے ،حضرت مولاناابوالحسن علی میاں ندوی ؒکے کہنے پر۱۹۵۷ میں ایک سال دارالعلوم دیوبندمیں علمی پیاس بجھائی،سال ۱۹۷۰ میںکلیۃ اللغۃ العربیۃ کے ڈین مقرر ہوئے ، ۱۹۹۳میں ندوہ کاوائس چانسلرمقررکیاگیا،حضرت مولاناسیدمحمدرابع حسنی ندویؒ۹۴سال کی عمرپائی،۷۳سال تک متعدد عہدے پر رہتے ہوئے مادرعلمی کی خدمت کی ،مولاناایک عظیم مفکرپایہ نازادیب اورہمہ جہت عبقری شخصیت کے مالک تھے ،حضرت مولاناسید محمدرابع حسنی ندوی کے اساتذہ کرام حضرت مولاناعلی میاں ندویؒ حضرت مولاناعبدالباری ندوی ؒوغیرہم تھے اس وقت کے مایہ ناز اکابرین امت سے استفادہ کیا، جس میں خاص طورسے حضرت مولانااشرف علی تھانویؒ،تبلیغی جماعت کے بانی حضرت مولاناالیاس کاندھلویؒ،جلیل القدر محدث حضرت مولانا زکریا کاندھلویؒ ،حضرت مولاناحسین احمدمدنیؒ ،حضرت مولانا عبدالقادر رائے پوریؒ کانام گرامی قابل ذکرہیں،حجازمیں قیام کے دوران جن حضرات سے کسب فیض کاموقع ملا،ان کے نام مندرجہ ذیل ہیں ،علامہ ابن باز،علامہ ابن حمید، شیخ ناصر الدین البانی ،علامہ تقی الدین الہلالی المراکشی،شیخ امین الشنقیطی ،شیخ سید علوی المالکی،شیخ محمدعلی الحرکان،شیخ عبداللہ الخیاط،شیخ صالح القزار،استاد شیخ علی حسین فدعق،شیخ احمد محمد جمال وغیرہم ہیں،حضرت مولاناسیدمحمد رابع حسنی ندوی کے شاگرودوں کی تعدادہزاروں میں ہے جن میں نمایاں نام حضرت مولاناسید سلمان حسینی ندوی، پروفیسرمحسن عثمانی ندوی ،ڈاکٹر محمد اکرم ندوی آکسفورڈہیں حضرت مولانا کا اٹھنا بیٹھنا،چلناپھرنادین وشریعت کے مطابق تھا، امت مسلمہ کی فلاح وبہبودکے لئے ہمیشہ فکرمندرہاکرتے تھے ،امت مسلمہ کی پسماندگی کودورکرنے کی کوشش کرتے تھے، الغرض مولانانے اپنی پوری زندگی دین وشریعت کی ترویج واشاعت میں وقف کردی تھی۔
حضرت مولانارابع حسنی ندوی ؒشروع سے ہی سنجیدہ شخصیت واقع ہوئے تھے، کثیرالمطالعہ ان کا شیوہ تھا،لکھنے پڑھنے کے شوقین بچپن سے تھے اورحضرت مولاناابوالحسن علی ندویؒ کی صحبت کاخاصہ اثر تھا، ۲۲سال کی عمرمیں ہی ان کی ایک کتاب منظرعام پرآگئی تھی اورعلمی حلقوں میںدادوتحسین سے نوازے گئے ،کئی سالوں تک ماہناہنامہ تعمیرحیات کی ادارت کی ذمہ داری بحسن وخوبی کے ساتھ انجام دیااورتعمیرحیات کوبام عروج پرپہنچایا، آخرعمرتک ماہنامہ عربی مجلہ البعث الاسلامی کے مشرف عام ، تعمیرحیات کے سرپرست،الرائد کے بانی و الرئیس العام ، سیکروں کتابوں کے مصنف ومئولف تھے۔حضرت مولاناکی مشہورکتاب مندرجہ ذیل ہیں، رہبرانسانیت اردو،قرآن مجیدانسانی زندگی کار ہبرکامل،دومہینے امریکہ میں،جزیرۃ العرب اردوعربی،حج ومقامات حج ، امت مسلمہ رہبراورمثالی امت،سماج کی تعلیم وتربیت ،یادوںکے چراغ دوجلدیں، تاریخ الادب العربی بین عرض ونقدعربی، منثورات عربی، اضواء علی الادب الاسلامی عربی واردو،رسالۃ المناسبات الاسلامیہ عربی ، الغزل الاردی و محاورہ عربی،ادب الاطفال اھمیتہ وحاجاتہ عربی واردو، العالم الاسلامی قضایاوحلول عربی، فی وطن الامام البخاری ،معلم الانشاء جزء ثالث تفسیر ماجدی، اوراق زندگی،تحفہ جنوب ،تحفہ دکن وغیرہم قابل ذکر ہیں۔ حضرت مولاناکی کئی کتابیں دارالعلوم ندوۃ العلماء کے نصاب میں شامل ہیں ،ملک وبیرون ملک دینی وعصری جامعات میں پڑھائی جاتی ہیں،اردوعربی دونوں زبان میں یکساں عبورحاصل تھاصرف عربی زبان میں دودرجن سے زائدکتابیں ہیں ،جس سے طالبان علوم نبوت رہتی دنیاتک مستفیدہوتی رہے گی اورحضرت کے لئے صدقہ جاریہ جاری رہے گا۔
اعزازات ۱۹۷۰میںعربی زبان وادب کی خدمات کے اعتراف میں صدرجمہوریہ ایوارڈ سے سرفرازکیاگیا،اسی سال عربی زبان کے شعبہ میںان کی خدمات کودیکھتے ہوئے انہیںبھارتیہ پریشد اترپردیش ایوارڈ سے نوازاگیا،شاہ ولی اللہ ایوارڈ دیاگیا،حضرت مولانانے ملک وبیرون ملک کادورہ کیا،جس میں جاپان، ملیشیا، الجیریا،ازبکستان، ترکی، جنوبی افریقہ سمیت متعدد عرب یوروپی اورافریقی ممالک کادورہ شامل ہے۔
مرشدامت حضرت مولاناسیدمحمدرابع حسنی ندویؒ ہندوستانی مسلمان کی ہرموڑ پررہبری اوررہنمائی کی ہے، اللہ تبارک تعالی نے حضرت مولاناکوعربی اردوزبان و ادب ،تقریروتحریرپرقدرت حاصل تھا،یہی وجہ ہے کہ حضرت مولاناکوملک وبیرون ملک میںقدرومنزلت سے نوازے گئے،حضرت مولاناسیدرابع حسنی ندویؒ عالمی رابطہ اسلامی ریاض سعودی عرب کے نائب صدر آکسفورڈسینٹرآف اسلامک اسٹڈیزکے رکن،علی گڑھ مسلم یونیورسیٹی کورٹ کے ممبر،دارالعلوم دیوبند کے شوری کے رکن تھے،حضرت مولانارابع حسنی ندویؒ ملک وملت کے لئے عظیم سرمایہ تھے جوکہ اب ہمارے درمیان نہیں رہے۔
ہزاروںسال نرگس اپنی بے نوری پہ روتی ہے
بڑی مشکل سے ہوتاہے چمن میں دیدہ ورپیدا

سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS