سماجوادی قلع کہے جانے والے قنوج سے تینوں سیٹوں پر بھاجپا نے جیت درج کی،جیت یا ہار پالیٹکس میں ہوتی ہی رہتی ہےیہ لازمی ہے پر انکی کیا وجوہات رہیں اس پر غور کرنا بھی ہمارا فریضہ ہے جہاں تک بھاجپا کا سوال ہے اس پارٹینے اپنے مینیجمینٹ سے سبھی پارٹیوں کو حیرت میں ڈال رکھا ہے جس سے ساف ہے کے اسٹریٹیجک پالیٹکس میں یہ ٹیم اپنی دیگر پارٹیوں سے آگے ہےجو موقع اور عنوان کے علاوہ سیاسی گٹھ جوڈ میں ماہر ہے بسپا کا رسلٹ ٹیلی سے غایب ہونا دلت ووٹس کی کھیپ بھاجپا کے خانے میں جانے کی کہانی کہ رہی ہے اس کے ساف ہے کے ایک گروہ آج بھی بھارت میں روزی روٹی سے پریشان ہے اور وہ دو جون روٹی کو ہی بڑا مدا مانتا ہے جسے ہوای باتوں سے کوئ سروکار نہیں ہے اور یہ ایک بڑا فیکٹ ہے دیگر یہ کے تتاکتھت تسٹیگت راجنیتی کے دو بول بھی بھاجپا قے لۓ وردان صابت ہو رہے ہیں ،جس طرح پچھلی بار قبرستان اور شمشان کی لڑائ میں سپا کا نقصان ہوا تھا اسی طرح جاتی گت جنگننا پر مبنی بھاگیداری کی بات بھی اگر سپا کو نقصان کے خانے میں نہیں بھی لے گئ ہے تو بھی بھاجپا کےلۓ یہ وردان صابت ہوئ ہوئ ہے سیکولر دلوں کے پاس اب 2024الیکشن میں اگر چنوتی سویکار کرنا ہے تو انہیں بیک ساتھ آنا ہی ہوگا اس کے علاوہ سیکولر دلوں کے پاس اور کوئ چارہ نہیں ہے اویسی کے لۓ یہ الیکشن کوئ فائدہ نہیں پہنچا پایا ہے اس بیچ 31 مسلم ایم ایل اے جیتے ہیں ہم امید کر سکتے ہیں کے ہم سدن میں اپنی بات رکھنے اور مدے اٹھانے میں کامیاب ہونگیں
شہاب الدین شاہ قنوجی
DISCLAIMER: Views expressed in the above published articles/Views/Opinion/Story/News/Contents are the author's own, and not necessarily reflect the views of Roznama Rashtriya Sahara, its team and Editors. The Roznama Rashtriya Sahara team and Editors cannot be held responsible for errors or any consequences arising from the use of information contained.