دولت اسلامیہ نے واضح کیا کہ یہ امن کی فتح ہے اسلام کی فتح نہیں

0
image:www.bbc.com

کابل(ایجنسی) افغانستان میں طالبان کے غلبے کے بعد جاری ہونے والے اپنے پہلے تبصرے میں نام نہاد شدت پسند تنظیم دولت اسلامیہ نے کہا ہے کہ اس کے جہادی حریف نے افغانستان میں کوئی فتح حاصل نہیں کی بلکہ امریکہ نے ملک ان کے حوالے کر دیا ہے۔ دولت اسلامیہ نے 19 اگست کو اپنے ہفتہ وار اخبار النبا کے اداریے میں لکھا ہے ’یہ امن کی فتح ہے، اسلام کی فتح نہیں۔۔ مذاکرات کی فتح ہے، جہاد کی نہیں‘۔ دولت اسلامیہ نے ’نئے طالبان‘کو ’اسلام کی آڑ میں ایک آلے کے طور پر‘پیش کیا،جسے امریکہ مسلمانوں کو گمراہ کرنے اور خطے میں دولت اسلامیہ سے لڑنے کے لیے استعمال کرتا ہے۔ شدت پسند تنظیم کے حامیوں نے پہلے کہا تھا کہ افغان طالبان اب واشنگٹن کا ’گند صاف‘کریں گے۔ طالبان اور دولت اسلامیہ ایک دوسرے کے سخت حریف ہیں۔

واضح رہے کہ طالبان نے افغانستان میں دولت اسلامیہ کی موجودگی کو نمایاں طور پر کمزور کرنے میں کلیدی کردار ادا کیا ہے، خاص طور پر 2019 میں جب طالبان کے حملوں اور امریکی اور افغان فورسز کی بیک وقت کارروائیوں کی وجہ سے دولت اسلامیہ مشرقی افغانستان میں اپنے گڑھ سے نکلنے پر مجبور ہو گئی تھی۔اس کے بعد سے دولت اسلامیہ نے طالبان پر امریکہ کے ساتھ ملی بھگت کا الزام لگایا۔ اپنے تازہ ترین اداریے میں دولت اسلامیہ نے کہا ہے کہ اس کے عسکریت پسند جہاد کے ایک نئے مرحلے کی تیاری کر رہے ہیں۔طالبان نے فروری 2020 میں امریکہ کے ساتھ امن معاہدے پر دستخط کیے اور افغانستان کو بین الاقوامی جہادی گروپوں کے ہاتھوں استعمال نہ ہونے دینے کے عزم کے بعد، آئی ایس نے کہا کہ وہ کسی معاہدے کا پابند نہیں ہے اور ملک میں اپنی جہادی مہم جاری رکھے گا۔اداریے میں دولت اسلامیہ نے اس شک کا اظہار کیا ہے کہ طالبان ’اصل‘شریعت لاگو نہیں کریں گے بلکہ وہ ’قدرے نرم‘نوعیت کی شریعت نافذ کریں گے۔

سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS