سی اے اے ،این آر سی ،این پی آر:سول سوسائٹی بھی میدان میں،دہلی سے کولکاتا تک احتجاج جاری

0

نئی دہلی:سی اے اے، این پی آر اور این آرسی کے خلاف ملک بھر میں مظاہرے جاری ہےں۔ اس دوران ملی، سماجی، سیاسی اور فلمی شخصیات لگاتار دھرنے اور مظاہرے میں شرکت کر رہی ہےں۔ وہیں سی اے اے ،این پی آر اور این آرسی پر سول سوسائٹی اور اور سیکولر طبقہ سرکار کے ان تینوں التزامات کے خلاف متحد ہوکر میدان میں آگئے ہیں۔ دہلی میں شاہین باغ پر خواتین کا دھرنا جاری ہے تو دوسری طرف یونیورسٹیوں میں سی اے اے کے خلاف طلبا احتجاج کررہے ہیں۔جامعہ ملیہ اسلامیہ میں طلباکا احتجاج مسلسل جاری ہے جمعہ کی نمازکے بعد کئی لیڈران نے تقریریں کیں، جبکہ دہلی کی مسجدوں میں اس طرح کے مظاہرے کی خبریں موصول ہوئی ہیں ۔ملک کی ممتاز ہستیوںنے سی اے اے کے خلاف ناراضگی ظاہرکی ہے ۔
شہریت ترمیمی قانون ،این پی آر اور این آرسی کے خلاف خواتین ،فنکاروں ،رضاکاروں اور ٹرانس جینڈر طبقات نے بھی محاذ کھول دیا اور ایک طویل احتجاجی مارچ نکا لا گیا، جو جنتر منتر پر ایک شاندار جلسہ میں تبدیل ہوگیا ۔اس جلسہ میں موجودہ سرکار کے طور طریقوں ،ایک خاص فرقہ کو الگ تھلگ کرنے کی سازش کے خلاف شدید ناراضگی کا اظہار کیاگیا ۔اس جلسہ میں آئین کی تمہید کو باربار پڑھاگیا اور سرکار کو اس کوشش سے باز رہنے کے لئے کہا گیا۔ 3جنوری کا انتخاب مہاراشٹر کی ماہر تعلیم اور مصلح ساوتری بائی پھولے کے یوم پیدائش کے حوالہ سے کیا گیا۔اس موقع پر شاہین باغ کی خواتین کے حوصلے اور ولولے کی پذیرائی کی گئی اور ان کو خراج تحسین پیش کیا گیا ۔
مقررین نے کہا کہ ایک خاص فرقہ کو شہریت سے محروم رکھنے والے اس قانون کی بنیاد سرکار کے سماج کو تقسیم کرنے والے رویہ اور اس کی منشا ظاہر کرتاہے ۔مقررین کا کہنا ہے کہ ملک کے ست رنگی سماج کو نظر انداز کرکے ایک خاص رنگ تھوپنے کی کوشش کی جارہی ہے۔انہوں نے کہا کہ ٹرانس جینڈر طبقات کو این پی آر اور اسی اے اے سے نقصان پہنچے گا، ٹرانس جینڈر طبقہ کا کہنا ہے کہ مسلمانوں کے کئی طبقات ،پاکستان ،بنگلہ دیش اور افغانستان میں بدترین زندگی گزاررہے ہیں ،ہم جنس پرستوں کو مشکلات کا سامنا ہے اور اس طرزکی زندگی گزارنے والوں کو بدترین تفریق اور تعصب کا سامنا کرنا پڑتاہے ،سرکار کو ہمارے بارے میں بھی سوچنا چاہئے تھا۔جنتر منتر پر مختلف رنگوں اور پوشاکوں میں رہنے والے مردوں، عورتوں اور طلبا و طالبات ،فنکاروں اور رقاصاﺅں نے شرکت کی۔ ان مظاہرین میں ویمنس فورم، این سی ایچ ڈی آر، نیشنل ہاکر فیڈریشن ،نیشنل نیٹ ورک آف سیکس ورکر ،این ایف آئی ڈبلیو،نومور کمپین ،نارتھ ایسٹ انڈیا یونائیٹڈ فار جسٹس اینڈ پیس ،نارتھ ایسٹ فورم فار انٹر نیشنل سالیڈریٹی، اوبی آر انڈیا ،پہچان پنچراٹوڈ،پروجیٹ مکتی ،سہیلی، سبسگوری ،دی ینگیسٹ انڈیا ،سسٹارک ناگرک سنگٹھن ،ایس ایف آئی ،تلنگانہ ہیجڑا انٹر سیکس ٹرانس سمیتی ،دی کیور سلم پروجیکٹ ٹرانس وائس ناﺅ،کیپٹو،یونیٹی ان کرائیسٹ،ڈبلیو ایس ایس وغیرہ نے وعدہ نہ توڑو ابھیان کے تحت رضاکاروں اور ورکروں نے شرکت کی ۔
وہیں دہلی کے شاہین باغ میں مظاہرین سے خطاب کرتے ہوئے معروف روحانی گرو سوامی اگنی ویش نے کہاکہ انسانیت ہمارا سب سے بڑا مذہب ہے اور اسی کولے کر آگے بڑھنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے قومی شہریت قانون، قومی شہری رجسٹر اور قومی آبادی رجسٹر کے خلاف ہونے والے مظاہرے کے تناظر میں کہا کہ کچھ لوگ ہمیں باٹنے کی کوشش کریں گے لیکن ہمیں متحد رہنا ہے ، کچھ لوگ کہیں کہ میں مسلمان کے درمیان کیوں ہوں، تو بتادوں کہ میرے بڑے بڑے اور زیادہ دوست مسلمان ہی ہیں۔انہوں نے کہاکہ انسانیت کے پیغام کو عام کرنے کےلئے ہم افغانستان بھی جائیں گے ، ایران بھی جائیں گے اور ساری دنیا جائیں گے اورآج سب سے زیادہ امن کی ضرورت ہے ۔ انسانیت کے نام پر سب کو ایک ساتھ لانے کی کوشش کریں گے۔ان کے علاوہ جامعہ ملیہ اسلامیہ، جواہر لال نہرو یونیورسٹی،دہلی یونورسٹی کے علاوہ دہلی کے سماجی کارکنان، سکھ، عیسائی اور سماج کے دیگر طبقے کے لوگوں نے اس مظاہرہ میں شرکت کی۔
دوسری جانب علی گڑھ مسلم یونیورسٹی میں سی اے اے اور این آر سی کے خلاف آج 19 ویں دن بھی پر امن احتجاج جاری۔ طلبا نے باب سید پر سی اے اے اور این آر سی کے خلاف دستخطی مہم کا بھی آغاز کیا۔علی گڑھ مسلم یونیورسٹی میں 16 دسمبر سے یونیورسٹی انتظامیہ نے موسم سرما کی تعطیلات کا اعلان کیا تھا۔ یونیورسٹی میں طلبہ نہ ہونے کے باوجود بھی مستقل پچھلے 19 دنوں سے سی اے اے اور این آر سی کے خلاف پرامن احتجاج جاری ہے۔ احتجاج کے دوران باب سید پر طلبا نے دستخطی مہم کا بھی آغاز کیا۔اے ایم یو کے طلبا کا احتجاج 19ویں دن بھی جاری ہے اور خاص بات یہ ہے کہ اس پر امن احتجاج میں خاصی تعداد میں طالبات بھی شامل ہیں، جو علی گڑھ ضلع کے مختلف علاقوں سے آکر صبح سے لے کر رات تک بیٹھ کر احتجاج کرتی ہیں۔ یونیورسٹی کی تعطیلات میںتوسیع سے یونیورسٹی طلبا ناراض ہےں اور ان کا کہنا ہے یونیورسٹی کبھی بھی کھلے، لیکن ہمارا احتجاج جاری رہے گا۔
سلی گوڑی میں شہریت ترمیمی ایکٹ مخالف ریلی سے خطاب کرتے ہوئے ممتا بنرجی نے کہا کہ ہندوستان ایک بڑا ملک ہیں جس کے پاس ایک مضبوط اور مستحکم کلچر اور روایات ہےں مگر مودی مسلسل ہمارے ملک کا پاکستان سے موازنہ کرتے ہیں۔ ممتا بنرجی نے سوال کیا کہ مودی جی یہ بتائیں کہ کیا آپ ہندوستان کے پرائم منسٹر ہیں یا پھر پاکستان کے سفیر؟ ہر ایک معاملے کو پاکستان سے کیوں جوڑ دیتے ہیں۔خیال رہے کہ جمعرات کو وزیرا عظم مودی نے اپنی ریلی میں تقریر کرتے ہوئے کہا تھا کہ اپوزیشن جماعتیں شہریت ترمیمی ایکٹ کی مخالفت کرکے پاکستان کے کاز کی حمایت کررہی ہیں،جبکہ یہ قانون پاکستان میں ستائے گئے مظلوموں کو شہریت دلانے والاقانون ہے۔ ممتا بنرجی نے کہا کہ وزیرا عظم نے ہندوستان کو فراموش کردیا ہے کیا ہندوستان کو پاکستان سے متعلق بات چیت کرنے کی ضرورت ہے۔ممتا بنرجی شہریت ترمیمی ایکٹ اور این آر سی کی مخالفت کرنے والے لیڈروں میں سب سے آگے ہیں۔وزیرا علیٰ نے کہا کہ یہ بہت ہی شرمناک بات ہے کہ ہندوستان کے شہریوں کو 70سال بعد اپنی شہریت کو ثابت کرنی پڑی۔ممتا بنرجی نے کہا کہ لوگوں کو روزگار، ملک میں غذائی قلت سے مرنے والوں کی تعداد میں اضافہ جیسے ایشوز پر بات کرنے کے بجائے پاکستان بھیجنے کی بات ہورہی ہے ۔اس سے زیادہ شرمناک بات کیا اور ہوسکتی ہے ۔ممتا بنرجی نے کہا کہ بی جے پی شہریت ترمیمی ایکٹ اور این آر سی پر کنفیوزن پھیلانے کی کوشش کررہی ہے ۔ممتا بنرجی نے کہا کہ ایک طرف وزیر اعظم نرےندر مودی بولتے ہیں کہ ان کی حکومت آنے کے بعد نہ این آر سی پر کوئی بات ہوئی ہے اور نہ ہی شہریت ترمیمی ایکٹ پر بات چیت ہورہی ہے ۔دوسری طرف وزیر داخلہ امت شاہ ہیں، جو ملک بھر میں این آر سی نافذ کرنے کی بات کررہے ہیں۔

سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS