الجیریا میں آگ سے کہرام، لاتعداد افراد لقمہ اجل، تفصیلی خبرحاضر

    0
    Image: Middle East Monitor

    الجیرس:(وائس آف امریکہ)بحیرہ روم کے کنارے پر واقع الجیریا کی حکومت نے ملک کے شمالی علاقوں کے جنگلات میں لگی آگ کو بجھانے کے لیے فوجی دستے بھیج دیے ہیں جو فائرفائٹرز کی مدد کریں گے۔ الجیریا میں آگ سے کم از کم 65 افراد ہلاک ہو چکے ہیں جن میں 28 فوجی بھی شامل ہیں۔جنگلات کی آگ سے سب سے زیادہ نقصان ایک بڑے پہاڑی ضلع کبائلی کو پہنچا ہے، جہاں لوگوں کے مکان جل گئے ہیں اور انہیں قریبی علاقوں کی یونیورسٹیوں اور ہوسٹلوں میں پناہ لینی پڑی ہے۔الجیریا کے صدر عبدالمجید تبون نے ہلاکتوں پر تین دن کے قومی سوگ کا اعلان کیا ہے۔بحیرہ روم کے دوسرے کنارے پر واقع یونان میں فائر فائٹرز مسلسل 9 ویں روز بھی جنگلات میں بھڑکتی ہوئی آگ بجھانے کی کوشش کر رہے ہیں، جب کہ گرم موسم نے آگ کا دائرہ کئی ملکوں تک پھیلا دیا ہے۔
    ترکی اور تیونس سے لے کر بحیرہ روم کے گرد واقع ممالک حالیہ عرصے میں شدید گرمی کی لہر کا سامنا کر رہے ہیں جس کی گزشتہ کئی عشروں میں کوئی نظیر نہیں ملتی۔اقوام متحدہ کے آب و ہوا سے متعلق پینل نے اپنی تازہ ترین رپورٹ میں خبردار کیا ہے کہ ہم کرہ ارض کے اس درجہ حرارت کے قریب پہنچ چکے ہیں جہاں سے خطرے کی سرخ لکیر شروع ہوتی ہے۔یونان گزشتہ تین عشروں کے دوران سب سے شدید گرمی کی لہر کی زد میں ہے جس کی وجہ سے پیلوپوننسیکے قدیم تاریخی علاقے اولمپیا کے درمیان واقع تقریباً 20 بستیوں سے آبادی کو نکالا جا چکا ہے۔
    جنگلات کی آگ بجھانے کے لیے تقریباً 580 فائر فائٹر دن رات کام کر رہے ہیں جن کی مدد کے لیے فرانس، برطانیہ، جرمنی اور چیک ری پبلک سے بھی آگ بجھانے کا عملہ آ گیا ہے۔آگ کا دائرہ یونان کے دوسرے سب سے بڑے جزیرے ایویا کے مرکزی شہر ایتھیز کے قریبی علاقوں میں مسلسل پھیل رہا ہے۔ گزشتہ ہفتے کے دوران اس علاقے میں آتش زدگی کے تباہ کن واقعات پیش آ چکے ہیں۔
    ایویا کی آگ سے متاثرہ ایک ساحلی تفریح گاہ پیفکی میں ایک کیفے کے مالک 34 سالہ تھرسیولوس کوٹزیاس کا کہنا تھا کہ اگر ہیلی کاپٹرز اور پانی پھینکے والے طیارے آ کر چھ سات گھنٹے کا آپریشن کرتے تو جنگل کی اس آگ پر پہلے ہی روز قابو پا لیا جاتا۔وزیر اعظم کیریاکوس مٹسو ٹاکس نے اسے ایک تباہ کن موسم گرما قرار دیتے ہوئے معذرت کی ہے کہ وہ یونان بھر کے 500 سے زیادہ مقامات پر بھڑکنے والی آگ پر قابو پانے میں ناکام رہے ہیں۔
    ادھر جنوبی اٹلی میں، جہاں درجہ حرارت 40 ڈگری سینٹی گریڈ کی ریکارڈ سطح پر ہے، جنگلات کی آگ نے ہزاروں ہیکٹر زمین کو جلا کر خاکستر کر دیا ہے۔ اس علاقے میں تیز ہوائیں آگ کو پھیلنے میں مدد دے رہی ہیں۔فائرفائٹرز کے ایک ٹوئٹ میں بتایا گیا ہے کہ انہوں نے سسلی اور کالا بریا کے علاقے میں گزشہ 12 گھنٹوں کے دوران آگ بجھانے کے لیے تین ہزار سے زیادہ آپریشنز کیے ہیں، جن میں سات طیاروں نے بھی حصہ لیا۔کالابریا کے ایک میئر گیوسپے فالکوماٹا نے کہا ہے کہ “ہم اپنی تاریخ سے محروم ہوتے جا رہے ہیں۔ ہماری شناخت راکھ کے ڈھیروں میں تبدیل ہو رہی ہے”۔
    ترکی میں بھی جنگلات کی آگ نے تباہی مچائی ہے اور گزشتہ دو ہفتوں کے دوران 300 سے زیادہ مقامات پر آگ نے ہزاروں ہیکٹر پر پھیلے ہوئے جنگلات کو جلا ڈالا، جب کہ دوسری جانب شمال میں ترکی کو ایک مختلف صورت حال کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے جہاں بارشوں اور سیلابوں سے بڑے پیمانے پر نقصان ہو رہا ہے۔

    سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS