اسرائیلی فوج غزہ میں داخل، زمینی حملہ کے دائرہ میں توسیع

0

غزہ: اسرائیل اور حماس کی جنگ کا آج 22 واں دن ہے۔ دریں اثنا اسرائیل ڈیفنس فورس (آئی ڈی ایف) کا کہنا ہے کہ وہ غزہ میں داخل ہو گئی ہے۔ وہ یہاں زمینی حملے کر رہی ہے۔ آئی ڈی ایف کے ترجمان نے کہا کہ ہم غزہ میں اپنی زمینی کارروائی کو بڑھا رہے ہیں۔ ہم 2 ہفتوں سے زمینی حملوں کی تیاری کر رہے تھے۔ ہم نے اب بھی مکمل طور پر حملہ نہیں کیا ہے لیکن ہم زمینی حملے کا دائرہ آہستہ آہستہ بڑھا رہے ہیں۔ اسرائیلی فوج پہلی بار 26 اکتوبر کو ٹینکوں کے ساتھ غزہ پٹی میں داخل ہوئی تھی۔ اس دوران حماس نے بھی کہا تھا کہ ان کی فوجیوں کے ساتھ جھڑپ ہوئی تھی۔ فوج فضائی حملوں کے ساتھ سمندری راستوں سے بھی حملہ کر رہی ہے۔ اب زمینی حملے بھی شروع کیے ہیں۔ اس جنگ میں اب تک 311 فوجی ہلاک ہو چکے ہیں۔

آئی ڈی ایف کے ترجمان نے کہا کہ فضائی حملوں کے دوران بھی حماس کے زیر زمین ٹھکانوں کو خاص طور پر نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ جمعہ کی رات حماس کے ایسے 150 اہداف پر حملے کیے گئے۔ جس کی وجہ سے غزہ کے علاقے میں مواصلاتی رابطہ منقطع ہو گیا ہے اور انٹرنیٹ بھی بند ہو چکا ہے۔ تقریباً 23 لاکھ لوگ دنیا سے کٹ چکے ہیں۔ ادھر فوج نے دعویٰ کیا کہ اس نے حماس کی فضائیہ کے سربراہ عصام ابو رکبہ کو ہلاک کر دیا ہے۔ آئی ڈی ایف کے مطابق رکبہ 7 اکتوبر کو اسرائیل میں پیرا گلائیڈنگ حملے کے ذمہ دار تھے۔

اس سے قبل اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں جمعہ کی رات (ہندوستانی وقت کے مطابق) 2 بجے اسرائیل  حماس جنگ روکنے کی قرارداد منظور کی گئی۔ تجویز کے حق میں 120 ووٹ ڈالے گئے جبکہ 14 ممالک نے مخالفت میں ووٹ دیا۔ ہندوستان سمیت 45 ممالک نے ووٹ نہیں دیا۔ امریکہ اور اسرائیل نے اس قرارداد کے خلاف ووٹ دیا۔ نیویارک میں اقوام متحدہ کے اجلاس میں اسرائیلی سفیر گیلاد ایردان نے کہا کہ ہم حماس کو ایسے مظالم کی اجازت دے کر خاموش نہیں بیٹھیں گے۔ اسرائیل کو اپنے دفاع کا حق حاصل ہے۔ اس حق کا مقصد اس بات کو یقینی بنانا ہے کہ ایسے مظالم کا اعادہ نہ ہو۔ یہ تبھی ہو گا جب حماس مکمل طور پر تباہ ہو جائے۔

ادھر فوج کا حوالہ دیتے ہوئے اسرائیلی میڈیا نے کہا کہ حماس کی قید میں 200 سے زائد افراد یرغمال ہیں۔ ان میں 30 بچے ہیں۔ 20 افراد کی عمر 60 سال سے زیادہ ہے۔ الجزیرہ کے مطابق ایک 12 سالہ بچہ قید میں ہے۔ اس کی ماں نے کہا کہ میرے خاندان کے کئی افراد مارے گئے۔ حماس کے جنگجو میرے بیٹے کو اٹھا کر لے گئے۔ قیدیوں کے کچھ ویڈیوز وائرل ہوئے۔ ان میں میرا بیٹا بھی نظر آیا۔ اسے دیکھ کر خوشی ہوئی، وہ زندہ ہے۔

اسرائیلی ڈیفنس فورس (آئی ڈی ایف) کا کہنا ہے کہ حماس کا مرکزی آپریشن بیس غزہ کے سب سے بڑے الشفا اسپتال کے نیچے ہے۔ آئی ڈی ایف نے اس سے متعلق سیٹلائٹ امیج جاری کی ہے۔ آئی ڈی ایف کے ترجمان نے کہا کہ ہمارے پاس ثبوت ہیں کہ سیکڑوں جنگجو اسپتال میں چھپے ہوئے ہیں۔ جنگجو ان اڈوں تک پہنچنے کے لیے سرنگوں کا استعمال کرتے ہیں۔

الجزیرہ کے مطابق قطر کی ثالثی میں اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ بندی اور قیدیوں کے تبادلے کے معاہدے پر بات چیت ہو رہی ہے۔ اس سے قبل ایران کے وزیر خارجہ حسین امیر عبداللہیان نے 26 اکتوبر کو نیویارک میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں کہا تھا کہ حماس یرغمالیوں کی رہائی کے لیے تیار ہے لیکن پھر پوری دنیا کو اسرائیل میں قید 6 ہزار فلسطینیوں کی رہائی کی حمایت کرنی چاہیے۔

انہوں نے کہا تھا کہ حماس نے ہمیں بتایا ہے کہ وہ یرغمال بنائے گئے شہریوں کو رہا کرنے کے لیے تیار ہے۔ ایران، قطر اور ترکی کے ساتھ مل کر اس انسانی خدمت میں اپنا کردار ادا کرنے کے لیے تیار ہے۔فلسطین کے مقبوضہ مغربی کنارہ میں اسرائیلی فوج نے چھاپہ مارا۔ اس دوران صحافی شیریں ابو عاقلہ کی یادگار تباہ ہو گئی۔ یہ یادگار جینن پناہ گزین کیمپ کے قریب تھی۔ شیرین کی موت گزشتہ سال یعنی 11 مئی 2022 کو اسرائیلی حملے کے دوران ہوئی تھی۔ اس فائرنگ کے دوران شیریں کو گولی لگ گئی تھی۔ اسرائیلی فوج پر قتل کا الزام لگا تھا۔

وہیں 2 روز قبل غزہ پر اسرائیل کی بمباری میں الجزیرہ کا ایک رپورٹر اپنے اہل خانہ سے محروم ہوگیا۔ عربی زبان کے بیورو چیف وائل الدہدو (wael al-dahdouh) وسطی غزہ میں نصرت پناہ گزین کیمپ میں مقیم تھے۔ اس حملے میں ان کی بیوی، بیٹا، بیٹی اور ایک نوزائیدہ پوتا مارے گئے۔ اسرائیل اور حماس کی جنگ میں تقریباً 30 صحافی اپنی جانیں گنوا چکے ہیں۔ روشدی سیراج نامی صحافی 22 اکتوبر کو غزہ شہر میں اسرائیلی فضائی حملے میں مارا گیا تھا۔ چند روز قبل خبر رساں ایجنسی ’رائٹرس‘ کے ایک ویڈیو جرنلسٹ انتقال کر گئے تھے۔

یہ بھی پڑھیں:لندن میں ہزاروں افراد کی ریلی، غزہ پر اسرائیلی حملے بند کرنے کا مطالبہ

 

اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ غزہ کو اتنی مدد نہیں دی جا رہی جتنی اسے درکار ہے۔ غزہ کا گلا گھونٹا جا رہا ہے۔ اب تک صرف 84 ٹرک امدادی سامان لے کر پہنچے ہیں۔ وہاں رہنے والے 23 لاکھ لوگوں کے لیے یہ بہت کم ہے۔ ادھر ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن (ڈبلیو ایچ او) نے کہا کہ غزہ کے اسپتالوں میں ایندھن کی کمی ہے۔ یہاں 12 بڑے اسپتالوں کو روزانہ 94 ہزار لیٹر ایندھن کی ضرورت ہوتی ہے۔ ایندھن کی کمی کے باعث لوگوں کا علاج کرنا مشکل ہو رہا ہے۔ ہزاروں مریض ڈائیلیسس پر ہیں اور 130 قبل از وقت پیدا ہونے والے بچے ہیں۔ انہیں فوری علاج کی ضرورت ہے۔

(ایجنسیاں)

سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS