ہندوستان کی پہل ضروری

0

یوکرین میں بارودو آہن کی مسلسل برسات کے دوران ’محفوظ انسانی راہداری‘ کے ذریعہ سومی( یوکرین) میں پھنسے ہوئے تمام ہندوستانی شہریوں کو نکال لیا گیا ہے۔ ہندوستانی سفارت خانہ اور ریڈ کراس کے اہلکار وں کے ہمراہ آج تقریباً700میڈیکل طلبا کا یہ قافلہ 12بسوں میں سوار ہوکر روانہ ہواہے ۔اس قافلہ میں بنگلہ دیش اور نیپال کے بھی کچھ شہریوں کولایا جارہاہے۔ امید ہے کہ چند گھنٹوں میں یہ بسیں جنگ زدہ علاقوں سے نکل کر پولٹاوا پہنچ جائیں گی ۔پھر وہاں سے انہیں ریل، روڈ اور ہوائی ٹرانسپورٹ کے ذریعہ منزل تک لایا جائے گا۔ ہندوستان لائے جانے وا لے یہ وہ طلبا ہیں جو یوکرین کے شہر میں سومی کے میڈیکل کالج میں زیر تعلیم تھے اور روس کی مسلسل فائرنگ کی وجہ سے ابھی تک انہیں نکالا نہیں جاسکا تھا۔کل پیر کو جب وزیر اعظم نریندر مودی نے یوکرین کے صدر سے بات کی تو اس میں سومی میں پھنسے ہندوستانیوں کا بھی ذکر کیا گیا۔ وزیراعظم مودی نے ہندوستانی طلبا کو نکالنے کیلئے مدد مانگی تھی۔ اب جب روس نے انسانی بنیادوں پر راہداری بنانے کی بات کی تو یوکرین نے بھی اس کی حمایت کی۔اس سے قبل یوکرین نے روس اور بیلاروس کی طرف انسانی راہداری کھولنے پر رضامندی ظاہر نہیں کی تھی۔ اس کے بعد روس نے فضائی حملے شروع کر دیے تھے جس کی وجہ سے تمام تیاریاں ہونے کے باوجودآخری لمحو ں میں ہونے والی بمباری کی وجہ سے پیر کو ہندوستانی شہری وہاں سے نہیں نکل سکے تھے۔
روس اور یوکرین کے درمیان جاری جنگ کا آج 13 واں دن ہے۔ان13دنوں میں چشم فلک نے جہاں طاقت کے بے رحمانہ استعمال سے انسانوں کی بھاری تعداد کو رزق خاک ہوتے دیکھا وہیں انسانی ہجرت کاتاریخی نظارہ بھی کیا۔ اقوام متحد ہ کے مطابق یوکرین سے پناہ کی تلاش میں کم و بیش20لاکھ لوگ ہجرت کرچکے ہیں، ان میں سے زیادہ تر نے پولینڈ میں پناہ حاصل کی ہے۔
اس جنگ کا اثر صرف انسانی جانوں کے زیاں اور ہجرت تک ہی محدود نہیں ہے بلکہ اس نے عالمی معیشت میں بھی زلزلہ اٹھا دیا ہے اور اس کا اثر پوری دنیا پر نظر آرہاہے۔خام تیل کی قیمتیں کئی سالوں کے ریکارڈ توڑتی نظر آرہی ہیں۔ تمام ممالک کی اسٹاک مارکیٹ گر رہی ہیں، ہندوستان کا اسٹاک مارکیٹ بھی اس سے بہت حد تک متاثر ہے۔روس بھی اس سے متاثر ہے لیکن اس کے باوجود وہ یوکرین سے جنگ ختم کرنے کو تیار نہیں ہے اور کسی دھمکی اور پابندی کی پرواہ کیے بغیر حملے کیے جارہاہے۔اس حملہ میں روس کو چین کی بھی اخلاقی حمایت مل رہی ہے جو اپنی دیوہیکل معاشی طاقت کے بل بوتے پر سپرپاور امریکہ سے مقابلہ کیلئے اسے ایک موقع سمجھ رہاہے۔ ادھر ایک تلخ حقیقت یہ بھی ہے کہ اقوام متحدہ میں روس کے خلاف قرار دادوں سے اجتناب برت کر ہندوستان نے بھی روس سے دوستی کا ہی پیغام دیا ہے۔ہندوستان کا یہ قدم ایک طرف جنگ کی صورت میں ناوابستگی کے اصول کی پاسداری ہے تو دوسری جانب اس قدم کو روس کے ساتھ دیرینہ روابط کاتسلسل بھی کہا جاسکتا ہے۔ ہندوستان کو ماضی میں روس سے بہت زیادہ مدد ملی ہے اور آج بھی اسٹرٹیجک اور جنگی آلات کی فراہمی کیلئے بھی ہندوستان زیادہ تر روس پرہی منحصر ہے۔
ہمارے انحصار اور ضرورت کا تقاضا تو یہی ہے کہ ہم روس کے خلاف نہ جائیں لیکن ہمیں یہ کوشش ضرور کرنی چاہیے کہ جنگ بند ہو، شہروں کو جہنم بنائے جانے کا سلسلہ ختم ہوا ور انسانوں کو امن و عافیت نصیب ہو۔ روس کے صدر ولادیمیرپوتن یوکرین پر حملے کی ہزار وجوہات پیش کرسکتے ہیں لیکن اس جنگ میں جس طرح بے خطا جانیں اور عام شہریوں کی زندگی تباہ ہورہی ہے اس کا کوئی جواز نہیں ہوسکتاہے۔ ہندوستان کی کوشش سے جس طرح روس اور یوکرین نے وقتی جنگ بندی کرکے ہندوستانی شہریوں کے محفوظ انخلا کا انتظام کیا ہے، اس سے یہ اندازہ ہورہا ہے کہ تمام تر کم مائیگی کے باوجود ہندوستان کی آواز توجہ سے سنی جاتی ہے۔ ایک وقت تھا جب ہندوستان عالمی امن میں قائدانہ کردار ادا کرنے والا ملک ہوا کرتاتھا۔ اب ہمارا وہ کردار نہ سہی لیکن آج بھی اگر کوشش کی جائے گی تو امن کے قیام میں ہندوستان کی پہل کو نظرانداز کرناکسی بھی ملک کیلئے مشکل ہوگا۔
اس صورتحال کا فائدہ اٹھاکر ہندوستان روس اور یوکرین کے درمیان جنگ بندی میں اگر مثبت پہل کرے تو کوئی بعید نہیں کہ روس اور یوکرین دونوں ہی اس پہل کا خیرمقدم کریں۔ اس کا اشارہ ہندوستانی شہریوں کی محفوظ نکاسی سے مل چکا ہے۔
یہ موقع صرف اپنے شہریوں کی محفوظ واپسی کی ذمہ داری پوری کرکے خاموش بیٹھ رہنے کا نہیں ہے بلکہ یہ ایک ایسا موقع بھی ہے کہ جس سے فائدہ اٹھاکر ہندوستان عالمی برادری میں اپنی عظمت رفتہ بحال کرنے کے ساتھ ساتھ عالمی امن میںا پنا پراناقائدانہ کردار بھی ادا کرسکتا ہے۔ اس سے چوکنا نہیں چاہیے۔اگر ہماری کوشش سے بارود و آہن کی اس بارش میں وقفہ آسکتا ہے تو یہ بھی ممکن ہے کہ ہماری بامعنی مداخلت انسانوں کی بھاری تعداد کو جنگ کا ایندھن بننے سے بچالے۔
[email protected]

سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS