غزہ/ تل ابیب (ایجنسیاں): اسرائیل کے صدر اسحاق ہرزوگ نے غزہ میں جنگ کے بعد 2ریاستی حل کی مخالفت کردی۔غیر ملکی میڈیا رپورٹ کے مطابق اسرائیل کے صدر اسحاق ہرزوگ نے ایک انٹر ویو میں کہا کہ یہ وقت نہیں ہے کہ جس میں ایک آزاد فلسطینی ریاست کے قیام کی بات کی جائے۔اسرائیلی صدر کا کہنا ہے کہ موجودہ حالات میں آزاد فلسطینی ریاست پر بات نہیں ہو سکتی اور 2 ریاستی حل کیلئے امریکی تجویز سے اتفاق نہیں کرتے ہیں۔اسرائیلی صدر کا کہنا تھا کہ امن مذاکرات کی بات چیت سے پہلے اس جذباتی صدمے سے نمٹنا ہوگا، جس سے ہم گزر رہے ہیں، میری قوم صدمے میں ہے، اس لیے میں 2 ریاستی حل کے خلاف ہوں۔ دوسری جانب اسرائیلی وزیر دفاع نے کہا کہ حماس کے ساتھ جنگ کئی ماہ تک جاری رہے گی، زمین کے اوپر اور نیچے حماس کے بنیادی ڈھانچے کو تباہ کرنا آسان نہیں ہے۔اسرائیلی وزیردفاع نے مزید کہا کہ جنگ جیتنے میں وقت لگے گا، لیکن حماس کو تباہ کر دیں گے۔خیال رہے کہ بدھ کو وہائٹ ہاؤس میں اپنی انتخابی مہم کیلئے چندہ جمع کرنے کی ایک تقریب میں امریکی صدر نے کہا تھا کہ بنجامن نیتن یاہو کو سمجھنا ہو گا کہ عالمی دباؤ کے بعد مستقبل میں فلسطینی ریاست کے قیام سے انکار نہیں کرسکتے، کیونکہ یہ بہت مشکل ہوگا۔
ادھر امریکی قومی سلامتی کے مشیر نے اسرائیلی انٹیلی جنس چیف سے ملاقات کی۔ اسرائیلی وزیراعظم کے دفتر سے جاری بیان کے مطابق امریکی قومی سلامتی کے مشیر جیک سلیوان اوراسرائیلی انٹیلی جنس ایجنسی موساد کے سربراہ ڈیوڈ برنیا کے درمیان ملاقات موساد کے ہیڈکوارٹر میں ہوئی۔رپورٹس کے مطابق امریکی قومی سلامتی کے مشیر اور موساد کے سربراہ کے درمیان اسٹرٹیجک معاملات سمیت ایرانی خطرے پر بھی بات چیت کی گئی، جبکہ اس دوران دونوں عہدیداران نے امریکی اور اسرائیلی انٹیلی جنسی ایجنسیز کے درمیان خطے میں نئے تعاون قائم کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔ رپورٹس کے مطابق جیک سلیوان اور ڈیوڈ برنیا کے درمیان غزہ میں یرغمالیوں کے معاملے پر بھی بات چیت کی گئی، جس میں موساد سربراہ نے امریکی مدد کا شکریہ ادا کیا۔ موساد کے سربراہ سے ملاقات کے بعد جیک سلیوان مغربی کنارہ کے دورے پر روانہ ہوگئے۔
دوسری جانب اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انٹونیو گوئتریس سے غزہ میں یرغمال افراد کے اہل خانہ نے ملاقات کی، جس میں انہوں نے اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل کو آڑے ہاتھوں لیا۔ یرغمالیوں کے اہل خانہ نے انٹونیو گوئتریس کو 7اکتوبر کے حملے سے متعلق بیان اور اسرائیل کا دورہ نہ کرنے پر تنقید کا نشانہ بنایا۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق یرغمالیوں کے اہل خانہ کی تنقید پر اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل نے کہا کہ حماس کے حملے کی کوئی وضاحت نہیں ہے۔ انٹونیو گوئتریس نے کہا کہ انہوں نے اسرائیل کے دورے کیلئے کوشش کی، لیکن اسرائیلی حکومت کی جانب سے اس پر کوئی ردعمل نہیں دیا گیا۔ رپورٹس کے مطابق اسرائیلی فوجیوں نے فلسطینی شہریوں کو مسجد اقصیٰ میں جمعہ کی نماز کی ادائیگی سے بھی روک دیا۔ادھر اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ فوجی اہلکاروں کو غزہ میں سے مزید 2 یرغمالیوں کی لاشیں ملی ہیں، جنہیں واپس اسرائیل بھیج دیا گیا ہے۔ اسرائیلی فوج کے مطابق مارا جانے والا ایک یرغمالی 19سالہ اسرائیلی فوجی ہے، جسے حماس نے 7 اکتوبر کو یرغمال بنایا تھا۔
دریں اثنا اسرائیل نے غزہ میں سویلین ہلاکتوں پر امریکہ کی اظہار تشویش کے بعد خان یونس اور رفح سمیت پوری غزہ پٹی پر بم برسا کر گھروں میں موجود کئی خاندانوں کو نشانہ بنا ڈالا، اسرائیلی حملوں میں مزید 180 فلسطینی شہید ہو گئے۔اسرائیل کی جانب سے فلسطینیوں کی نقل مکانی کیلئے محفوظ راہداری قرار دیے گئے رفح پر بھی رات گئے اسرائیلی بمباری میں خیمہ بستیوں میں پناہ لیے ہوئے بچوں سمیت کئی فلسطینی پناہ گزین شہید ہو گئے۔امریکی نشریاتی ادارے سی این این کی جانب سے شائع امریکی انٹیلی جنس رپورٹ کے جائزے کے مطابق 7 اکتوبر سے اب تک اسرائیل کی جانب سے غزہ میں فضا سے زمین پر گرائے گئے 29 ہزار سے زائد بموں میں سے 45 فیصد بم ان گائیڈڈ تھے، یعنی وہ اندھے بم تھے۔عرب نشریاتی ادارے الجزیرہ کے مطابق غزہ پر جاری اسرائیلی حملوں میں 7 اکتوبر سے اب تک 7 ہزار 729 سے زائد بچوں اور 5 ہزار 153 سے زائد خواتین سمیت شہید فلسطینیوں کی تعداد 18 ہزار 608 سے متجاوز ہو چکی ہے، جبکہ 8 ہزار 663 سے زائد بچوں اور 6 ہزار 327 سے زائد خواتین سمیت 50 ہزار 594 فلسطینی زخمی ہوگئے ہیں۔فلسطینی وزارت تعلیم کے مطابق غزہ اور مقبوضہ مغربی کنارے میں اب تک 3 ہزار 714 طالب علم شہید،جبکہ 5 ہزار 700 سے زائد زخمی ہوچکے ہیں۔ وزارت تعلیم کے مطابق غزہ میں شہید طالب علموں کی تعداد 3 ہزار 679 اور مقبوضہ مغربی کنارے میں 35 طالب علم اسرائیلی جارحیت کا شکار ہوئے ہیں۔ ادھر اسرائیلی فوج نے بے گھر فلسطینیوں کو ایک بار پھر شمالی غزہ اور خان یونس سے نکلنے کا الٹی میٹم دے دیا۔اسرائیلی جارحیت کے خلاف فلسطینی مزاحمت کا سلسلہ بھی جاری ہے، حماس کے جنگجوؤں نے شدید مزاحمت کے دوران شمالی غزہ اور خان یونس میں متعدد اسرائیلی ٹینک تباہ کردیے، جس کے بعد کئی اسرائیلی فوجی گاڑیاں چھوڑ کر فرار ہوگئے۔ ادھر لبنانی مزاحمتی تنظیم حزب اللہ کی جانب سے بھی اسرائیلی علاقوں پر حملے کیے گئے، حزب اللہ نے اسرائیلی فوج کے مواصلاتی نظام، جاسوسی اور نگرانی کے آلات کو نشانہ بنایا۔
دوسری جانب اسرائیلی فوج کامسلسل تیسرے روز بھی مغربی کنارے کے شہر جنین کا محاصرہ جاری رہا، مقبوضہ مغربی کنارہ میں بھی اسرائیلی فوج کے حملوں میں مزید 11 شہید ہوگئے۔مقبوضہ مغربی کنارہ میں اسرائیلی افواج اور شدت پسند یہودی آبادکاروں کے حملوں میں 65 بچوں سمیت شہید ہونے والوں فلسطینیوں کی تعداد 286 سے تجاوز کر چکی ہے، جبکہ 3 ہزار 365 سے زائد فلسطینی زخمی ہوچکے ہیں۔امریکہ کے بعد برطانیہ نے بھی مغربی کنارہ میں فلسطینیوں کے خلاف تشدد میں ملوث انتہا پسند یہودی آباد کاروں پر سفری پابندیاں لگانے کا اعلان کردیا۔
مزید پڑھیں: مسئلۂ فلسطین:مسلم ممالک بدل گئے یا حالات؟
خیال رہے کہ امریکی صدر جوبائیڈن نے اسرائیل کو سویلین ہلاکتوں کو روکنے پر توجہ دینے کا مشورہ دیتے ہوئے بلا تفریق اسرائیلی بمباری پر اپنی تشویش کا اظہار کیا تھا۔تاہم امریکی اظہار تشویش کے باوجودوہائٹ ہاؤس ترجمان جیک سلیوان سے ملاقات کے بعد کے اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو نے غزہ پر اپنے حملوں میں انتہائی تیزی کرتے ہوئے غزہ میں بمباری کا ایک نیا مرحلہ شروع کردیا، غزہ میں ایک بار پھر سے ٹیلی کمیونی کیشن ذرائع کو بھی منقطع کردیا گیا۔