ہندوستان…خوشی و مسرت

0

انسانی زندگی مسرت اور غم کے دھوپ چھائوں کے مابین آنکھ مچولی کرتی رہتی ہے۔ مسرت اور غم کے یہی دونوں جذبے انسان کو دیگر جانداروں سے ممتازبھی کرتے ہیں۔ انسان ہی ہے جو اپنے جذبہ مسرت کی ترنگوں سے چھائوں کی راحت کو پرلطف و خوشگوار بنا لیتا ہے۔ مسرت اورا نبساط کی لہریں دھوپ کی حدت کم کرتی ہیں اور دافع غم و اندوہ ہوتی ہیں۔ مسرت کی ترنگیں جب انسان میں اٹھتی ہیں تو جسم کے روم روم سے انبساط جھلکنے لگتا ہے ۔لب کھلتے ہیں مسکراہٹ بکھرتی ہے ‘ منہ کھلتے ہیں ہنسی آتی ہے اور بانچھیں کھلتی ہیں تو قہقہہ پھوٹتاہے ۔لیکن ہندوستان جنت نشان کے باسیوں کیلئے اب مسکراہٹ، ہنسی اور قہقہہ بھی آہوئے تاتاری بن کر ان کی دسترس سے ہوا ہواچاہتا ہے ۔
مسرت اور خوشحالی کے عالمی پیمانہ پر ہندوستان دور دور تک کہیں نظرنہیں آ رہا ہے ۔ یہ درست اوراصول فطرت بھی ہے کہ ہر زندگی کو دھوپ اور چھائوں سے واسطہ پڑنا ہے۔ کچھ قومیں کڑی دھوپ میں تپتی زمین پر شجر سایہ داراگاکر اپنے لئے چھائوں کا بندوبست کرلیتی ہیں تو شجر سایہ دار کے باوجود چھائوں سے محرومی کچھ قوموں کا مقدر بن جاتی ہے ۔ ہندوستان کے شہریوں کی زندگی بھی چھائوں سے محروم ‘ مسرت کی ترنگوں اور انبساط کی لہروں سے روزبروز دور ہوتی جارہی ہے ۔
تازہ ترین رپورٹ کے مطابق دنیا کے 146خوش ترین ممالک کی فہرست میں ہندوستان 136ویں مقام ہے ۔ پاکستان اور بنگلہ دیش جیسے ممالک بھی ہم سے کئی درجہ آگے ہیں ‘سیاسی بے یقینی‘ دہشت گردی‘ معاشی بدحالی اور زندگی کی کشاکش پیہم سے گزرتے ہوئے بھی یہ ممالک وقت کے ہر لمحہ سے خوشی اور مسرت کشید کررہے ہیں، لیکن ہندوستان اپنے مقدرکا لکھا بھگت رہاہے۔یہ رپورٹ آزاد ماہرین نے کئی قومی اور بین الاقوامی معیارات کی بنیاد پر تیار کی ہے۔ حاصل کردہ نتائج کے مطابق مختلف ممالک کو رینک بھی تفویض کئے گئے ہیں۔ درجہ بندی میں معمولی بہتری کے باوجود جب معیار زندگی کی بات آتی ہے تو ہندوستان عملی طور پر پیچھے رہتا ہے۔ایشیا کا سب سے بڑاملک اپنے چھوٹے پڑوسیوں کے سامنے بھی چھوٹا نظر آتا ہے۔
اقوام متحدہ کی جانب سے جاری ہونے والے ورلڈ ہپی نیس انڈیکس کے مطابق 55لاکھ نفوس کی آبادی والا چھوٹا ساملک فن لینڈ دنیا کا سب سے خوش ترین ملک ہے اور ہمارا ہندوستان نیچے سے10ویں نمبر پر ہے۔ یعنی امرت کال کے دوران بھی مسرت وشادمانی سے ہندوستان کا دامن خالی ہے۔ ورلڈ ہیپی نیس انڈیکس کے 10ویں ایڈیشن کے مطابق اس سال کے انڈیکس میں کل 146 ممالک کی درجہ بندی کی گئی۔ اس درجہ بندی میں خوشی کے احساسات، جی ڈی پی کی سطح، متوقع عمر، زندگی کے انتخاب کرنے کی آزادی‘ سخاوت اور بدعنوانی کے تصور جیسے عوامل کو شامل کیاگیا ہے۔ اس فہرست کے مطابق امریکہ 16ویں اور برطانیہ 17ویں نمبر پر ہے جب کہ ڈنمارک خوش ترین ملک کے طور پر دوسرے نمبر پر ہے۔ آئس لینڈ، سوئٹزرلینڈ اور ہالینڈ اس بار پہلے 10 کیٹیگری میں فن لینڈ اور ڈنمارک کے بعد ہیں۔وہ ممالک جو پچھلے سال پہلے 10 میں شامل تھے اس بار کی درجہ بندی میں ان کی ترتیب بھی بدل گئی ہے اور آسٹریا اس فہرست سے باہر بھی ہو گیا۔ لبنان 146 ممالک میں انڈیکس میں زمبابوے سے بالکل نیچے دوسرے نمبر پر آگیا ہے اور افغانستان آخری زینہ پر کھڑا دنیا کا سب سے بدحال ملک قرار پایا ہے۔ دلچسپ بات تو یہ بھی ہے کہ گزشتہ ایک سال سے جنگ کے شکار روس اور یوکرین خوشی اور مسرت کے بین الاقوامی پیمانہ پر ہم سے کئی درجہ بہتر ہیں۔ روس70اوریوکرین92ویں مقام پر ہے ۔ یعنی آتش و آہن کی بارش کے دوران اپنی جان بچانے کیلئے پناہ کی تلاش کرنے والے روس اور یوکرین کے شہریوں کی خوشی ہندوستان سے کہیں زیادہ ہے ۔
فن لینڈ گزشتہ سال بھی پہلے ہی نمبرپرتھا جب کہ ہندوستان 139 ویں نمبر پر تھا۔اس لحاظ سے یہ کہاجاسکتا ہے کہ تین پوائنٹ کی بہتری آئی ہے لیکن یہ تین پوائنٹ کی بہتری امرت کال کا بلند بانگ دعویٰ کرنے والوں کیلئے ایسا آئینہ ہے جس میںانہیں حقیقی صورتحال کا جائزہ ضرور لینا چاہئے، لیکن شاید ہی ایسا کچھ ہوسکے کیوں کہ عالمی برادری کے ساتھ ہزارہا معاہدوں میں بندھے ہندوستان کے موجودہ حکمران اس خطہ ارض کو دنیا کا کوئی الگ ہی منطقہ تصور کرتے ہیں اور یہاں کے باسیوں کیلئے انہوں نے خوشی و مسرت کا کوئی الگ ہی پیمانہ اور بزم آرائی کا دوسرااہتمام رکھا ہے۔ یہ خدشہ اس لئے بھی ہے کہ اس سے قبل بھی ہماری ابتری اورحال زارکا نوحہ سنانے والی مختلف عالمی رپورٹ اور سروے کومغربی ممالک کی دشمنی اور بغض قرار دیتے ہوئے مسترد کیاجاتارہا ہے ۔
[email protected]

سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS