آگ سے کھیل رہا ہے اسرائیل

0

شاہنواز احمد صدیقی
شروع رمضان سے ہی اسرائیل نے بربریت کا بازار گرم کر رکھا ہے۔ اس دفعہ اس نے بیت المقدس کو نشانہ بنا یا۔ اس عظیم مسجد کی بے حرمتی اور آتشزدگی کی دلخراش تصویروں پوری امت کو بے چین کردیا ہے۔ مغربی ممالک یوروپ اور امریکہ فلسطین کی خواتین ،چھوٹے بچوں اور بزرگوں کے خلاف کی جانے والی بربریت کو محض یہ کہہ کر نظرانداز کرتے رہے ہیں کہ اسرائیل اپنے تحفظ کے لیے فوجی کارروائی کرنے پر مجبور ہیں۔ اسرائیل نے اپنے پروپیگنڈے کے گرد وہ مکڑ جال بن رکھا ہے کہ وہ ان حرکتوں کو اپنے مذہبی جذبات کا احترام قرار دے کر فلسطینیوں پر مظالم کو درست قرار دینے کی کوشش کررہا ہے۔اصل بات یہ ہے کہ اسرائیل نے جو جارحانہ حکمت عملی اختیار کی تھی اس کا مقصد یوروپ اور امریکہ میں ان پر ڈھائے جانے والے مظالم کا سامنا کرناہے۔ جبکہ اسرائیل یہی ہتھکنڈے مسلمانوں کو پریشان کرنے کے لیے استعمال کررہا ہے۔ جبکہ حق یہ ہے کہ فلسطینی اپنے ملک ، اپنی زمین اور اپنے گھروں کی حفاظت کے لیے اپنی جان کی بازی لگا ئے ہوئے ہیں اور یہودیوں کی نفرت اور بربریت کا مقابلہ کررہے ہیں۔
ہر سال رمضان میں اسرائیل کی جارحیت ایک نئے رنگ کے ساتھ فلسطینیوں پر ٹوٹتی ہے۔ پچھلے 5سالوں میں یہی روایت رہی ہے۔ اسرائیل پر رمضان پر بربریت کا نیاباب کھولتا ہے۔ آج رمضان کا تیسرا جمعہ تھا اور قابض ملک کی سفاک فوج نے فلسطینیوں کو ان کو قبلہ اول میں بری طرح مارا پیٹا اور اسٹن گرینیڈ چھوڑے جس سے مسجد کے ایک خطے میں آگ لگ گئی۔ اسرائیل اپنی ماہ رمضان کی کاررائیوں میں اب تک 18فلسطینیوں کو شہید کرچکا ہے۔
اس سے قبل 2021کے تشدد میں اسرائیل نے اپنی کاررائیوں میں بڑے پیمانے پر64 بچوں اور دیگر بے گناہ مردوں اور عورتوں کو موت کے گھاٹ اتارا تھا۔ نیو یارک ٹائمس نے گزشتہ سال جب اسرائیلی جارحیت کا جائزہ لیا تھا تو صف اول پر 64معصوم بچوں کی تصویریں لگا کر انہیں خراج عقیدت پیش کیا تھا۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ ا س سال رمضان بھر اسرائیل اپنی سفاکی دکھاتا رہا اور مغربی دنیا خاموش تماشائی بنی ہوئی ہے۔ گزشتہ روز عرب لیگ نے اسرائیل کی ان کارروائیوں پر ناراضگی ظاہر کی۔اس سے قبل اردن کے شاہ عبداللہ جو کہ قبلۂ اول کے نگراں ہیں بھی اسرائیل وحشیانہ حرکتوں پر رد عمل ظاہر کرچکے ہیں۔ مقبوضہ فلسطین میں نہ صرف اسرائیلی افواج اپنی بربریت کا مظاہرہ کررہی ہیں بلکہ اس نے شدت پسندوں کو بھی آگے کردیا ہے ۔
دو روز قبل 20اپریل کو ایک ہزار سے زیادہ یہودی شدت پسند مسجد اقصیٰ کے اندر داخل ہوگئے اور انہوںنے بیت المقدس کی بے حرمتی کی۔ سوشل میڈیا پر مسلسل ایسی تصویریں اور ویڈیو وائرل ہورہے ہیں جن میں دکھایا جارہاہے کہ اسرائیلی فوج کس طرح خواتین کی بدسلوکی ، معصوم بچوں کو مارنا پیٹنا بوڑھوں کی بے حرمتی اسکولوں ، اسپتالوں اور میڈیا دفاتر پر حملوں پر حملے کررہے ہیں عبادت گاہوں میں داخل ہو کر آگ لگانے پر دنیا کی کسی مہذب قوم ملک موثر یا غیر موثر تنظیم نے لب کشائی نہیں کی ہے۔
گزشتہ پانچ سال سے لگا تار اسرائیل رمضان کی شروعات سے فلسطینیوں کو پریشان کرنا شروع کردیتا ہے۔ اس مرتبہ بھی اس نے صحافیوں اور خاتون صحافیوں کو بطور خاص ٹارگیٹ کیا ہے۔ پوری دنیا کی سیاست ، عالمی تنظیمی (اقوام متحدہ) وغیرہ یوکرین پر فوکس کیے ہوئے ہیں۔ اسرائیل کی بربریت اپنے ریکارڈ توڑ رہی ہے۔ انسانیت کی حدود کو عبور کررہی ہے۔ بیت المقدس کے پاک تر صحن میں برقع پوش فلسطینی عورت پر اسرائیلی فوجی کا حملہ کرکے بھاگنا انسانیت کو شرمسار نہیں کرتاہے؟ پچھلے جمعہ کو بین الاقوامی وراثت کی اس مسجد کی دیوار یں اور کھڑکیاں توڑنا اور آنسو گیس کے گولے اور اسٹن بم داغنا عالمی برادری کے ضمیر کو کچلنے کے لیے کافی نہیں تھا۔
پچھلے حملہ میں فجر کی نماز کے بعد کی گئی یہ کارروائی روح فرسا تھی اس میں 158افراد (مردوں وبچے)زخمی ہوئے تھے۔ اسرائیل نے پچھلے ہفتہ کی کارروائی میں 450فلسطینیوں کو قید کرلیا تھا اور ان افراد کی مزاج پرسی کرنے کے لیے جانے والے اہل خانہ کو زدو کوب کیا گیا، جیلوں کے باہر بھی خواتین کی بے حرمتی کی گئی۔ بیت المقدس میں یہ اسرائیل کی بربریت کا سلسلہ ختم ہوتا دکھائی نہیں دے رہا ہے کیونکہ پوری رمضان کے آخری جمعہ یعنی دنیا جمعیۃ الوداع کو یوم قدس مناتی ہے اور ظاہر ہے کہ اس کا اثر مقبوضہ علاقوں میں دکھائی پڑتا ہے۔ دیکھنا یہ ہے کہ رمضان کے آخری ایام صہیونی طاقت کس حد تک گزرتی ہے۔
فلسطین نے الزام لگایا ہے کہ اسرائیلی فوج نے بیت المقدس کے احاطے میں ایک پرانے درخت کو آگ لگا دی۔ الٹا چور کوتوال کو ڈانٹنے کی مصداق اسرائیلیوں نے الزام لگایا ہے کہ فلسطینیوں نے یہ حرکت انجام دی ہے۔ فلسطین ریڈ کریسٹن نے آج کی اسرائیل کی پر تشدد کارروائی میں 31فلسطینیوں کے زخمی ہونے کی بات کہی ہے۔
یاد رہے کہ 2021میں اسرائیل فوجی کارروائی میں جو 10مئی سے 21مئی تک فوجی طیاروں کی بم باری میں 256فلسطینیوں نے جام شہادت نوش کیا تھا ا ن میں 60 سے زائد بچے تھے۔ دو ہزار فلسطینی زخمی ہوئے تھے،زخمیوں میں 600بچے چار سو عورتیں زخمے ہوئے تھے ۔ گیارہ د کی بم باری میں دو ہزار مکان مکمل طور پر تباہ ہوگئے تھے۔ یا جزوی طور پر ان کو نقصان پہنچایا تھا۔ بم باری میں پانی سپلائی کرنے والے یونٹ سینیٹیشن مراکز کو نقصان پہنچا تھا۔ بنیادی ڈھانچہ میں 58 تعلیمی ادارے، نو اسپتال اور 19شفا خانہ ، برباد کیے گئے تھے۔ آج رمضا ن کے تیسرے جمعہ کو ڈیڑھ لاکھ فلسطینیوں کی نماز جمعہ میں شرکت مستقبل کی طرف اشارہ ہے۔

سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS