کبڈی کواولمپک کھیل کے طورپر منظورہوتے ہوئے دیکھنا بھی ہماراخواب ہے :اجے ٹھاکر

0
sport star-thehindu

جے پور (یواین آئی) : پدم شری اورارجن ایوارڈیافتہ 35 سالہ اجے ٹھاکر نے اسپورٹس ٹائیگر کی اسپیشل انٹرویوسیریز’مشن گولڈ‘پراپنے کھیل کے سفرکے بارے بات کرتے ہوئے بتایا کہ وہ ابھی بھی اولمپک میں اپنے ملک کی نمائندگی کرنے کے لئے پرامید ہیں۔ ہندوستانی کبڈی کے کپتان کھیل کے ماحول میں ہی بڑے ہوئے اوروہ جاتے تھے کہ انہیں بین الاقوامی سطح پر ملک کی نمائندگی کرنے کے اپنے والد کے خواب کو پوراکرنا ہے ۔ ایک متوسط خاندان سے تعلق رکھنے والے اجے کے لئے نوکری کرناایک ضرورت تھی اورایک نئے منظورشدہ کھیل کے ذریعہ نوکری حاصل کرنااس کے لئے بالکل صحیح موقع تھا۔ کبڈی کومیری پیدائش سے قبل بین الاقوامی پہچان مل چکی تھی اورمیرے والد اسپورٹس کلچر کے بارے میں جانتے تھے ۔ جیسا کہ آپ جس سطح پر کھیلتے ہیں، اس کے مطابق نوکری کاکوٹہ طے کیاگیاتھا۔ ہم ایک متوسط خاندان سے تعلق رکھتے تھے اوراچھی و محفوظ نوکری پانا ہمارے لئے خواب تھا۔ اس لئے میں نے کھیل کوٹے سے ملازمت حاصل کرنے کے لئے کھیلناشروع کیا۔
لیکن ان کے سفرنے ایک اورموڑلے لیا، جس میں ان کا کھیل کے تئیں پیاراورجنون ان کے نوکری پانے کے خواب سے آگے نکل گیا۔ انہوں نے کہا، اس سفر کے دوران کبڈی کے لئے میرا جنون اتنابڑھ گیا کہ میں صرف کھیل کھیلناچاہتا تھا۔ مجھے ہندوستانی فوج، اواین جی سی اوردیگر سے ملازمت کی تجاویز ملیں لیکن میں نے انہیں نامنظورکردیا کیونکہ میں کبڈی میں اس سطح تک پہنچنا چاہتا تھا جہاں میں ارجن ایوارڈی بن سکوں۔ پرو-کبڈی لیگ پہلے سیزن سے ہی کافی ہٹ رہی اور 2016 کبڈی عالمی کپ فاتح پرو-کبڈی کی تعریف کرتے ہوئے پیچھے نہیں ہٹے کیونکہ اس لیگ نے کھیل کے ساتھ ساتھ کھلاڑیوں کو بھی شناخت دلانے میں مددکی ہے ۔ اس کے بارے میں انہوں نے کہا کہ،‘‘کبڈی کاجومعیار ہم جانتے ہیں اورجن کھلاڑیوں کوآج دنیا بھر میں پہچاناجاتا ہے یہ پروکبڈی لیگ کے سبب ہی ممکن ہوپایا ہے ۔ ہم پروکبڈی لیگ سے پہلے بین الاقوامی سطح پربھی کھیلتے تھے اور لوگ ہمارے اورکھیل کے بارے میں پوری طرح اجنبی تھے لیکن اب ہم ملک کے کسی بھی کونے میں جاتے ہیں تولوگ ہمیں پہچان لیتے ہیں اوریہ لیگ کی وجہ سے ہے ۔

سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS