بھارت: پڑوس اور دیگر ممالک سے تعلقات

0

جب یہ دیکھا جاتا ہے کہ کوئی ملک کتنا طاقتور ہے تو پھر یہ بھی دیکھا جاتا ہے کہ اس کے دائرۂ اثر میں کتنے ممالک ہیں۔ بھارت کی بات کریں تو شروع سے ہی اس کی یہ پالیسی رہی ہے کہ اس کے تعلقات پڑوسی ملکوں سے اچھے رہیں، بھارت کی یہ بھی کوشش رہی ہے کہ اس کا دائرۂ اثر تو بڑھے مگر بقائے باہم کی پالیسی پر چلتے ہوئے، چنانچہ دوسری عالمی جنگ کے بعد جب دنیا دو خیموں، امریکہ اور سوویت یونین، میں منقسم ہو گئی تھی تو بھارت کے وزیراعظم پنڈت نہرو نے جمال عبدالناصر اور ٹیٹو جیسے اپنے ساتھیوں کے ساتھ ناوابستہ تحریک کی تشکیل کی۔ ناوابستہ تحریک ان ملکوں کے لیے راحت افزا تھی جو امریکہ اور سوویت یونین میں سے کسی بھی خیمے میں شامل ہونا نہیں چاہتے تھے۔ نہرو نے چین سے بھی رشتہ استوار کرنے کی کوشش کی تھی۔ اسی کوشش کا نتیجہ تھا کہ ہندوستان میں ’ہندی چینی بھائی بھائی‘ کے نعرے لگا کرتے تھے مگر چین نے ہندوستان پر حملہ کر کے یہ بتا دیا کہ وہ بھائی تو کیا ایک اچھا پڑوسی بھی نہیں ہے، وہ محض ایک توسیع پسند ملک ہے۔ پاکستان نے بھی ہندوستان کی کوششوں کا مثبت جواب نہیں دیا اور ایک سے زیادہ بار اس نے بھارت پر حملہ کیا، البتہ 1971 میں یہ بات واضح ہو گئی کہ بھارت کا پاکستان سے کوئی موازنہ نہیں ہے۔ اس کے بعد سے پاکستان نے دہشت گردی کو بھارت کے خلاف ہتھیار کے طور پر استعمال کیا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ اس سے بھارت کے وہ رشتے نہیں بن سکے جو دیگر پڑوسیوں سے ہیں۔ بنگلہ دیش سے بھارت کے اچھے تعلقات ہیں۔ دونوں ممالک اپنے تعلقات کو اہمیت بھی دیتے ہیں۔ نیپال اور بھوٹان بڑی حد تک بھارت پر انحصار کرتے ہیں۔ نیپال 50 فیصد سے زیادہ کا ایکسپورٹ بھارت کو کرتا ہے۔ اسی طرح بھوٹان 80 فیصد سے زیادہ کا ایکسپورٹ بھارت کو کرتا ہے۔اس سے یہ اندازہ لگانا مشکل نہیں ہے کہ نیپال اور بھوٹان کس حد تک بھارت پر انحصار کرتے ہیں۔ یہ دونوں ممالک بھارت سے لسانی اور ثقافتی طور پر بھی وابستہ ہیں، بھارت سے ان کے رشتے صدیوں پرانے ہیں۔ نیپال سے تو بھارت کا رشتہ ’روٹی اور بیٹی‘ کا ہے۔سری لنکا کے حالیہ بحران میں سب سے پہلے اور سب سے زیادہ تعاون بھارت نے ہی دیا ہے مگر نیپال کی طرح سری لنکا میں بھی ایسے لیڈران ہیں جن کا جھکاؤ چین کی طرف ہے۔ دیگر ملکوں کی بات کی جائے تو ایک عرصے تک بھارت کسی حد تک امریکہ پر سوویت یونین کو ترجیح دیتا رہا مگر آج اس کے تعلقات روس سے بھی ہیں اور امریکہ سے بھی۔ بھارت نے ایران اور عرب ملکوں سے بھی ایک ساتھ اچھا رشتہ رکھا ہوا ہے جبکہ یمن کی جنگ اس بات کا ثبوت ہے کہ ایران اور عرب ممالک کے تعلقات تلخ ہیں۔ n

سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS