شوہرکی رضامندی کے بغیر بھی مسلم خواتین کو خلع کا حق :کیرالہ ہائی کورٹ

0

ترواننت پورم (ایجنسیاں) :کیرالہ ہائی کورٹ نے منگل کو کہا کہ مسلم خواتین کے طلاق لینے کے حق کو اسلامی قانون میں تسلیم کیا گیا ہے۔ ضروری نہیں کہ اس کی طلاق کی خواہش شوہر کی خواہش کے مطابق ہو۔ دوسرے لفظوں میں مسلم خواتین طلاق مانگ سکتی ہیں چاہے شوہر طلاق کےلئے راضی نہ ہو اور یہ حق انہیں اسلامی قانون میں دیا گیا ہے۔جسٹس اے محمد مشتاق اور جسٹس سی ایس ڈایس کی بنچ نے ایک فیصلے پر نظرثانی کرتے ہوئےریویو پٹیشن کو خارج کر دیا۔ ، عدالت نے کہا کہ مسلم خواتین شوہر کی رضامندی کے بغیر’خلع ‘ کااستعمال کرسکتی ہیں۔واضح رہےکہ جب کسی مسلم خاتون کی جانب سے طلاق کا عمل شروع کیا جاتا ہے تو اسے ‘خلع’ کہا جاتا ہے۔کیرالہ ہائی کورٹ نے ریویوپٹیشن کو خارج کرتے ہوئے کہا کہ ایسا لگتا ہے کہ یہ پٹیشن مردانہ بالادستی والی ذہنیت سے دی گئی ہے، جو مسلم خواتین کو دیئے گئے حقوق کو ہضم نہیں کر پا رہے ہیں۔ جس اپیل سے نظرثانی کی درخواست سامنے آئی ، وہ مسلم میرج ایکٹ 1939 کے تحت مسلم بیوی کو دیے گئے طلاق کے حکمنامے کو چیلنج کرتے ہوئے دائر کی گئی تھی۔ ریویوپٹیشن میں دلیل دی گئی کہ اگر کوئی مسلم بیوی اپنے شوہر سے شادی ختم کرنا چاہتی ہے تو اسے اپنے شوہر سے طلاق لینا ہوگی اور اس کے انکار پر اسے قاضی یا عدالت سے رجوع کرنا ہوگا۔ عرضی گزار نے موقف اختیار کیا کہ ایک مسلم عورت کو اپنی مرضی سے طلاق لینے کا حق ہے، لیکن یہ دلیل بھی دی کہ اسے ‘خلع’ اختیار کرنے کا حق نہیں ہے۔ دنیا میں کہیں بھی مسلم بیوی کو یک طرفہ شادی ختم کرنے کی اجازت نہیں ہے۔

سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS