اسرائیل کا آکٹوپس پالیسی لیک کی تحقیقات کرنے کا حکم

0

واشنگٹن(ایجنسیاں) : اسرائیل کے وزیر دفاع بینی گینٹز نے اپنی وزارت کے سیکورٹی ڈیپارٹمنٹ کو حالیہ میڈیا لیکس کی تحقیقات کرنے کا حکم دیا ہے جس نے اسرائیل کی ’اکٹوپس پالیسی‘کو نقصان پہنچایا ہے۔ اس کے فورا بعد ہی اسرائیلی ٹیلی ویڑن نے بتایا کہ ایک ملٹری انٹیلی جنس یونٹ ایران کی اسٹیل ملز پر سائبر حملے کا ذمہ دار تھا۔ گینٹزنے ڈیفنس فاؤنڈیشن میں سیکیورٹی کے ڈائریکٹر جسے عبرانی زبان میں ’مالماب‘ کے نام سے جانا جاتا ہے کو حالیہ کارروائیوں کے اس انداز میں لیک ہونے کی تحقیقات کا حکم دیا جو اسرائیل کی ابہام کی پالیسی کی خلاف ورزی کرتا ہے۔یہ تحقیقات اس رپورٹ کے بعد سامنے آئی ہیں کہ فوج کے سربراہ کوچاوی اور موساد کو ایران کے جوہری معاہدے پر ان کے موقف پر اختلاف ہے۔ گینٹز نے اس رپورٹ پر بھی ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ جوہری معاہدے کی بحث بند دروازوں کے پیچھے رہنی چاہیے۔چینل 12 اور پبلک براڈکاسٹر ’کے اے این‘ نے رپورٹ کیا کہ اسرائیلی فوج کے چیف آف اسٹاف ایویو کوچاوی نے حال ہی میں انٹیلی جنس یونٹ کے ہیڈ کوارٹر کا دورہ کیا اور پیر کے سائبر حملے کے بعد ایک ویڈیو دکھائی گئی جس نے سرکاری ملکیت والی خوزستان اسٹیل کمپنی کو پیداوار بند کرنے پر مجبور کردیا۔ فیکٹری میں ایک بڑی آگ لگ گئی۔ ٹی وی پرلوگوں نے دیکھا کہ وہاں پر لوگ چیخ رہے تھے اورمدد کے لیے پکار رہے تھے۔چینل 12 کے عسکری نامہ نگار نیر ڈوری نے کہا کہ انٹیلی جنس ہیڈ کوارٹر کے دورے کے دوران کوچاوی نے ’شاید‘ اسرائیل سے منسوب “واقعات کے سلسلے” کے لیے یونٹ کا شکریہ ادا کیا۔ سائبر حملے کے بارے میں واقعے کے بعد کی ایک ٹویٹ میں چینل 13 کے Or Heller نے کہا کہ انٹیلی جنس ہیڈ کوارٹر میں “بہت سرخ آنکھیں” تھیں۔عام طور پر اسرائیل ایران کے خلاف اپنی کارروائیوں کے حوالے سے ابہام کی پالیسی پر عمل پیرا ہے۔ روایت کے برعکس وزیر اعظم نفتالی بینیٹ نے بار بار اسے “آکٹوپس کے نظریے” کا نام دیا کہ وہ ایران پر اس کے “پنجوں” کے بجائے براہ راست حملہ کرے۔
پیر کے روز سائبر حملے میں مبینہ طور پر تین بڑے سٹیل پروڈیوسرز کو نشانہ بنایا گیا تھا اور ایک نامعلوم ہیکنگ گروپ نے اس حملے کی ذمہ داری سوشل میڈیا پر قبول کرتے ہوئے کہا تھا کہ اس نے یہ حملہ ’اسلامی جمہوریہ کے خلاف جارحیت‘ کے جواب میں کیا ہے۔

سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS