انویسٹرس سمٹ: روزگار و خوشحالی کیلئے امید کی کرن!

0

روٹی کپڑا اور مکان انسانی زندگی کی سب سے بڑی ضرورت ہوتی ہے اور یہ چیزیں آتی ہیں روزگار سے۔ روزگار ہی کسی کنبہ کی خوشحالی کا ذریعہ ہوتا ہے۔ اس مفہوم کو اگر تھوڑی سی وسعت دی جائے تو کہا جاسکتا ہے کہ روزگار ہی کسی ریاست اور ملک کو خوشحال بناتا ہے جبکہ بیروزگاری کنبوں کو بدحال بناتی ہے جس کے منفی نتائج ریاست اور ملک کی خوشحالی پر پڑتے ہیں۔ آج نہ صرف ہمارا ملک بلکہ پوری دنیا بیروزگاری کے مسئلہ سے دوچار ہے۔ آئے دن خبریں آتی رہتی ہیں کہ فلاں کمپنی نے اتنے ہزار لوگوں کی چھٹنی کردی۔ بڑی بڑی کمپنیاں دیوالیہ ہو رہی ہیں جس سے نہ صرف کمپنی کے مالکان بلکہ وہاں کام کرنے والے سیکڑوں، ہزاروں لوگ جن پر اپنے کنبوں کی پرورش و پرداخت کی ذمہ داری ہوتی ہے، بیروزگار ہو رہے ہیں۔ ایسے ماحول میں اترپردیش میں حال ہی میں اختتام پذیر ہوئی تین روزہ انویسٹرس سمٹ امید کی ایک کرن کہی جاسکتی ہے۔ سمٹ کے میزبان اترپردیش کے وزیراعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ نے مذکورہ تین روزہ عالمی سرمایہ کار سمٹ کی کامیابیوں کے بارے میں بتایا کہ اس عالمی سرمایہ کاری کانفرنس میں 33.50 لاکھ کروڑ روپے کی سرمایہ کاری کی تجاویز موصول ہوئی ہیں۔ اس سرمایہ کاری سے 93لاکھ نوکریاں اور روزگار کے مواقع پیدا ہوں گے۔ اسی کے ساتھ وزیراعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ نے جی آئی ایس-23 میں آئے ریکارڈ 33.52 لاکھ کروڑ کے انویسٹمنٹ کو زمین پر اتارنے کے لیے جلد سے جلد ’’صنعتکار متر‘‘ تعینات کرنے کی ہدایت دی ہے۔ ان صنعتکار متروں کی تقرری ’وزیراعلیٰ صنعتکار متر اسکیم‘ کے تحت کی جائے گی، جنہیں انویسٹ یوپی کی جانب سے مقرر کیا جائے گا۔ یہ ’صنعتکارمتر‘ سرمایہ کاروں سے رابطہ کرکے ان کے مسائل سننے کے ساتھ ان کا حل کریں گے اور سرمایہ کاری کے سلسلہ میں یوگی حکومت کی جانب سے جو سہولیات دی جارہی ہیں، ان کے بارے میں تفصیل سے بتائیں گے۔ پہلے مرحلہ میں ایک سال کے معاہدہ پر 105 صنعتکار متروں کا تقرر کیا جائے گا۔ انہیں 70 ہزار روپے ماہانہ اعزازیہ و بھتہ دیا جائے گا۔
ایک طرف حکومت اترپردیش کی مذکورہ کوشش ہے جس میں33.52 لاکھ کروڑ سرمایہ کی تجاویز اور اس کے نتیجے میں 93 لاکھ روزگار کے مواقع کا وعدہ ہے، دوسری طرف ریاست میں سب سے بڑی اپوزیشن سماجوادی پارٹی کے سربراہ و سابق وزیراعلیٰ اکھلیش یادو نے حکومت کے اس دعوے پر سوال اٹھایا کہ ریاست میں نظم و نسق کی صورت حال بہتر ہے۔ مسٹر یادو نے کہا کہ ریاست کے جو حالات ہیں اس میں کوئی بھی سرمایہ کار سوبار سوچتا ہے، بی جے پی حکومت کے قول وفعل میں زمین آسمان کا فرق ہے، ریاست کی ترقی میں اس کی کوئی دلچسپی نہیں ہے۔
سماج وادی پارٹی کے صدر و سابق وزیراعلیٰ اکھلیش یادو نے ریاست میں انتظامی افسران کے اہل خانہ تک کے محفوظ نہ ہونے کا دعویٰ کرتے ہوئے بی جے پی حکومت کو ہدف تنقید بنایا اور کہا کہ ریاست میں یومیہ مجرمانہ واقعات وقوع پذیر ہورہے ہیں لیکن حکومت و انتظامیہ گہری نیند میں سوئے ہوئے ہیں۔ ایس پی صدر کا کہنا ہے کہ ’وزیراعلیٰ جگہ جگہ ذکر کرتے ہیں کہ ان کے اقتدار میں رام راج آگیا ہے لیکن سچائی تو یہ ہے کہ عام خواتین کی بات تو چھوڑئیے اترپردیش میں انتظامی افسران کے اہل خانہ تک محفوظ نہیں ہیں، ایسے میں عوام کی سیکورٹی کیسے ممکن ہے۔‘ ان کا کہنا ہے کہ اترپردیش میں نظم ونسق پوری طرح خستہ حال ہے۔ روز یہاں مجرمانہ معاملے وقوع پذیر ہورہے ہیں۔ انہوں نے کانپور دیہات کے مڈولی گاؤں میں ماں-بیٹی کو وحشیانہ ڈھنگ سے جلاکر مارے جانے کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ اس سے پوری ریاست شرمسار ہے۔ ایس پی سربراہ نے کہا کہ اسی ہفتے منگل کو ہی قتل، لوٹ اور عصمت دری کے درجن سے زیادہ واقعات کا پیش آجانا اس بات کا ثبوت ہے کہ بی جے پی حکومت ہر محاذ پر ناکام اور بے لگام ہے۔ ریاست میں وقوع پذیر ہونے والے متعدد مجرمانہ واقعات کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے دعویٰ کیا کہ اگر واقعات کا شمار کیا جائے تو سرکاری دعوؤں کی پوری قلعی کھل جائے گی۔
بہرحال سیاست میں الزام اور جوابی الزام تو ایک عام بات ہے، لیکن انویسٹر سمٹ میں حکومت کی طرف سے جس وسیع پیمانے پر سرمایہ کاری کی تجاویز اور روزگار وضع ہونے کے دعوے کیے جا رہے ہیں، اگر اس کا 50 فیصد حصہ بھی عملی جامہ پہن سکا تو یہ سمٹ نوکری و روزگار کی نوید ثابت ہوسکتی ہے۔
[email protected]

 

 

سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS